ضمیر حیدر
nwzameer@gmail.com
علامہ اقبال ا وپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود یہ بات اکثر اوقات دھراتے رہتے ہیں کہ یونیورسٹی کا ہمارے عظیم محسن، ہمارے قومی شاعر، علم و دانش کا کوہ ہمالیہ شاعر مشرق، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے نام سے منصوب ہونے پر ہمیں فخر ہے۔ڈاکٹر ناصر محمود کے مطابق اقبال اور فکر اقبال کے موضوعات و مطالعات نوجوان نسل کے لئے بہت اہم ہیں، اس مقصد کے لئے ہم نے یونیورسٹی میں 'اقبال گیلری'قائم کی ہوئی ہے جس نے اقبالیات کا دامن مالا مال کردیا ہے اور ہماری یہ کاوش اقبال سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ گیلری میں 3288جلدوں کا مجموعہ ہے جس میں کتابیں، جرائد، خاکے، پینٹنگز، تصاویر، ڈاک ٹکٹس وغیرہ شامل ہیں۔گیلری میں اقبال کے خطوط کا عکس جو انہوں نے دوسروں کو لکھے اور وہ خطوط جو دوسروں نے اقبال کو بھیجے، شاعری کی خطاطی اور زندگی کے یادگار لمحوں پر مبنی تصاویر بھی نمائش کے لئے موجود ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری میں قائم یہ اقبال گیلری پاکستان میں شاعر مشرق پر تحقیق کا ایک بڑا مرکز ہے، لائبریری کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک درجنوں کی تعداد میں قومی و بین الاقوامی سطح کے ماہرین تعلیم و سکالرز اس گیلری کا وزٹ کرچکے ہیں،گیلری میں ایک وزٹنگ بک رکھا گیا ہے جس میں گیلری کا وزٹ کرنے والے شخصیات اپنے تاثرات قلمبند کراتے ہیں۔اقبال کے نام سے منصوب ہونے کا حق ادا کرنے کے لئے یونیورسٹی نے اپنی مرکزی لائبریری میں گوشہ اقبال بھی قائم کیا ہے جس میں 10شیلفوں پر کم و بیش 5ہزاراقبالیات کی کتابیں رکھیں گئی ہیں جس سے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں کی تعداد میں طلبا و طالبات مستفید ہوتے ہیں۔اقبال کی تعلیمات کو بڑے پیمانے پر پھیلانے اور فکر اقبال کو فروغ دینے کے لئے یونیورسٹی میں شعبہ اقبال سٹڈیز بھی قائم ہے جس کے تحت یونیورسٹی ایف اے اور بی اے کی سطح پر کورسز جبکہ ایم فل اور پی ایچ ڈی(اقبالیات)کی تعلیم فراہم کررہی ہے، اب تک اس شعبے سے کم و بیش 500ایم فل اور 120پی ایچ ڈی گریجویٹ ہوچکے ہیں۔ اس شعبے کے گریجویٹ ملک اور بیرون ملک بڑے عہدوں پر خدمات انجام دے رہے ہیں،اقبال اکادمی پاکستان کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر عبدالرف رفیقی نے اس جامعہ سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کی ہے، اکادمی ادبیات پاکستان کی سربراہ، پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف نے یہاں سے ایم فل کیا ہے، اسی طرح ادارہ فروغ قومی زبان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر راشد حمید نے پاکستان کی اس قومی جامعہ سے پی ایچ ڈی کی گری حاصل کی ہے۔آج کی نوجوان نسل بالخصوص طلبہ اقبال کے فکر و فلسفے سے مستفید ہوتے ہیں اور اپنی تقریروں اور تحریروں کو ان کے شعروں سے مزین کرتے ہیں۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے اِن اقدامات کے تحت اقبال کے فکر و فن کے تفہیم کے لئے مضبوط علمی بنیادیں فراہم کی ہیں۔