گذشتہ ستمبر کے آخری دنوں میں دنیا کی نظریں امریکی شہر نیو یارک میں ہونیوالے اقوام متحدہ میں وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نواز شریف کے خطاب اور انکے بھاریت ہم منصب منموہن سنگھ پر مرکوز تھیں۔ میاں نواز شریف بطور وزیراعظم جنرل اسمبلی میں اپنا یہ خطاب تقریباً پندرہ سال بعد کرنے جا رہے تھے۔ بعض سیاسی پنڈت اور کوتاہ اندیش خود ساختہ اور نام نہاد تجزیہ نگار نجی ٹی وی چینلوں پر یہ کہتے سنے گئے کہ میاں نواز شریف امریکہ میں صرف اور صرف اپنی حکومت مضبوط کرنے گئے ہیں۔ وہاں امریکیوں سے مالی امداد کی بھیک مانگیں گے جبکہ سلگتے ملکی مسائل کو پس پشت ڈال دیا جائے گا مگر وزیراعظم پاکستان نے جنرل اسمبلی میں کئے جانیوالے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر‘ پاکستان پر ہونیوالے ڈرا¶ن حملے‘ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاءشام میں ہونے والی دہشت گردی کارروائیاں اور ترقی پذیر ممالک سے امریکی ناانصافیوں کو موضوع سخن بنا کر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال کر رکھ دیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کا ذکر چھیڑ کر اقوام عالم پر واضح کر دیا کہ دنیا کا اس وقت سب سے دیرینہ اور حل طلب مسئلہ کشمیر کے سوا کوئی دوسرا ایشو اور ہے ہی نہیں۔ میاں نواز شریف نے اقوام عالم کو یاد دلایا کہ اس مسئلے کے باعث اقوام متحدہ کی ساکھ بھی دا¶ پر لگی ہوئی ہے۔ قیام پاکستان کے فوراً بعد ہی بھارت کو جب کشمیر میں پسپائی کا سامنا ہوا تو وہ فوراً جنگ بندی کیلئے اقوام متحدہ جا پہنچا جہاں اقوام متحدہ کے کمیشن برائے ہندوستان و پاکستان نے قراردادیں منظور کیں جن میں طے پایا کہ مسئلہ کشمیر وہاں کے عوام کی خواہشات کیمطابق استصواب کے ذریعے حل کیا جائیگا۔ 1948ءسے اب تک مسئلہ کشمیر حل طلب اور جوں کا توں ہے۔ نائن الیون کے واقع کے بعد سابق آمر پرویز مشرف نے امریکی دبا¶ میں آکر مسئلہ کشمیر کا ذکر کرنا ترک کر رکھا تھا جبکہ پی پی حکومت اس مسئلے کو دس سال مزید سردخانے میں رکھنے کی حامی تھی‘ جبکہ میاں نواز شریف نے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کا ذکر چھیڑ کر جہاں دنیا کو ایک طرف پہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ واقعی مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے تو دوسری طرف کشمیریوں سمیت پاکستانیوں پر واضح کر دیا کہ میاں نواز شریف ہی بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی جماعت کے حقیقی وارث اور اس ملک کے خیر خواہ اور غم گسار ہیں اور وہی قائداعظم محمد علی جناح کے فرمان ”کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے“ کو عملی جامہ پہنا کر ہی لیں گے۔ جان کیری‘ نواز شریف ملاقات اور اقوام متحدہ میں خطاب کے ڈرا¶ن حملوں کا ذکر چھیڑ کر میاں نواز شریف نے امریکہ سمیت دنیا کو بتا دیا کہ انہوں نے ملکی عزت و وقار پر آنچ نہ آنے دینے کی قسم کھائی ہے۔ طویل عرصے بعد جنرل اسمبلی میں وزیراعظم پاکستان نے اب ایک بار پھر اقوام متحدہ میں کھڑے ہو کر امریکی ڈرا¶ن حملوں کی مذمت کرتے ہوئے دنیا پر واضح کر دیا کہ ڈرا¶ن حملے پاکستانی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ بین الاقوامی قوانین کے اندر رہتے ہوئے لڑی جانا چاہئے۔ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔ صوبہ خیبر پی کے‘ صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ میں ہونیوالی دہشت گردی کے ڈانڈے بالواسطہ یا بلاواسطہ بھارت سے ہی جا ملتے ہیں۔ بھارت سے دوستی‘ تجارت و ثقافت میں تعاون کی پیشکش اپنی جگہ مگر پاکستان اپنی سلامتی اور مسئلہ کشمیر پر کسی صورت بھی سودے بازی کرنے یا مصلحتاً خاموشی اختیار کرنے کو اپنے لئے خودکشی قرار دیتا ہے۔ سیاسی مخالفین قیافے لگا رہے تھے کہ اقوام متحدہ میں میاں نواز شریف دفاعی پوزیشن اختیار کرینگے‘ سیاسی نقادوں کے اس وقت اوسان خطا ہوئے جب میاں نواز شریف نے دنیا پر واضح کر دیا پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش عالمی امن کے قیام کو کسی صورت بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دینگے۔ بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے دوران وزیراعظم پاکستان نے ہندوستان پر واضح کر دیا کہ بھارت سے دوستی‘ تجارت و ثقافت کی پیشکش اپنی جگہ مگر مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر دونوں ممالک کے درمیان پائیدار تعلقات کی خواہش رکھنا دیوانے کا خواب ہے۔ دونوں ممالک کے وزیراعظم کے درمیان یہ ملاقات ایک طویل اور کٹھن سفر کی طرف پہلا قدم تھی اس سلسلے میں نواز شریف نے جتنی کوششیں کیں اور بار بار آگے بڑھ کر بھارت کے ساتھ مسائل اور معاملات کو سلجھانے کی کوشش کی وہ ان کی مروت‘ تحمل‘ معاملہ فہمی اور بردباری کا واضح ثبوت ہے۔ میاں نواز شریف بخوبی آگاہ ہیں کہ پاکستان جن کٹھن حالات سے دوچار ہے وہاں کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مخالفین کی تمام تر دشنام طرازی اور دبا¶ کے باوجود ملک کو اس گرداب سے نکالنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