اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) لوک میلہ : دستکاریوں کی نمائش اپنے عروج پر ہے ۔لوک ورثہ کے زیر اہتمام جاری لوک میلہ " میں عوام اور بچوں کے لیے کئی دیگر خصوصیات کے علاوہ ہنر مندوں کی نمائش ایک خاص کشش ہے۔ فنون، دستکاری اور جدت طرازی میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے فنکارانہ طور پر ڈیزائن کیے گے ثقافتی پویلینز میں پانچ سو سے زائد دستکار اپنے کام کا فعال طور پر مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ وہ اپنی منفر د کاریگری سے دیکھنے والوں کو مسحور کر رہے ہیں نمائش میں موجود دستکاریوں میں کڑھائی (جن میں ملتانی، بہاولپوری، ہزارہ، سوات، بلوچی اور سندھی کڑھائی شامل ہیں) بلاک پرینٹنگ، لیکر ورک، کھہ سازی، مٹی کے برتن، ٹائی ڈائی، گڑیا سازی، کھدر، ٹرک آرٹ، لکڑی کی نقاشی، لکڑی کا کام، پیپر ماشی، نمدا اور گہبہ ، دھاتی کام، شال کی بنائی ، زری کا کام، موتی کاری، قالین، کچی مٹی کے برتن، اجرک، نگ، پھتر کا کام، لکڑی کیچمچ بنانا، پیٹو بنانا اور بہت سی دوسری دستکاریاں شامل ہیں۔لوک ورثہ پاکستانی ثقافت کو اجاگر کرنے والا ایک اہم ادارہ ہونے کے ناطے صنفی مساوات کی ضرورت سے بخوبی آگاہ ہے جو وقتًا فوقتًا منعقد ہونے والے ہر پروگرام میں نظر آتی ہے کیونکہ اس طرح سے مرد اور خوتین دونوں ہنر مندوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مساوی مواقع ملتے ہیں اور اس سے پہنچان حاصل کرتے ہیں۔ اس میلے میں بھی کئی خواتین ہنر مندوں کو اپنے فن کی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ان میں سب سے نمایاں بی بی سکینہ اورماہی حْسنہ ہیں جن کا تعلق بلوچستان سے ہے جو بلوچی کڑھائی کا کام کرتی ہیں اور اپنے خاندان کی صدیوں پرانی روایت کوآگے بڑھا رہی ہیں اور اپنی زندگی کے کئی سال اس پیشے کے لیے وقف کر دیے ہیں۔بدین سندھ سے تعلق رکھنے والی ایک اور کاریگر خاتون بادشہزادی جو رلی کی ماہر دستکارہ ہیں ۔جو بچپن سے ہی بْنائی کے فن میں مہارت رکھتی ہیں۔اس میلے میں مرد کاریگر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرنے میں کسی سے کم نہیں۔