ساہیوال جیل میں قید پولیس افسران کا کوئی پُرسان حال نہیں

مکرمی! 9جون 2011ءکو انسداد دہشت گردی عدالتIIفیصل آباد نے ساہیوال بار کونسل کی مدعیت میں درج مقدمہ میں ساہیوال پولیس کے آٹھ افسران کو جن میں فدا حسین شاہ اے ایس پی، طلعت علی ڈی ایس پی، معین حفیظ میر ڈی ایس پی (ریٹائرڈ) رانا محمد اکرام انسپکٹر، شفقت کمبوہ انسپکٹر، محمد اظہر گل انسپکٹر، راﺅ شفقات سب انسپکٹر اور غلام مصطفی متی کانسٹیبل شامل تھے۔ تعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت سزائیں سنائی تھیں۔ ان افسران نے چیف منسٹر کے آرڈر پر ڈی پی او کی ہدایت پر وکلاءکے غیر قانونی جلوس کو روکا تھا۔ دفعہ 144 نافذ تھی اور جلسہ جلوس پر مکمل پابندی تھی۔ گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہ پولیس افسران ساہیوال میں قید ہیں یہ تمام افسران سزا سنائے جانے کے وقت ساہیوال میں ہی تعینات تھے اور اعلیٰ سروس ریکارڈ کے حامل تھے۔ ڈیڑھ سال سے ہائی کورٹ میں اپیل کیلئے تاریخ پہ تاریخ مل رہی ہے لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ آئی جی پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے درخواست ہے کہ ان کے احکامات پر عملدرآمد کرانے والی فورس کو پریشانیوں سے نجات دلانے کیلئے اپنے تمام ذرائع بروئے کار لائیں۔ اس کیس کے تمام قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جلد از جلد اس مقدمہ کا فیصلہ کیا جائے۔(خواجہ اعجاز رسول۔لاہور)

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...