سینٹ الیکشن رکوانے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب اسمبلی توڑ دیں: سربراہ یونیفکیشن بلاک

Oct 10, 2011

سفیر یاؤ جنگ
لاہور + اسلام آباد (خبرنگار + خصوصی رپورٹر + ایجنسیاں) یونیفکیشن بلاک نے سینٹ الیکشن سے قبل وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کو پنجاب اسمبلی توڑنے کی تجویز دی ہے، سینٹ الیکشن روکنے کا واحد حل پنجاب اسمبلی کو توڑنا ہے، اسمبلی ٹوٹنے سے پی پی سینٹ میں اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں یونیفکیشن بلاک کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر طاہر علی جاوید نے کہا ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی صوبائی اسمبلی پنجاب کی ہے جس میں ہمارے 48 ارکان ہیں اگر ن لیگ پاکستان کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے سینٹ الیکشن سے قبل پنجاب اسمبلی کو توڑ دے تو یونیفکیشن بلاک اس کی مکمل حمایت کریگا، پیپلز پارٹی کا سینٹ الیکشن سے قبل راستہ روکنے کے لئے ن لیگ کو جارحانہ اقدام کرنا ہوں گے اور سینٹ الیکشن کو رکوانے کے لئے پنجاب اسمبلی توڑنا واحد حل ہے اسمبلی توڑنے سے پیپلز پارٹی سینٹ میں اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی اور الیکٹورل کالج نامکمل ہوگا جس سے نئے انتخابات کرانا پڑیں گے، وہ جلد اپنی پارٹی کے سینئر رہنماﺅں کے ساتھ وزیراعلی کے ساتھ ملاقات کریں گے اور انہیں باضابطہ طور پر پنجاب اسمبلی توڑنے کی تجویز دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساٹھ فیصد نمائندے پنجاب اسمبلی میں ہیں‘ اگر مسلم لیگ ن نے اسمبلی توڑی تو ہمارے 48 اراکین اسمبلی اس کی مکمل حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فارورڈ بلاک ہر طرح سے مسلم لیگ ن کے ساتھ ہے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان سینیٹر پرویز رشید نے یونیفکیشن بلاک کی تجویز پر بابر اعوان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابر اعوا ن نے خود پنجاب اسمبلی کو معطل کروا کے گورنر راج لگا کر شہباز شریف کو نااہل قرار دلوا دیا تھا‘ ایک اسمبلی کو تڑوا کر سینٹ الیکشن نہیں رکوائے جا سکتے۔ ہماری جماعت نے ایسی کسی تجویز پر کبھی غور نہیں کیا لوگ موجودہ حکومت سے تنگ ہیں۔ وہ اس سے چھٹکارا کی تجاویز دے رہے ہیں اس پر سیخ پا ہونے کی ضرورت نہیں یہ لوگوں کا جمہوری حق ہے ہم اسے تسلیم کرتے ہیں۔ پرویز رشید نے کہا کہ طاہر جاوید کی تجویز ایک فرد کی تجویز ہے ہماری جماعت نے کبھی ایسی تجویز پر غور نہیں کیا اور نہ ہی ایسی تجویز کو زیر غور لایا گیا۔ صدیق الفاروق نے کہا کہ اگر پنجاب اسمبلی توڑنے کی تجویز ان کی جانب سے دی گئی تو اس پر مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ بابر اعوان اس وقت ایک سرکاری وکیل ہیں اور سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے بٹور رہے ہیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن حکومت کی تبدیلی کیلئے غیر قانونی طریقہ نہیں اپنائے گی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ طاہر علی جاوید کی طرف سے پنجاب اسمبلی توڑنے کی تجویز ان کی ذاتی رائے ہے۔ گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ایک صوبائی اسمبلی کے ٹوٹنے سے سینٹ کے الیکشن ملتوی ہو جائیں گے تو ایسا بالکل نہیں ہوگا۔ اسمبلی توڑنے کی سمری آئی تو دیکھا جائے گا۔ پنجاب اسمبلی توڑنے کی تجویز مسلم لیگ (ن) کی طرف سے نہیں آئی ہے، مسلم لیگ (ن) کا کوئی بھی رکن اسمبلی نہیں چاہے گا کہ وہ 5 سال پورے نہ کرے، حکومت 5 سال پورے کرے گی۔ اسمبلی توڑنے کی تجویز آئی تو پھر آئین کے مطابق دیکھیں گے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ اسمبلی توڑنے کی بات مسلم لیگ یونیفکیشن بلاک کے ڈاکٹر طاہر علی جاوید نے کی ہے حالانکہ یہ تو وہ ہےں جو خود وزارتوں سے محروم ہےں۔ سابق وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ سینٹ کے انتخابات وقت مقررہ پر ہی ہوں گے اور اس سے پہلے پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہیں ہونے دیا جائے گا، کسی نے آئین شکنی کی کوشش کی تو وہ خود ذمہ دار ہوگا، وہ اتوار کو یہاں راجہ ریاض احمد کے ڈیرہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے لوٹوں کی زبانی کہلوایا ہے کہ سینٹ کے الیکشن سے پہلے پنجاب اسمبلی کو توڑ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کے الیکشن وقت مقررہ پر ہوں گے اور اگر کسی نے آئین شکنی کی کوشش کی تو وہ خود ذمہ دار ہوگا اور اس کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر قانون سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے پنجاب میں یونیفیکیشن گروپ کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر طاہر جاوید کی پنجاب اسمبلی توڑنے کی تجویز کو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی سوچ کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف خادم اعلیٰ نہیں حاکم اعلیٰ بننے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ مارچ میں سینٹ کے الیکشن نہ ہوں‘ مسلم لیگ (ہمخیال) کے صدر سینیٹر سلیم سیف اللہ خان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کو توڑنے یا صوبائی حکومت کے خاتمے کی باتیں پہلے بھی چلتی رہی ہیں‘ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اس پر ہم سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا‘ مسلم لیگ (ق) صوبہ خیبر پی کے کے صدر سابق وفاقی وزیر امیرمقام نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کو توڑنے کی (ق) لیگ کے یونیفکیشن بلاک کی تجویز کے پیچھے مسلم لیگ (ن) کا ہاتھ ہے۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری جنرل سمیع اللہ خان ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک عثمان سلیم پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر میجر (ر) ذوالفقار گوندل اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت بسرا نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کا کوئی بھی آئینی‘ قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے‘ اسمبلی تحلیل کرتے وقت کیا یہ جواز پیش کیا جائے گا کہ اسمبلی کو اس لئے تحلیل کیا ہے کہ کہیں پیپلز پارٹی سینٹ کے الیکشن میں سنگل لارجسٹ پارٹی نہ بن جائے۔ ادھر پنجاب اسمبلی میں ق لیگ کے پارلیمانی لیڈر چودھری ظہیر الدین نے طاہر علی جاوید کی جانب سے پنجاب اسمبلی توڑنے کے مطالبہ کو غیر جمہوری، غیر آئینی اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوٹا ساز فیکٹری کے مالکان کو چاہئے کہ وہ خود جرات کریں اپنے تیار کردہ لوٹوں کو آگے نہ لگائیں۔ سابق وفاقی وزیر قانون اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما سینیٹر ایس ایم ظفر نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کسی بھی مقصد کےلئے آئینی اختیارات کے تحت اسمبلی تحلیل کرسکتے ہیں، ان پر کوئی قدغن نہیں، وزیراعلی اسمبلی توڑنے کےلئے کسی جواز کے پابند نہیں ہیں۔ سینیٹ کے الیکشن سے قبل کوئی اسمبلی تحلیل ہوجائے تو وہاں سینٹ انتخابات نئے الیکشن کے بعد ہوتے ہیں البتہ دیگر صوبوں میں سینٹ کے الیکشن ہو سکتے ہیں۔
مزیدخبریں