آرمی چیف اور دوسرے سروس چیفس کی میعاد ملازمت میں اضافہ خوش آئند ہے۔ اگر ہم ماضی پر نظر ڈالیں تو اس وقت سوویت یونین یعنی کہ روسی افواج کی افغانستان آمد اور انخلا کے بعد پاکستان میں بم دھماکے تخریب کاری اسلحہ کلچر منشیات کی سمگلنگ میں اضافہ ہوا اور ماضی قریب میں نائن الیون کے بعد امریکی نیٹو فورسز نے افغانستان کو 20 سال تک نیست ونابود کئے رکھا جس کے نشانات صدیوں تک رہیں گے۔ جبکہ 20 سال تک افغانستان کے دہشت گرد گروپوں کی جانب سے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے خلاف پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی ادارے نبردآزما ہیں۔ دہشت گردی کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے اور اس فتنہ خوارج کا مقابلہ کرتے ہوئے ہمارے مرد مجاہد جام شہادت نوش کر رہے ہیں اور ایسے حالات میں سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں اضافہ قابل تعریف ہے۔ اس سے سروسز چیفس کو اندرونی و بیرونی پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھنے میں مدد ملے گی سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں اضافہ: فوج کے لیے قابل تعریف فیصلہ ہے۔
پارلیمنٹ کی طرف سے سروسز ایکٹ میں حالیہ ترمیم کو ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں خصوصاً مسلح افواج کی کمیونٹی کے ارکان کی طرف سے پذیرائی ملی ہے۔
اس حقیقت پر تقریباً سبھی کا اتفاق ہے کہ سروسز چیفس کے لیے تین سال کی مدت کسی بھی طویل مدتی پالیسی کو پایہ تکمیل کو پہنچانے کے لیے بہت کم ہے؛ اسے پانچ سال تک بڑھانے سے اس طرح کی واضح مشکلات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
تین سال کی نسبتاً محدود مدت کی ایک اور بڑی خامی سیاسی قوتوں کے لئے زیادہ کنٹرول کی دستیابی تھی جو فوج پر اپنی سیاست کاری کو مضبوط بنا لیتی ہیں۔
دنیا کی دیگر جدید فورسز کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو، سروسز چیفس کی ملازمت کی حد میں یہ اضافہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ ان کے مطابق ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ میں یہ 4 سال، برطانیہ میں 3-4 سال، چین میں 5 سال، جرمنی میں 3-5 سال اور فرانس میں 4 سال ہے۔
اس کے علاوہ، دنیا میں ہونے والی متعدد تحقیقیں واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ سروسز چیفس کا نسبتاً طویل عرصہ فوجوں کو خود مختار اور بیرونی دنیا کی مداخلت سے محفوظ بنانے میں مدد کرتا ہے۔ اس طرح، سروسز چیفس نہ صرف ایسے فیصلے لینے کے قابل ہوتے ہیں جن سے نہ صرف طویل مدت کے لیئے فوج کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ مجموعی طور پر ملک کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
مذکورہ بالا حقائق کے باوصف، سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں یہ اضافہ یقینی طور پر کئی دیگر اہم فوائد کے حصول کا باعث بنے گا اور ساتھ ہی ساتھ پالیسیوں کے تسلسل، متعینہ وژن پر عمل درآمد کے لیے موزوں ہوگا۔ اور حکومت اور سروسز چیفس کے مابین اعتماد کے فقدان کی نوبت نہیں آنے دے گا جو ہماری ماضی کی تلخ تاریخ کا حصہ ہے۔
مجموعی طور پر، سروسز چیفس کی عمر کی حد میں یہ اضافہ مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت میں مزید اضافہ کرے گا جبکہ ادارے کو سیاسی جماعتوں کی مداخلت سے محفوظ بنائے گا۔ اور فوجی امور میں مداخلت کے اثرات کو کم کریگا۔ اس میں مسلح افواج اور ملک دونوں کا فائدہ ہے۔