میرا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ پاکستان کے دشمنوں کا سب سے پہلا اور سب سے آخری نشانہ افواج پاکستان ہیں۔ میں نے کئی بار یہ بھی لکھا ہے کہ ہماری افواج پر چاروں طرف سے حملہ کیا جاتا ہے۔ سرحدوں سے ، دہشت گردی سے ، عوام اور افواج کے درمیان فاصلے پیدا کرکے اور خود افواج کے اندر غدار پیدا کرنے کی کوشش کرکے۔ چند بکاﺅ سیاستدانوں کے زریعیے کبھی سندھو دیش کو ہوا دے کر، کبھی لسانی تعصب کی آگ لگا کر اور کبھی فرقہ ورانہ تنظیموں کی سرپرستی کرکے پاکستان میں بار بار سول وارز کروانے کے پیچھے ہمیشہ راءکی شیطانی کارروائی ہی کے ثبوت ملے ہیں۔
پچھلے قریباً دو سالوں کے حالات کا جائزہ لیں تو سیاسی صورتحال کی خرابی ، معاشی بدحالی اور بین الاقوامی جیو پالیٹیکس کا سب سے زیادہ دباﺅ افواج پاکستان پر ہی آیا ہے۔ مثال کے طور پر ساری دنیا کو پتہ ہے کہ امریکی سائیفر اور حکومتی تبدیلی نے صرف سابق آرمی چیف قمر باجوہ کی مرضی سے جنم نہیں لیا۔ عمران حکومت کیخلاف اکٹھی ہونیوالی چودہ جماعتوں کا کردار نکال کر مدعا صرف اسٹیبلشمینٹ پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ نہ ہی انٹٹرنیشنل جیو پالیٹیکس فیکٹر نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔ جب عمران خان کی حکومت گرائی گئی تھی تو میرے قارئین کو میرا کالم یاد ہوگا جس کا عنوان تھا ” عمران بہانہ ، فوج نشانہ “۔ جس میں میں نے یہی دو نکات زیادہ ہائی لایٹ کیے تھے کہ ملک کو معاشی اور عسکری دونوں سطح پر کمزور کیا جاﺅں گا۔ آپ کو یقیناً حیرت ہوگی کہ ہندوستان کی شدید ترین خواہش ہے کہ پاکستان بین الاقوامی جغرافیائی اقتصادی و سیاسی تبدیلیوں کی زد میں آ کے کچلا جاﺅ۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ امریکہ اور یورپ سے اقتصادی پلڑے کے ایشیاءکی طرف جھکنے کے سفر شروع ہوتے ہی نئے ورلڈ آرڈر کے لیے جس ورلڈ وار کا آغاز ہوچکا ہے اس کی زد میں پتہ نہیں کیا کیا آ یا ہے، کیا کیا آرہا ہے اور کیا کیا ابھی آگے آنے والا ہے ۔ کوئی اعلانیہ طور پر مانے یا نہ مانے ، تسلیم کرے نہ کرے ورلڈ وار شروع ہوچکی ہے۔ روس یوکراﺅن جنگ ، اسرئیل حماس جنگ ، تائیوان چین تناو ، شام میں جاری حملہ گیری ، ہندوستان چین جھڑپیں اور پاکستان میں مسلسل دہشت گردی یہ ورلڈ وار نہیں تو اور کیا ہے۔ امریکہ ، روس ، ہندوستان ، بیٹو ممالک ، جاپان ، ایران ، کوریا اور چین کے تیور بتا رہے ہیں کہ سب کسی بڑی جنگ میں پڑے بغیر چھوٹی چھوٹی جنگوں سے نئے ورلڈ آرڈر میں اپنی اقتصادی و عسکری صفوں کی نئی ترتیب وضع کرنے کی کوشش میں لگے ہیں۔ پاکستان میں ایک ماہ کے اندر ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں افواج پاکستان کو براہ راست نشانہ بنانے کا اسکے علاوہ اور کیا مقصد ہوسکتا ہے کہ خطے میں موجود اس بڑی قوت کے ناخن کاٹ دیے جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی جھوٹے اور غلیظ پراپیگنڈے نے پاکستان پر اپنے ناپاک تجزیوں کی بوچھاڑ کر رکھی ہے اور چھوٹے چھوٹے واقعات کو بڑی بڑی تباہی بنا کر پیش کیا جا رہا ہے حالانکہ میانوالی ائیربیس پر ہونیوالے دہشت گرد حملے میں جس طرح پاکستانی جوانوں نے دہشت گردوں کا صفایا کیا ہے وہ قابل داد و تحسین ہے۔ جب کوئی بھی دشمن منصوبہ بنا کر اور پوری تیاری سے حملہ کرتا ہے تو اسے حملہ کرنے کی حدتک تو کامیابی مل ہی جاتی ہے لیکن دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ اسے جواب کیسا ملا ہے۔ پاکستان کے بہادر جوانوں کی طرف سے جوابی کارروائی پر 9 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے اور کم ترین وقت میں آپریشن کلیئر کردیا گیا۔ ہندوستانی پراپیگنڈے سے کچھ اور ظاہر ہو نہ ہو کسی نہ کسی سطح پر اس واقعے اور اس سے پہلے کے واقعات کی بھی ذمہ داری قبول کرنیوالی نئی جماعت یا کسی پرانی جماعت کا نیا نام یا پرانے دشمنوں کی نئی منصوبہ بندی اور تحریک طالبان پاکستان کے پیچھے ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی را کا ہاتھ ضرور ہے۔ جس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ آئی ایس پی آر کے مطابق جن ہندوستانی پراپیگنڈہ چینلز کی نشاندہی کی گئی ہے وہاں سے واقعہ ہونے سے پہلے ہی پاکستان میں کچھ بڑا ہونے کی نجومیت فرمائی جا رہی تھی، ظاہر کرتا ہے کہ اس کے پیچھے ان کا پہلے سے بنایا گیا منصوبہ کلبلا رہا تھا۔ اور دوسرا یہ کہ ہندوستانی عسکری تجزیہ کاروں کا پاکستان میں ہونے والے ان واقعات کے پیچھے افغانستان کا ہاتھ ہونے کے اشارے دینا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ ثبوت مٹائے جا رہے ہیں اور تفتیش کا رخ بدلا جا رہا ہے۔ چلیں اگر یہی تصور کر لیا جاﺅ کہ ان دہشت گرد حملوں کے پیچھے افغانستان کا ہاتھ ہے تو ہندوستان بری الذمہ پھر بھی نہیں ہوتا کہ اس وقت افغان حکومت کی ڈیپ سٹیٹ باگ ڈور پر رائے کا پورا پورا انفلوئنس موجود ہے۔ ہندوستان باقاعدہ افغانستان کے بہت سارے اداروں کو نہ صرف فنڈز مہیا کر رہا ہے بلکہ تربیت بھی دے رہا ہے۔
تاریخ شاہد ہے کہ ہندوستان نے جب جب بھی پاکستان کے اندر سول وار کروانے کی کوشش کی ہے اپنے مذموم مقصد میں ناکام رہا ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اس وقت کمی آئی جب چائینہ نے اس کا جواب لداخ کی سرحد پر دیا۔ پاکستان چین شاہراہ کو روکنے کے لیے گلگت بلتستان میں کیا کچھ نہیں کروایاٰ گیا لیکن یہاں بھی اس انسان دشمن پڑوسی کو منہ کی کھانی پڑی۔
پاکستان پر پہلے دن سے منصوبہ بندی کئے بیٹھا ہندوستان اس وقت بھانپ چکا ہے کہ اس کی انسان دشمنی ، اسلام دشمنی اور پاکستان دشمنی فطرت کے نظام ”جیسا کرو گے ویسا بھرو گے“ کے مصداق ایک بڑی تباہی کی شکل میں واپس اسی کی جانب چل پڑی ہے۔ ممبئی اٹیکس اور ریل حملے جیسی دہشت گردی میں اپنے ہی عوام کے اجتماعی قتل کے بعد آئی ایس آئی پر الزام لگانے والے بھارت کا حقیقی چہرہ پوری دنیا پر آشکار ہو چکا ہے۔ قطر کے ساتھ دیرینہ تجارتی تعلقات رکھنے والا بھارت اپنے دوست ملک قطر کے عسکری راز چ±را کر اسرائیل کو دے رہا تھا جس کی اطلاع ملنے پر قطری سیکیورٹی اداروں نے لاجسٹک سپلائی کمپنی میں انڈر کور کام کرنے والے آٹھ ہندوستانی نیول آفیسرز کو گرفتار کیا اور پھر جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا۔
حالانکہ یہ وہی قطر ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں ہندوستانی خاندان پلتے ہیں۔ لیکن نمک حرام ہندوستان اپنے دوستوں کو ڈسنے سے بھی باز نہیں آتا۔ کینیڈا جیسے ملٹی نیشنل ملک میں گھس کر کینیڈین باشندوں کا قتل بھی رائے پر ہی ثابت ہوا ہے۔ یوکرین رشیاء وار میں روس کا ساتھ دے کر یورپ اور امریکہ کا اعتماد کھو بیٹھنے والا ہندوستان حماس اسرائیل جنگ میں انسان دشمنی ، اسلام دشمنی اور پاکستان دشمنی کی بنیاد پر اسرائیل کا ساتھ دینے اور مظلوم فلسطینی سویلینزپر وحشیانہ بمباری پر خوشی کا اظہار کرنے پر روس سمیت پوری دنیا کی باشعور اور انسان دوست کمیونیٹیز کا اعتماد بھی کھو بیٹھا ہے۔ اسی طرح اندرون ملک برپا آزادی کی تحریکوں کے دن بہ دن زور پکڑنے سے ہندوستان کا ٹکڑوں میں تقسم ہونا ویسے ہی نوشتہ ءدیوار بن چکا ہے۔ جبکہ ہندوستان کی ناپاک سازشوں کے باوجود پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی ، چین اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کا توازن ، آئی ایم ایف سے مذاکرات میں کامیابی اور پاکستان کی سنبھلتی معیشت ہندوستان کے تعصب اور شیطانیت بھرے دماغوں کے لیے ڈراﺅنا خواب بن کر رہ گئی ہے۔ زہریلے بچھوو¿ں کا خیال تھا کہ پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان پس جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اس دفعہ تو انہیں یقین ہوگیا تھا کہ اب خطے میں امریکہ کو پاکستان کی ضرورت نہیں رہی اور امریکہ پاکستان دوستانہ تعلقات دشمنی میں بدل چکے ہیں لیکن ایسا نہ ہوتا دیکھ کر ان کو اپنے دانتوں میں ریت کچکچاتی محسوس ہو رہی ہے۔ ان کو ہر روز سنبھلتا ہوا اور مزید مضبوط ہوتا ہوا پاکستان اور ٹوٹتا پھوٹتا ہندوستان نظر آ رہا ہے۔ اس لیے پاکستان کو ہر طرح نشانہ بنانے میں انتہا پسند ہندوستان کو اپنی بقاءنظر آتی ہے۔ جس کی صاف صاف وجہ یہی ہے کہ پاک فوج ہندوستان کے حواس پر ہمیشہ طاری رہی ہے اور طاری رہے گی۔