حکومت کی طرف سیسردیوں کے موسم میں تین مہینوں دسمبر، جنوری اور فروری میں صارفین کو بجلی سہولت پیکیج دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس کا اعلان وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ روزکیا۔
اس پیکیج کے تحت گھریلو صارفین کیلئے اضافی بجلی کے استعمال پر فلیٹ ریٹ 26 روپے 7 پیسے یونٹ ہو گا، مجموعی طور پر11 روپے 42 پیسے سے 26 روپے فی یونٹ تک بچت ہو گی، صنعتوں کو مجموعی طور پر5 روپے 72 پیسے سے 15 روپے 5 پیسے فی یونٹ بچت ہو گی، مجموعی طور پر 18 سے 37 فیصد تک بجلی کے نرخوں میں کمی آئے گی، کمرشل صارفین کیلئے 13 روپے 46 پیسے سے 22 روپے 71 پیسے فی یونٹ بچت ہو گی، مجموعی طور پر 34 سے 37 فیصد بچت ہو گی۔ پاکستان میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری آرہی ہے۔ مقامی سرمایہ کار بھی پاکستان میں اپنے بزنس کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔اس کے لیے اولین ضرورت انرجی کی وافر مقدار میں دستیابی اور اس کے سستا ہونے کی ہے۔ہمارے ہاں بجلی کی قیمتوں میں طوفانی انداز میں اضافہ ہوا جو صنعتی ،کمرشل اور گھریلو صارفین کے لیے ناقابل برداشت رہا ہے۔حکومت کی طرف سے پہلے بھی بجلی کے بلوں میں دو تین ماہ کے لیے معمولی سی رعایت دی گئی تھی۔ایک مرتبہ پھر ایسا ہی حکومت کی طرف سے کیا جا رہا ہے۔مسلم لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف نے حالیہ دنوں کہا تھا کہ بھارت کو بجلی فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔اس کا مطلب تو یہی لیا جاسکتا ہے کہ ہمارے ملک میں ہماری ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا ہوتی ہے۔جبکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ گرمیاں تو کیا سردیوں میں بھی لوڈ شیڈنگ معمول رہتا ہے۔اب جب کہ موسم معتدل ہو چکا ہے اسکے باوجود لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ اگر حکومت کے پاس واقعی ضرورت سے زیادہ بجلی ہے تو پھر لوڈ شیڈنگ کا کوئی جواز نہیں رہتا۔ حکومت کی طرف سے ونٹر پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے۔حکومت ایسے چھوٹے موٹے پیکیج دینے کے بجائے سارے صارفین کے لیے بجلی کے ریٹ کم اور یکساں کر کے کم از کم اس سطح پر تو لے آئے جس سطح پر اس دوران تھے جب یہ لوگ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر کے اقتدار میں آئے تھے۔وقتی طور پر دیئے جانے والے پیکجز اس وقت عوام کے غیض و غضب میں اضافہ کر دیتے ہیں جب یہ ختم ہو جاتے ہیں۔اول تو صارفین اس پیکیج سے مستفید نہیں ہو سکتے‘ کیونکہ اس وقت بھی کئی کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے‘ اسکے علاوہ اس موسم میں بجلی کی کھپت ویسے ہی کم ہو جاتی ہے۔ کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ کے الجھائو والے پیکیج کے بجائے‘ حکومت ایسے پیکیج کا اعلان کرے کہ صارفین چاہے زیادہ استعمال کریں یا کم‘ انہیں مستقل بنیادوں پر سستی بجلی فراہم ہوتی رہے۔