ریاض میں پاکستانی ویک ، پاکستانی فنکاروں نے لاکھوں افراد کو جھومنے پر مجبور کردیا 

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویڑن 2030 کے تحت جہاں سعودی عوام کی ترقی و خوشحالی کے تحت بے شمار اقدامات جاری ہیں وہیں اس ویڑن کے تحت یہاں برسرروزگار غیرملکیوںکو جو ایک طرف اپنے اہل خانہ کیلئے روزگار فراہم ، اپنے ملک کو ذرمبادلہ فراہم کررہے ہیں دوسری جانب وہ سعودی عرب میں مختلف محکموں میں سعودی عرب کی ترقی و خوشحالی کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں جسکے لئے ہر ملک سے تعلق رکھنے والا شخص خادم الحرمین الشریفین اور شہزادہ محمد بن سلمان اور انکی حکومت کے شکر گزا ر ہیںگزشتہ دنوں ریاض سیزن کے تحت پاکستان ویک منعقد کیا جس میں پاکستانی سفارت خانے بھی بھر پور کردار ادا کیا ریاض سیزن میں پاکستان ویک کے دوران فن، موسیقی، لذیذ کھانوں اور لباس نے 300,000 سے زائد زائرین کو مسحور کیا، انہوں نے مزید کہا کہ اس تقریب کو سعودی دارالحکومت میں مقامی اور غیر ملکی کمیونٹیز کی جانب سے ''بہت پذیرائی'' ملی۔ریاض سیزن کے تحت گلوبل ہارمونی انیشیٹو کے تحت 30 اکتوبر سے 2 نومبر تک سعودی دارالحکومت کے قلب میں واقع السویدی پارک میں ہفتہ پاکستان کی سرگرمیاں منعقد کی گئیں۔پاکستان سے آنے والے فنکار عاصم اظہر ، علی ظفر، مقامی فنکاروں نعیم سندی نے اپنے فن کا جادو جگایا پاکستانی فنکاروں کی شاندار پرفارمنس، لذیذ کھانے، کپڑوں کے اسٹالز اور جنوبی ایشیائی ملک کے مشہور ٹرک آرٹ نے دونوں ممالک کے سفارت کاروں، اعلیٰ کاروباری افراد اور کمیونٹی کے ارکان کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
 300,000 سے زائد افراد نے رنگا رنگ سرگرمیوں سے لطف اٹھایا معروف پاکستانی گلوکاروں، ڈھول بجانے والوں اور اسکول کے بچوں کے ساتھ ساتھ کٹھ پتلی شوز اور دستکاری کا مظاہرہ بھی کیا۔ پاکستانی ثقافت کے تنوع سے سامعین کا دل موہ لیا۔
ویثرن 2030 ء￿ کے تحت وزارت اطلاعات کا تحفہ 
روزآنہ ایک گھنٹہ سعودی ریڈیو پر اردو نشریات 

سعودی براڈکسٹنگ اتھارٹی (SBA) وہ ادارہ ہے جو سعودی عرب کے پیغام کو الفاظ اور تصاویر کے ذریعے مقامی طور پر اور دنیا کے تمام خطوں تک پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔ اس کی ذمہ داریوں میں زمینی اور سیٹلائٹ ٹرانسمیشن اسٹیشنز، ریڈیو اور ٹیلی ویڑن اسٹوڈیوز کا قیام، مملکت کے اندر اور باہر دونوں کو لیس کرنا، آپریٹ کرنا اور ان کی دیکھ بھال کرنا، اس کی سرگرمیوں کا انتظام کرنا، اس کے منصوبوں اور پروگراموں کو مملکت کی عمومی اور میڈیا پالیسیوں کے فریم ورک کے اندر تیار کرنا شامل ہے۔ سعودی عرب کے پہلے سعودی ریڈیو سٹیشن نے ایک شاہی فرمان کے ذریعے اپنے آغاز کے لیے ایک عمومی فریم ورک کے قیام کے بعد جدہ شہر سے نشریاتشروع کیں۔ سعودی ریڈیو کے
