کوئٹہ، اسلام آباد‘ لاہور (آئی این پی +نمائندہ خصوصی + اپنے سٹاف رپورٹر سے + خصوصی نامہ نگار) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر خودکش حملے میں خاتون سمیت 27 افراد شہید اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے۔ وزیراعظم شہباز شریف، بلاول اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی، قائم مقام صدر یوسف رضاگیلانی، وزیر داخلہ محسن نقوی، احسن اقبال‘ مولانا فضل الرحمنٰ‘ ساجد میر‘ وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت چاروں وزرائے اعلیٰ اور دیگر رہنمائوں نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت اور ان کے اہل خانہ کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی۔ تفصیل کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ دھماکہ جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے وقت ریلوے سٹیشن کے اندر پلیٹ فارم میں ہوا۔ دھماکے کے وقت مسافر ریلوے سٹیشن میں جعفر ایکسپریس سے پشاور جانے کی تیاری میں مصروف تھے۔ ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس نے9 بجے پشاور کے لیے روانہ ہونا تھا، ٹرین ابھی تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی کہ دھماکہ ہو گیا۔ دھماکہ ریلوے سٹیشن پر ٹکٹ گھر کے قریب ہوا۔ سول ہسپتال کوئٹہ کے ڈاکٹر نور اللہ کے مطابق ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ طبی امداد کے لیے اضافی ڈاکٹرز اور عملہ طلب کر لیا گیا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے میں جاں بحق اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ 2 ریلوے پولیس اہلکار ہیڈ کانسٹیبل غلام رسول جمالی اور ہیڈ کانسٹیبل بھوال خان شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان غیرملکی دورہ منسوخ کر کے کوئٹہ پہنچ گئے۔ اعلیٰٖ سطحی اجلاس آج طلب کر لیا۔ محسن نقوی بھی کوئٹہ پہنچ گئے۔ ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے بتایا کہ بظاہر لگ رہا ہے دھماکا خودکش تھا، دھماکے کے وقت پلیٹ فارم پر 100 سے زائد افراد موجود تھے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر دھماکے پر شدید الفاظ میں اظہار مذمت کیا اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت اور ان کے اہل خانہ کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی۔ وزیراعظم نے زخمیوں کو ترجیحی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور بلوچستان حکومت سے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی۔ ان کا کہنا تھا کہ معصوم شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردوں کو بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی، جبکہ دہشت گردی کی عفریت کے خاتمے کے لیے حکومت اور سکیورٹی فورسز مکمل طور پر سرگرم عمل ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کی اور اعلیٰ انتظامی حکام سے رابطہ کرنے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد انسان کہلانے کے لائق نہیں، انسانیت سے گر چکے ہیں، دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث عناصر تک پہنچ چکے ہیں جبکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ دہشت گردوں کا پیچھا کر کے انہیں منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور بلوچستان سے دہشت گردوں کا قلع قمع کریں گے۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے اپنے بیان میں کہا کہ دھماکے کی نوعیت اور نقصانات کا تعین کیا جا رہا ہے۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ چکے ہیں جبکہ واقعے کی رپورٹ طلب کرلی گئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ بم ڈسپوزل سکواڈ موقع سے شواہد اکٹھے کر رہا ہے، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی دھماکے کی مذمت کی۔ کہا کہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے بھی دھاکے کی مذمت کی ہے اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت اور ان کے اہل خانہ کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی۔گورنر پنجاب سلیم حیدر نے بھی کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر دھماکے پر اظہار مذمت اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے دھماکے میں زخمی افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے دھرتی کا ناسور ہیں، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم یکسو ہے۔ دھماکے کی ابتدائی انکوائری رپورٹ آگئی۔ رپورٹ کے مطابق دھماکہ صبح 8بج کر 20 منٹ پر پلیٹ فارم نمبر1 کے داخلی دروازے پر ہوا، دھماکہ کے وقت پلیٹ فارم نمبر1 پر کوئی ٹرین موجود نہ تھی، جعفر ایکسپریس نے 8.30 بجے پلیٹ فارم نمبر 1 پر پہنچنا تھا، خوش قسمتی سے پلیٹ فارم نمبر2 پر موجود مسافر محفوظ رہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ریلوے سٹیشن دھماکہ خودکش تھا، خودکش حملہ آور نے 7 سے 8 کلو دھماکہ خیز مواد جسم سے باندھا تھا، خودکش حملہ آور نے مسافروں کے درمیان پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑایا۔ پولیس حکام کے مطابق خودکش حملہ آور کے جسمانی اعضاء ٹیسٹ کیلئے فرانزک لیب بھجوا دیئے۔ شناخت کیلئے نادرا سے مدد لی جائے گی۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور دھماکے کی شدید مذمت کی۔ وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشتگردانہ کارروائیوں کے خاتمے کیلئے مشترکہ طور اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ محسن نقوی نے کہا کہ بلوچستان میں امن کے قیام کے لئے آخری حد تک جائیں گے اور وفاق اس ضمن میں بلوچستان حکومت کی ہر ممکن معاونت کرے گا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے مذمت کرتے کہا معصوم جانوں سے کھیلنے والے انسانیت اور امن کے دشمن ہیں انہوں نے کہاکہ یہ پاکستان دشمن قوتوں کی کارروائی ہے۔ بلوچستان کی حکومت صوبے میں امن قائم کرنے ہرسطح پر ناکام ہوچکی ہے۔ جے یو آئی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ واقعہ ملک میں بد امنی پھیلانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے کہا ہے کہ کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر دھماکہ خودکش تھا۔ ایسے حملے روکنا مشکل ہے۔ دھماکے کا ہدف شہری اور سکیورٹی اہلکار تھے۔ شہری بس اڈوں ‘ ریلوے سٹیشن اور شر والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔ دہشتگرد ہمیشہ سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بناتے ہیں۔ دہشتگرد واک تھرو گیٹ نہیں کھلے راستے سے سٹیشن میں داخل ہوا۔ ذمہ داری کالعدم تنظیمن نے قبول کر لی۔ دریں اثناء ریل آپریشن بحال کر دیا گیا۔ ریلوے کے کنٹرول آفس میں انفارمیشن ڈیسک قائم کر دیا گیا۔ کوئٹہ ریلوے سٹیشن دھماکے میں شہید افراد کی نماز جنازہ کوئٹہ کی شہداء گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی‘ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی‘ اعلیٰ فوجی و سول حکام اور بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سول ہسپتال میں کوئٹہ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ سرفراز بگٹی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک ضرور پہنچائیں گے۔ یہ لڑائی صرف دہشت گردوں اور فوج کے درمیان نہیں یہ لڑائی پوری سوسائٹی نے لڑنی ہے۔ انسانی حقوق کی بات کرنے والے آج کہاں ہیں؟ بلوچستان میں کب تک خون کا بازار گرم رہے گا؟ ہمیں اس جنگ کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ محسن نقوی نے کہا کہ وزیراعظم نے سکیورٹی کی خامی کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، اس وقت جنگی حالات ہیں نارمل حالات نہیں۔ دہشت گردی کا ملکر مقابلہ کرنا ہے۔ دہشت گردی کو ختم کر کے دکھائیں گے۔چیئرمین ریلوے مظہر علی شاہ نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ریلویز جاں بحق افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہے۔ سانحہ پر ریلیف آپریشن کے فوری آغاز اور کوئیک رسپانس پر چیئرمین ریلوے نے ریلوے کوئٹہ ڈویژن کے کردار کو سراہا۔ ریلوے کی میڈیکل ٹیمیں سول انتظامیہ کی مدد کیلیے ٹراما سنٹر میں ہمہ وقت موجود رہیں گی۔ چیئرمین ریلوے کی ہدایت پر ملک بھر کے تمام ڈویژنز میں دھماکہ سے متاثرین کے بارے میں معلومات کے حصول کیلئے انفارمیشن ڈیسک بھی قائم کر دیے گئے ہیں جو ہسپتال سے آخری زخمی کے ڈسچارج ہونے تک قائم رہیں گے۔وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے کہا ہے کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والے انسانیت کے دشمن ہیں، تمام طبقات کے لوگوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کا ساتھ دینا ہو گا۔ وفاقی حکومت بلوچستان حکومت کے ساتھ ہرممکن تعاون کرے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن دھماکے کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ دہشتگردوں کوکیفرکردارتک پہنچائیں گے، وفاقی حکومت ہر طریقے سے بلوچستان حکومت کو سپورٹ کر رہی ہے۔ اس وقت نارمل حالات نہیں ہیں، دہشت گرد اب خودکش حملہ آوروں کو استعمال کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شب کوئٹہ کے سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر میں کوئٹہ ریلوے سٹیشن دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ گزشتہ 1ہفتے کے دوران 4 سے 5 دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا جن کا ان دنوں میں دھماکے کرنے کا پلان تھا ہم سب اس وقت مل کر لڑ رہے ہیں۔ اس وقت جنگ کے حالات ہیں یہ کوئی چوری یا ڈکیتی کی واردات نہیں۔کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف سی ٹی ڈی تھانے میں درج کر لیا گیا۔ سی سی ڈی حکام کے مطابق ایس ایچ او ریلوے کی مدعیت میں سی ٹی ڈی تھانے میں درج کیا گیا۔ مقدمے میں قتل، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی اور ایکسپلوزو ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