جوبائیڈن نہیں تھے‘ ٹرمپ نیوٹرل ہیں۔ بانی پی ٹی آئی۔
ہماری سیاست میں یہ نیوٹرل لفظ کا استعمال کچھ زیادہ پرانا نہیں۔ تاہم اسے سب سے زیادہ متنازعہ شہرت ایک سابق وزیراعظم کے بدلتے بیانوں سے ملی جس میں انہوں نے پہلے تو اس لفظ کو اتنا برا کہا کہ یہ انکے چاہنے والوں کے نزدیک گالی بن گیا۔ انکے نزدیک دو چیزیں ہیں‘ ہم یا دوسرے۔ درمیاں میں کچھ نہیں۔ یہ منافق ہوتے ہیں یا بزدل‘ جو درمیان میں ہوتے ہیں۔ پھر وقت نے ایسا پلٹا کھایا کہ انہوں نے اپنے اس بیانیہ سے بھی اپنے بہت سے دیگر بیانیوں کی طرح یوٹرن لیا۔ جی ہاں‘ پہلے وہ یوٹرن کو بھی بے غیرتی اور بزدلی کا نام دیتے تھے‘ مگر جلد ہی اپنے مقصد کے لئے اس غلطی سے رجوع کرلیا اور اب اسکے فوائد بتانا شروع کر دیئے کہ یہ ضروری اور اہم چیز ہے۔ اس سے فرار ممکن نہیں۔ یوں انکے یوٹرن لینے اور نیوٹرل رہنے کی تشریح انکے مزاج کے مطابق کبھی کچھ کبھی کچھ ہونے لگی۔ تاہم دوسروں کی وہ ایسی کسی تشریح کو تسلیم نہیں کرتے تھے۔ ان کیلئے وہ غلط اور بزدل ہی پر یقین کرتے تھے تاہم اپنے یوٹرن لینے اور نیوٹرل ہونے کو اچھا اور بروقت قرار دیتے تھے۔ گزشتہ روز انہوں نے جیل میں اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن نیوٹرل نہیں تھے‘ ہاں ٹرمپ نیوٹرل ہیں۔ یعنی جوبائیڈن برا تھا‘ ٹرمپ اچھے ہیں۔ انہوں نے اس امید پر ٹرمپ کی تعریف کی ہے کہ انہیں یقین دلایا جارہا ہے کہ پہلی ہی فرصت میں ٹرمپ پاکستان میں فون کھڑکائے گا اور پاکستانی حکمران مودب ہو کر قیدی کو ہاتھ جوڑ کر پورے پروٹوکول کے ساتھ خصوصی طیارے میں رہا کرکے زمان پارک یا امریکہ پہنچا دیں گے۔ اب جی نہیں چاہتا کہ انکی اس خوش فہمی یا خواب سے انہیں چونکا دیا جائے۔ چلیں کچھ دن اور انہیں خوش رہنے دیں‘ اب ان رہنمائوں کا کیا بنے گا جنہوں نے یہ خواب کپتان کی آنکھوں میں بسائے ہیں۔ اگر پورے نہ ہوئے تو ان کا حشر بھی فواد چودھری جیسا ہو سکتا ہے۔ امریکہ میں ٹرمپ آئے یا کوئی اور‘ انہیں کسی کی فکر نہیں ہوتی۔ وہ صرف انہیں پیار سے پچکارتے ہیں جو انہیں کوئی فائدہ دے سکیں۔ ورنہ کوئی تختے پر چڑھے یا تخت پر، انہیں پرواہ نہیں ہوتی۔
٭…٭…٭
شاہینوں نے کینگروز کو دبوچ لیا‘ دوسرا ون ڈے 9 وکٹوں سے جیت لیا۔
کرکٹ ٹیم کو لگتا ہے کچھ تبدیلوں اور ریسٹ دینے والے نرم عارضی اقدامات نے ہی درست کر دیا ہے اور پوری ٹیم کا قبلہ درست ہو گیا۔ اگر مستقل اور سخت اقدامات ہوں تو یہی ٹیم ورلڈ کپ بھی جیتنے کی پوزیشن میں ہوگی۔ مسلسل پے در پے ناکامیوں کے بعد جب پی سی بی اور کھلاڑیوں کی گوشمالی کی گئی، ان کو جھنجھوڑا گیا۔