میں حکومت میں شمولیت کے لیے ٹرمپ کے فون کے انتظار میں نہیں: جان بولٹن

امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد تمام نظریں نئی انتظامیہ کے ارکان پر مرکوز ہیں جو 20 جنوری کو امریکہ میں اقتدار سنبھالے گی۔اس تناظر میں سابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ’العربیہ نیوز‘ کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آیا وہ دوسری ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مستقبل میں کوئی تعاون کریں گے؟۔اس پر انہوں نے کہا کہ " فی الحال اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی اور میں اس وقت گھر میں ٹرمپ کی فون کال کے انتظار میں نہیں ہوں‘‘۔

بولٹن کی یادداشتیں
 قابل ذکر ہے کہ 2018ء اور 2019ء کے درمیان بولٹن نے ٹرمپ کے پہلے دور میں قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر کام کیا۔سنہ 2020ء میں انہوں نے The Room where It Happened" " کے عنوان سے اپنی یادداشتوں پر مبنی کتاب جاری کی جس میں انہوں نے صدر ٹرمپ کے مشیر کے طور پر 17 مہینوں کے دوران دی گئی سرکاری خدمات پر بھی بحث کی تھی۔

"بہت خود غرض"
رواں سال 30 جنوری 2024 کو جاری کردہ اپنی یادداشت کے تازہ ترین ایڈیشن میں انہوں نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے انہیں "انتہائی خود غرض" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے"اپنے ذاتی مخالفین کو سزا دی اور روس اور چین میں اپنے مخالفین کو راضی کیا"۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے پاس "سیاسی فلسفہ یا مربوط سیاسی وژن نہیں ہے"۔ بولٹن نے خبردار کیا کہ اگر دوبارہ منتخب ہوئے تو ٹرمپ نیٹو چھوڑ سکتے ہیں۔ 2022ء میں روسی حملے کے باوجود یوکرین کی حمایت کو محدود کر سکتے ہیں۔ چین کو تائیوان کا محاصرہ کرنے کی ترغیب دے سکتے ہیں اور امریکہ کو عالمی سطح پر مزید تنہا کرسکتے ہیں‘‘۔ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ "ٹرمپ صدر بننے کے اہل نہیں ہیں"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اگر ان کے پہلے چار سال خراب تھے تو دوسرے چار سال بدتر ہوں گے"۔قابل ذکر ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے تازہ ترین نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 301 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جو کہ جیت کے لیے درکار تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ انہیں الیکشن میں جیت کے لیے 270 ووٹ درکار تھے۔ ان کی حریف ڈیموکریٹک نائب صدر کملا ہیرس نے 226 ووٹ حاصل کیے۔

ای پیپر دی نیشن