اوپن یونیورسٹی اقبال کو پڑھنے، سمجھنے اور جاننے کے لئے طلبا و طالبات، اساتذہ، محققین اور اقبال شناس لوگوں کو موقع فراہم کررہی ہے کہ وہ شا عر مشرق کے پاکستان کا اقبال ہندوستان کا اقبال برصغیر کا اقبال اسلام کا اقبال اور انسانیت کا اقبال کے ہر روپ سے باخبررہے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی 'اقبال'کے نام کا لاج رکھتے ہوئے یونیورسٹی ملک بھر میں قائم اپنے کیمپسز میں طلبہ کے مابین بیت بازی اور کلام اقبال کے مقابلے منعقد کرتی ہے اور مشاعروں کا اہتمام کیا جاتا ہے،ہر سال یوم اقبال پر سیمینارزو کانفرنسز کا انعقاد بھی کرتی ہے اور ہر سال باقاعدگی سے اقبال کے مزار پر با فاتحہ خوانی بھی کی جاتی ہے، یونیورسٹی نے گذشتہ سال فکر اقبال پر عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ روانہ تربیت، مدد علی سندھی تھے۔اپنے خطاب میں مدد علی سندھی نے کہا تھا کہ فکر اقبال تمام انسانوں کے لئے منارہ نور ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ اقبال کی شاعری اور فلسفے میں اولین مخاطب مسلمان تھے لیکن ان کی فکر آفاقی اور ہمہ گیر ہے اور ان کا پیغام ساری دنیا کے انسانوں کے لئے ہے۔مدد علی سندھی نے کہا تھاکہ اقبال کا حیات آفرین پیغام پہلے کی طرح تازہ ہے اور آج بھی ہمیں اس کی ضرورت ہے۔وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا تھا کہ علامہ اقبال نے نوجوانوں کو خودی کا پیغام دیا اور فرمایا کہ نوجوان اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں اور بڑے قومی مقاصد کے لئے اپنے آپ کو دوسروں پر غالب کرنے کی کوشش کریں اور اپنے سماج سے ہر قسم کی برائی کو ختم کرکے ایک مثالی معاشرہ قائم کرنے کی کوشش کریں جس میں امن، سلامتی، برداشت، رواداری، اخوت، سخاوت اور محبت جیسی خوبیاں موجود ہوں۔انہوں نے کہا تھا کہ نوجوان اگر کامیابی چاہتے ہیں تو خودی کو اپنا زیور بنالیں، کیونکہ اگر انسان میں خودی موجود ہے تو وہ فقیر ی میں بھی شہنشاہی کرسکتا ہے اور گہرے سے گہرے دریا کو عبور کرسکتا ہے۔ ڈاکٹر ناصر محمود نے مزید کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ان جامعات میں سے ہے جس میں اقبال کے افکار اور شاعری کو سمجھنے، اقبال کی تعلیمات کی ترویج کے لئے شعبہ اقبالیات قائم ہے۔ڈاکٹر ناصر نے کہا تھا کہ نسل نو کی تربیت کے لئے فکراقبال سے ر جوع کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل اقبال کے پڑھنے اور سمجھنے کو اپنا مشغلہ بنائیں اور ہر شعبہ زندگی میں شاعر مشرق کے افکار سے رجوع کریں۔گذشتہ سال مزار اقبال پر حاضری اور فاتحہ خوانی کے لئے9نومبر، 2023 کو وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے مزاد پر خود حاضری دی تھی اور مزار پر پھولوں کی چادر چڑ ھا کر فاتحہ خوانی کی تھی، اس موقع پر وائس چانسلر نے زائرین کی کتاب میں اپنے تاثرات میں علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔مزار پر موجود میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقبال کے فلسفے میں ہمارے لئے راہنمائی موجود ہے اس لئے اقبال کے فلسفے کو پڑھنے، سمجھنے اور اس سے استفادہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ اقبال ایک عالمگیر شاعر اور مفکر تھے جو انسانی اقدار اور اسلامی نظریے کی
بنیاد پر ایک مہذب معاشرے کا قیام چاہتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ فکر اقبال سے رجوع کرنا عہد حاضر کی ضرورت بن چکی ہے اس مقصد کے پیش نظر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے اپنی مر کزی لا ئبر یر ی میں اقبال گیلر ی قائم کر ر کھی ہے