تو انکے دماغ ٹھکانے پر آگئے اور انہیں شمال کے علاوہ مشرق ،مغرب اور جنوب کا بھی پتہ چل گیا۔ یہ اسی گوشمالی سے چلنے والی ہوائوں کا اثر ہے کہ کھلاڑی فارم میں آگئے‘ جنہیں لگتا تھا کہ کلوروفام سنگھایا گیا تھا۔ مگر شکر ہے اب ہوش آگیا ہے۔ آسٹریلیا کا دورہ اس بات کا ثبوت ہے۔ آسٹریلین ٹیم کوئی عام ٹیم نہیں‘ دنیا کی مانی ہوئی ٹیم ہے۔ موجودہ سیریز میں پہلا ون ڈے انہوں نے جیتا اور وہ بھی زبردست مقابلے کا تھا۔ پھر دوسرے میچ میں شاہین نے کینگروز کو دبوچ لیا اور انکی ایک نہ چلنے دی۔ اور یہ میچ 9 وکٹوں سے جیت لیا۔ اس سے کھلاڑیوں میں مزید اعتماد پیدا ہوگا۔ اب وہ کھل کر کھیلیں گے۔ اس دوسرے میچ میں کپتان نے چھ کیچ پکڑ کر ریکارڈ برابر کیا اور ثاقب نے پانچ کھلاڑی جبکہ شاہین آفریدی نے تین کھلاڑی آئوٹ کرکے اچھی پرفارمنس دیکر ثابت کیا کہ کھلاڑی یکجان ہوں‘ کپتان بننے یا نہ بننے کی فکر نہ ہو اور وہ انفرادی کارنامہ دکھانے کی بجائے مل کر ملک کیلئے کھلیں تو ریکارڈ بھی بنتے ہیں اور نتائج بھی اچھے آتے ہیں۔ اس میں میں کامیابی کے بعد اب سیریز ایک ایک میچ سے برابر ہو گئی ہے۔ تیسرا نتیجہ خیز میچ پرتھ میں ہوگا۔
٭…٭…٭
دنیا کی کوئی طاقت دفعہ 370 بحال نہیں کراسکتی‘ مودی کی بڑھک۔
اب مودی جی کو بڑھکیں لگانے‘ سینہ پھلا کر شور مچانے‘ گلا پھاڑ پھاڑ کر چیخ چیخ کر لوگوں کو متاثر کرنے کی عادت ہے جس کا اظہار وہ کرتے رہتے ہیں۔ مگر سب جانتے ہیں کہ 75 سالوں سے ہر بھارتی حکمران ایسی ہی دھمکیاں دینے‘ شور مچا کر عوام کو گمراہ کرنے کے عادی ہیں۔ اب مودی نے تو کچھ زیادہ نیا نہیں کہا۔ یہ اسکے جلے ہوئے دل کی آواز ہے کیونکہ اس نے دنیا کو دکھانے کیلئے کشمیر میں ڈھونگ الیکشن دل پر پتھر رکھ کر کروا تو دیا تاکہ دنیا کو دکھا سکے کہ کشمیر بھارت میں ضم ہو کر پرامن ہو گیا۔ مگر اس الیکشن کے دوران ہی کشمیر میں مجاہدین کی مسلح کارروائیاں پھر بڑھ چکی ہیں۔ اسکی خفت اپنی جگہ‘ اب کٹھ پتلی اسمبلی میں آنے والے آئے ہی اس نعرے کے ساتھ ہیں کہ بھارت سے دفعہ 370 کو دوبارہ بحال کرائیں گے۔ چنانچہ پہلے اجلاس میں قرار داد لائی گئی مگر بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے یہ قرارداد لانے والے ارکان اسمبلی کو روکنے کی کوشش کی تو وہاں جو یدھ ہوا‘ بی جے پی کے ارکان اسمبلی کو سکیورٹی افسروں نے اٹھا کر باہر نکالا۔ کہ کچھ ہو نہ جائے۔ اس سے دنیا کو پتہ چل گیا ہے کہ کشمیری بھارت سے خوش نہیں‘ وہ اپنی سابقہ آئینی حیثیت کی بحالی چاہتے ہیں۔ انکے نزدیک یہ حیثیت ختم کرنا کشمیریت پر کاری وار ہے۔ بہرحال اصل مسئلہ اب مزید گھمبیر ہوگا کیونکہ کشمیر کی اسمبلی میں بھی اب بھارت کو آنکھیں دکھانے والے آگئے ہیں۔ نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی کیجی مہاراج کہنے والے کانگریس اور بی جے پی کی جی حضوری کرنے والے اپنی حیثیت کھو چکے ہیں۔ انکی شکست اس بات کا ثبوت ہے کہ دن بدن مسلح تحریک آزادی کے ساتھ ساتھ سیاسی میدان میں بھی بھارت کو قدم قدم پر مزاحمت کا سامنا کرنا ہوگا جو یہ سمجھ رہا تھا کہ حریت جماعتوں کو کالعدم قرار دیکر سکون ہو گیا ہے۔ اب ایک نئی سیاسی قیادت سامنے آرہی ہے جو ان کی پرانی حاشیہ بردار ہی ہے اب اگر دفعہ 370 بحال نہ ہوئی تو تحریک مزاحمت کی کسی اور شکل میں بنیاد پڑ سکتی ہے۔ اور یہ دفعہ 370 کی بحالی کے علاوہ بھی بہت کچھ کروانا چاہیں گے۔
٭…٭…٭
سعودی عرب نے چار ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کردیئے۔
’’اس طرح تو ہوتا ہے‘ اس طرح کے کاموں میں‘‘ عرصہ دراز سے سعودی عرب واشگاف الفاظ میں کہہ رہا تھا کہ پاکستان سعودی عرب آنے والے زائرین اور نوکری کیلئے آنے والوں کی کڑی چھان بین کرے۔ کیونکہ یہاں آکر پکڑے جانے والے ہزاروں بھکاریوں اور جرائم پیشہ افراد کا تعلق پاکستان سے ہوتا ہے۔ خاص طور پر بھکاری مافیا تو ہر جگہ پنجے جمائے ہوئے ہے۔ ان سے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں تو دنیا بھر سے عمرہ اور حج کیلئے آنے والے مہمان زائرین ہی پریشان نہیں ہوتے‘ خود سعودی شہری اور حکام بھی پریشان ہیں۔ اب انہوں نے سخت ایکشن لیتے ہوئے فوری طور پر چار ہزار پاکستانیوں کے، جو بھیک مانگنے آئے ہیں یا منفی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، پاسپورٹ بلاک کر دیئے ہیں۔ اب یہی راستہ رہ گیا تھا۔ اب ہمیں اپنے حصے کا کام کرنا ہے‘ نہایت سختی سے اس مافیا کی جڑیں کاٹنا ہونگی۔ سخت چیکنگ کے بعد ہی مشکوک لوگوں کو روکا جاسکتا ہے۔‘ ورنہ اس سے بھی زیادہ سخت پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ دوبئی والوں کو ہی دیکھ لیں‘ انہوں نے کئی پاکستانی شہروں کے رہائشیوں کے اپنے ہاں آنے پر پابندی لگا دی ہے؟ یہ لوگ وہی بھیک مانگنے، منشیات وغیرہ اور دیگر چھوٹے بڑے جرائم میں ملوث ہوتے ہیں۔ اب کہیں سعودی عرب بھی بھکاریوں کی وجہ سے حج اور عمرہ پر آنے والوں کی راہ میں مشکلات پیدا نہ کردے۔ یوں چوروں کے ساتھ سادھ بھی پس جائیں گے۔ ابھی تو چار ہزار پاسپورٹ بلاک ہوئے ہیں‘ کہیں یہ چالیس ہزار بھی ہوں تو سعودی عرب کو کچھ فرق نہیں پڑیگا۔ ہاں البتہ بے چارے جو پاکستانی ایمانداری سے وہاں کام کاج‘ ملازمت اور حج و عمرہ کیلئے جاتے ہیں‘ انکی مشکلات میں ضرور اضافہ ہو سکتا ہے۔
اتوار‘ 7 جمادی الاول 1446ھ ‘ 10 نومبر2024ء
Nov 10, 2024