بنگلہ دیشی معزول پارٹی کے مظاہرین ٹرمپ کے حامی پلے کارڈز کے ساتھ گرفتار

نگلہ دیش کی معزول سابق رہنما شیخ حسینہ کے حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا جو ان کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے پلے کارڈز کے ساتھ احتجاج کر رہے تھے۔ یہ بات ڈھاکہ کی پولیس نے اتوار کو کہی۔ ان پر واشنگٹن کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی کوشش کرنے کا الزام ہے۔پولیس کی جانب سے "سازشی" قرار دیئے گئے 10 مظاہرین کو ہفتے کی رات گرفتار کیا گیا اور ان پر تقریباً 170 ملین آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کا الزام لگایا گیا۔ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان محمد طالب الرحمٰن نے کہا، ہم الزامات درج کرنے کے لیے ان کے جرائم کا جائزہ لے رہے ہیں۔یہ چھوٹا سا احتجاج حسینہ کی عوامی لیگ کی طرف سے اتوار کے روز ایک دھمکی آمیز ریلی سے پہلے سامنے آیا۔ یہ اجتماع عبوری حکومت نے روک دیا جو گروپ کو "فسطائی" کہتی ہے۔طلباء نے ڈھاکہ کے اسی مرکزی مقام پر جوابی احتجاج کا مطالبہ کیا ہے۔حسینہ کے درجنوں اتحادیوں کو ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ دیگر پارٹی کے وفادار روپوش ہو گئے تھے۔ ان افراد پر پولیس کریک ڈاؤن میں قصوروار ہونے کا الزام ہے جس میں ہونے والی بدامنی کے دوران 700 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ بدامنی حسینہ کی معزولی کا سبب بنی۔

'سازش کا منصوبہ'

پولیس نے کہا کہ سوشل میڈیا پر زیرِ گردش حسینہ کی ایک آڈیو ریکارڈنگ میں ان کے حامیوں سے اتوار کو احتجاج کرنے اور ٹرمپ کی تصویر اور امریکی پرچم والے پلے کارڈز اٹھانے کی اپیل کی گئی تھی۔

 
پولیس نے ایک بیان میں کہا، "انہوں نے حامیوں سے کہا کہ وہ پلے کارڈز کو ڈھال کے طور پر استعمال کریں اور اگر کوئی حملہ ہو تو تصاویر اور ویڈیو فوٹیج لیں۔ وہ امریکہ کے ساتھ بنگلہ دیش کے دوستانہ تعلقات کو خراب کرنے کی سازش کر رہے تھے۔"حسینہ کی پارٹی نے بغیر ثبوت کے الزام لگایا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت نے ان کی آہنی ہاتھ والی حکمرانی کے خلاف مظاہروں کی حوصلہ افزائی کی۔حزبِ اختلاف کو ان کے جمہوری حقوق کے استعمال سے روکنے کے واقعات سے حسینہ کی 15 سالہ طویل حکومت خراب ہوئی۔حسینہ کی معزولی کے بعد اقتدار سنبھالنے والے مائیکرو فنانس کے سرخیل 84 سالہ محمد یونس نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کی انتخابات میں فتح کے بعد "مل کر کام کرنے کے لیے پر امید ہیں"۔پولیس نے کہا کہ عوامی لیگ نے ریلی نکالنے کی اجازت طلب نہیں کی تھی جبکہ یونس کے پریس سیکرٹری نے کہا کہ حسینہ کی پارٹی کو مارچ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔شفیق العالم نے ایک بیان میں لکھا، "عوامی لیگ اپنی موجودہ شکل میں ایک فسطائی جماعت ہے۔ جو کوئی بھی قتلِ عام کی مرتکب اور آمر حکمران شیخ حسینہ کے حکم کے تحت جلسے، اجتماعات یا جلوس نکالنے کی کوشش کرے گا، اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پوری طاقت کا سامنا کرنا ہو گا۔"یاد رہے کہ طلبہ کی قیادت میں کئی ہفتوں کے مہلک مظاہروں کے بعد 77 سالہ سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد پانچ اگست کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہندوستان فرار ہوگئی تھیں۔

ای پیپر دی نیشن