 قیام کا خیال شاہ سعود بن عبدالعزیز نے اس وقت شروع کیا جب وہ ولی عہد تھے۔1955 ء￿ میں ریڈیو کی نشریات اس کے تکنیکی سیٹ اپ، پروگرام کی ترقی، خیالات، اور نشریاتی نظام الاوقات سے متعلق نئے اضافے کے ذریعے تیار ہوئی۔1965ء￿ میںریڈیو کی نشریات کا آغاز بھی ریاض شہر سے ہوا، اور نشریاتی لائن کو ریاض ریڈیو کے پروگرام شیڈول میں ضم کرتے ہوئے تبدیل کر دیا گیا، جس کے بعد ریڈیو جدہ سے نشریات کی واپسی بعد کے پروگراموں میں ہوئی۔ اس کے ساتھ سعودی انٹرنیشنل ریڈیو کا آغاز کیا گیا، اسٹیشنوں کا ایک نیٹ ورک جو دنیا بھر کے ممالک کو متعدد زبانوں میں نشر کرتا ہے۔1972ء￿ سعودی ریڈیو کی ترقی کا تیسرا مرحلہ، جو آج تک جاری ہے، ریاض سے قرآن ریڈیو کے آغاز اور ارتقا کا گواہ ہے۔ اس کا آغاز فنکارانہ اور کہانی سنانے کے پروگراموں سے ہوا اور دنیا کے تمام حصوں میں تمام لہروں اور مصنوعی سیاروں پر نشر ہوتا رہتا ہے۔2022ء￿ سعودی براڈکاسٹنگ اتھارٹی نے مملکت میں پہلا نیوز ریڈیو اسٹیشن شروع کیا۔ آج سعودی ریڈیو جدہ بھی پوری آب تاب کے ساتھ کام کررہا ہے ، وزیر اطلاعات سعودی عرب نے 2030ء￿ ویڑن کے تحت جس میں کہا گیا ہے یہاں موجود غیرملکی کمیونٹی سے ہم آہنگی پیدا کرو سعودی معاشرہ وعوام کو دی ممالک کی ثقافت سے روشناس کرا? ، اور یہاںموجود دیگر غیر سعودی کمیونٹی کو بھی سعودی معاشرے سے روشناس کرانا اس پروگرام کا حصہ ہے سعودی ریڈیو کی اردو تاریخ کے حوالے سے سعودی عالمی نشریات کی شروعات 14ستمبر 1950ء￿ کو جبل کعبہ سے 3 کلومیٹرکے دائرے میںہوئی تھی اب یہ چوبیس گھنٹے ہورہی ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں سنی جارہی ہے اسکے سربراہ عبداللہ مسلم الزنبقی ہیںجبکہ انکے ہمراہ ایک نہائت قابل شخصیت ، کئی اسلامی اور دیگر کتابوںکے مصنف ، مترجم، براڈکسٹنگ کا وسیع تجربہ رکھنے والے ڈاکٹرمحمد لئیق اللہ خان عالمی اردو رنشریات کی سربراہی کررہے ہیں پروگرام ’’ا یک گھنٹہ‘‘کے اردو کے اس پروگرام میں سفارت کاروں کی انکہی کہانیاں خود انکی زبانی ، مملکت میں مقیم گلوکار، شعراء￿ اچھا کھانا پکانے والی خواتین سے کھانا پکانے کا طریقہ، مملکت میں مقیم کھیلوں سے متعلق کھلاڑیوں کے انٹریوز، اسکولوں کے ہونہار طلبا، طالبات سے مملکت سعودی عرب کے متعلق سوالات ، عربی اردو بول چال ، یہ پروگرام ایک گھنٹہ کا اردو کا گلدستہ ہے جو دو ہفتے میں ہی شہرت اختیار کرچکا ہے ، اس پروگرام میں تجارت ، بزنس ، ملازمتوں کے متعلق بھی انٹرویو شامل ہونگے یہ سب پروگرام اردوہ بولنے والوںکیلئے بہت دلچسپی کا باعث ہورہے ہیں۔


 جدہ کی ڈائری امیرمحمد خان 
