مکرمی! گزشتہ روز05 اکتوبر 2012ءکواساتذہ کا عالمی دن منایا گیا۔اس حوالے سے ہر سطح اور فورم پر آئینے کے صرف ایک رخ پر بات کی جاتی ہے کہ اساتذہ کے حقوق کیا ہیں اور طالب علموں کے فرائض کیا ہیں؟جبکہ آئینے کے دوسرے رخ پر بہت کم بات ہوتی کہ طالب علموں کے حوالے سے ایک اُستاد پر کیا کیا ذمہ داریاںعائد ہوتی ہیں۔اس حوالے سے یہ ذہن نشین کرنا بہت ضرور ی ہے کہ اساتذہ کی ذمہ داری صرف پڑھانا نہیں ہے بلکہ اس کے علاوہ بھی کئی اہم ذمہ داریاں ہیں جو اساتذہ پر عائد ہوتی ہیںاور جن کا ادا کرنا ایک استادپر لازم ہے ۔ان میں سے چند اہم ذمہ داریاں یہ ہیں:(۱)طالب علموں کی اچھی تربیت کرنا اور ان کو اچھے اخلا ق سکھانا جہاں والدین کی ذمہ داری ہے وہیں یہ ذمہ داری اساتذہ پر بھی عائد ہوتی ہے‘لیکن جدید دور کے اساتذہ اس اہم ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔اس ناکامی کی جھلک ہمیں آج کے طالب علم میں نمایاں نظر آتی ہے کہ اکثر طلبہ اخلا ق سے عاری نظر آتے ہیں۔طالب علموں کو اکثر بس کنڈیکٹر سے لڑتے‘بس میںعورتوں اور بزرگوں کے لیے سیٹ خالی نہ کرتے اور ہوٹلوں میں ویٹروں سے بدتمیزی کرتے دیکھا گیا ہے۔اس طرح اور بھی کئی واقعات ہر روز ہمارے معاشرے میں وقوع پذیر ہوتے ہیں جو ہمارے آج کے طلبہ کے اخلاق پر سوالیہ نشان چھوڑ جاتے ہیں۔ان سب کی بنیادی وجہ استاد کا اپنے طلبہ کو اخلا یات کا درس نہ دینا ہے۔(۲)اخلاقیات کے حوالے سے اساتذہ کی ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے کردار کو اپنے طلبہ کے لیے رول ماڈل بنائیں لیکن اس میں بھی اکثر اساتذہ ناکام نظر آتے ہیں۔ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے اداکریں اور استاد کے اس پاکیزہ شعبہ کا حق صحیح طور پراداکریں۔ (حافظ محمد زاہد‘قرآن اکیڈمی‘ لاہور۔03214291904)