راولپنڈی (آئی این پی) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جج جسٹس خواجہ امتیاز احمد اور جسٹس فرخ عرفان خان پر مشتمل بنچ نے شریف برادران اور ان کے اہلخانہ کے خلاف دائر نیب کے تین ریفرنس بحال کئے جانے کے بارے میں دائر درخواست پر حکم امتناعی میں مزید ایک روز کی توسیع کرتے ہوئے سماعت آج کے لئے ملتوی کر دی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل سلمان بٹ نے دلائل دیتے ہوئے م¶قف اختیار کیا کہ اتفاق فا¶نڈریز پر الزام کہ جان بوجھ کر ڈیفالٹ کیا گیا بے بنیاد ہے، اتفاق فا¶نڈریز کے ذمہ 3.8 بلین روپے کی رقم ہے جس سے انکار کیا گیا نہ ہی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ نیشنل بنک کی رقم عوام کا پیسہ ہے، آپ خوشحال لوگ ہیں بنک کو رقم واپس کر کے اپنی پراپرٹی واپس لے لیں۔ ملزمان کے وکیل نے جواب دیا کہ میرے م¶کلان بھی پاکستان کی بات کرتے ہیں، آج تک ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، ہر کام کا ایک طریقہ کار ہے، ہم بھی طریقہ کار کے تحت چلتے اور چلنا چاہتے ہیں لیکن کچھ باتوں کو جان بوجھ کر ایشو بنایا جا رہا ہے، ملک اور عوام کے لئے خیرخواہ لوگوں پر بہتان بازی کر کے انہیں بدنام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، سیاسی طور پر خراب کرنے کے لئے کیس بنائے گئے اور اب نیب کو بھی اس ضمن میں استعمال کیا جا رہا ہے، انتہا تو یہ ہے کہ تاحال وہ لوگ بھی ان مقدمات میں شامل ہیں جو اللہ کو پیارے ہو گئے، یہ بھی کتنی حیران کن بات ہے کہ تینوں ریفرنس میں کسی ادارے یا کسی دوسرے کو ملزم نہیں بنایا گیا، کیا فراڈ اس طرح ہوتے ہیں۔ عدالت نے وقت ختم ہونے پر انہیں ہدایت کی کہ وہ آج بدھ کو اپنے دلائل مکمل کریں جبکہ نیب کے پراسیکیوٹر کو کہا گیا کہ وہ بھی تیاری کر کے آئیں۔