ریاض میں پاکستانی ویک ، پاکستانی فنکاروں نے لاکھوں افراد کو جھومنے پر مجبور کردیا 

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویڑن 2030 کے تحت جہاں سعودی عوام کی ترقی و خوشحالی کے تحت بے شمار اقدامات جاری ہیں وہیں اس ویڑن کے تحت یہاں برسرروزگار غیرملکیوںکو جو ایک طرف اپنے اہل خانہ کیلئے روزگار فراہم ، اپنے ملک کو ذرمبادلہ فراہم کررہے ہیں دوسری جانب وہ سعودی عرب میں مختلف محکموں میں سعودی عرب کی ترقی و خوشحالی کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں جسکے لئے ہر ملک سے تعلق رکھنے والا شخص خادم الحرمین الشریفین اور شہزادہ محمد بن سلمان اور انکی حکومت کے شکر گزا ر ہیںگزشتہ دنوں ریاض سیزن کے تحت پاکستان ویک منعقد کیا جس میں پاکستانی سفارت خانے بھی بھر پور کردار ادا کیا ریاض سیزن میں پاکستان ویک کے دوران فن، موسیقی، لذیذ کھانوں اور لباس نے 300,000 سے زائد زائرین کو مسحور کیا، انہوں نے مزید کہا کہ اس تقریب کو سعودی دارالحکومت میں مقامی اور غیر ملکی کمیونٹیز کی جانب سے ''بہت پذیرائی'' ملی۔ریاض سیزن کے تحت گلوبل ہارمونی انیشیٹو کے تحت 30 اکتوبر سے 2 نومبر تک سعودی دارالحکومت کے قلب میں واقع السویدی پارک میں ہفتہ پاکستان کی سرگرمیاں منعقد کی گئیں۔پاکستان سے آنے والے فنکار عاصم اظہر ، علی ظفر، مقامی فنکاروں نعیم سندی نے اپنے فن کا جادو جگایا پاکستانی فنکاروں کی شاندار پرفارمنس، لذیذ کھانے، کپڑوں کے اسٹالز اور جنوبی ایشیائی ملک کے مشہور ٹرک آرٹ نے دونوں ممالک کے سفارت کاروں، اعلیٰ کاروباری افراد اور کمیونٹی کے ارکان کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
 300,000 سے زائد افراد نے رنگا رنگ سرگرمیوں سے لطف اٹھایا معروف پاکستانی گلوکاروں، ڈھول بجانے والوں اور اسکول کے بچوں کے ساتھ ساتھ کٹھ پتلی شوز اور دستکاری کا مظاہرہ بھی کیا۔ پاکستانی ثقافت کے تنوع سے سامعین کا دل موہ لیا۔
ویثرن 2030 ء￿ کے تحت وزارت اطلاعات کا تحفہ 
روزآنہ ایک گھنٹہ سعودی ریڈیو پر اردو نشریات 

سعودی براڈکسٹنگ اتھارٹی (SBA) وہ ادارہ ہے جو سعودی عرب کے پیغام کو الفاظ اور تصاویر کے ذریعے مقامی طور پر اور دنیا کے تمام خطوں تک پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔ اس کی ذمہ داریوں میں زمینی اور سیٹلائٹ ٹرانسمیشن اسٹیشنز، ریڈیو اور ٹیلی ویڑن اسٹوڈیوز کا قیام، مملکت کے اندر اور باہر دونوں کو لیس کرنا، آپریٹ کرنا اور ان کی دیکھ بھال کرنا، اس کی سرگرمیوں کا انتظام کرنا، اس کے منصوبوں اور پروگراموں کو مملکت کی عمومی اور میڈیا پالیسیوں کے فریم ورک کے اندر تیار کرنا شامل ہے۔ سعودی عرب کے پہلے سعودی ریڈیو سٹیشن نے ایک شاہی فرمان کے ذریعے اپنے آغاز کے لیے ایک عمومی فریم ورک کے قیام کے بعد جدہ شہر سے نشریاتشروع کیں۔ سعودی ریڈیو کے
 قیام کا خیال شاہ سعود بن عبدالعزیز نے اس وقت شروع کیا جب وہ ولی عہد تھے۔1955 ء￿ میں ریڈیو کی نشریات اس کے تکنیکی سیٹ اپ، پروگرام کی ترقی، خیالات، اور نشریاتی نظام الاوقات سے متعلق نئے اضافے کے ذریعے تیار ہوئی۔1965ء￿ میںریڈیو کی نشریات کا آغاز بھی ریاض شہر سے ہوا، اور نشریاتی لائن کو ریاض ریڈیو کے پروگرام شیڈول میں ضم کرتے ہوئے تبدیل کر دیا گیا، جس کے بعد ریڈیو جدہ سے نشریات کی واپسی بعد کے پروگراموں میں ہوئی۔ اس کے ساتھ سعودی انٹرنیشنل ریڈیو کا آغاز کیا گیا، اسٹیشنوں کا ایک نیٹ ورک جو دنیا بھر کے ممالک کو متعدد زبانوں میں نشر کرتا ہے۔1972ء￿ سعودی ریڈیو کی ترقی کا تیسرا مرحلہ، جو آج تک جاری ہے، ریاض سے قرآن ریڈیو کے آغاز اور ارتقا کا گواہ ہے۔ اس کا آغاز فنکارانہ اور کہانی سنانے کے پروگراموں سے ہوا اور دنیا کے تمام حصوں میں تمام لہروں اور مصنوعی سیاروں پر نشر ہوتا رہتا ہے۔2022ء￿ سعودی براڈکاسٹنگ اتھارٹی نے مملکت میں پہلا نیوز ریڈیو اسٹیشن شروع کیا۔ آج سعودی ریڈیو جدہ بھی پوری آب تاب کے ساتھ کام کررہا ہے ، وزیر اطلاعات سعودی عرب نے 2030ء￿ ویڑن کے تحت جس میں کہا گیا ہے یہاں موجود غیرملکی کمیونٹی سے ہم آہنگی پیدا کرو سعودی معاشرہ وعوام کو دی ممالک کی ثقافت سے روشناس کرا? ، اور یہاںموجود دیگر غیر سعودی کمیونٹی کو بھی سعودی معاشرے سے روشناس کرانا اس پروگرام کا حصہ ہے سعودی ریڈیو کی اردو تاریخ کے حوالے سے سعودی عالمی نشریات کی شروعات 14ستمبر 1950ء￿ کو جبل کعبہ سے 3 کلومیٹرکے دائرے میںہوئی تھی اب یہ چوبیس گھنٹے ہورہی ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں سنی جارہی ہے اسکے سربراہ عبداللہ مسلم الزنبقی ہیںجبکہ انکے ہمراہ ایک نہائت قابل شخصیت ، کئی اسلامی اور دیگر کتابوںکے مصنف ، مترجم، براڈکسٹنگ کا وسیع تجربہ رکھنے والے ڈاکٹرمحمد لئیق اللہ خان عالمی اردو رنشریات کی سربراہی کررہے ہیں پروگرام ’’ا یک گھنٹہ‘‘کے اردو کے اس پروگرام میں سفارت کاروں کی انکہی کہانیاں خود انکی زبانی ، مملکت میں مقیم گلوکار، شعراء￿ اچھا کھانا پکانے والی خواتین سے کھانا پکانے کا طریقہ، مملکت میں مقیم کھیلوں سے متعلق کھلاڑیوں کے انٹریوز، اسکولوں کے ہونہار طلبا، طالبات سے مملکت سعودی عرب کے متعلق سوالات ، عربی اردو بول چال ، یہ پروگرام ایک گھنٹہ کا اردو کا گلدستہ ہے جو دو ہفتے میں ہی شہرت اختیار کرچکا ہے ، اس پروگرام میں تجارت ، بزنس ، ملازمتوں کے متعلق بھی انٹرویو شامل ہونگے یہ سب پروگرام اردوہ بولنے والوںکیلئے بہت دلچسپی کا باعث ہورہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن