عید کے موقع پر بھارت کی ننگی جارحیت

پاکستان میں عید کے تہوار کو کلی طور پر نظر انداز کرتے ہوئے بھارت نے پاکستان کی بین الاقوامی سرحد پر درندگی ا ور وحشت کا کھیل شروع کررکھا ہے۔ان دنوں پاکستان میں لمبی چھٹیاں تھیں، اخبارات بند تھے اور لوگ شہروں کو چھوڑ کر اپنے اپنے آبائی علاقوںمیں عید منانے کے لئے گئے ہوئے تھے، بھارت نے موقع غنیمت جانا اورپاکستان کو باکل غافل پا کر ننگی جارحیت کا آغاز کر دیا۔بھارت کا شور تو یہ ہے کہ یہ مسئلہ کشمیر کا شاخسانہ ہے حالانکہ بھارتی افواج کی تمام تر گولہ باری اور فوجی مداخلت پاکستان کی عالمی سرحد کے اوپر ہے جسے اصطلاح میں ورکنگ بائونڈری کا نام دیا گیا ہے، اور بھارتی جارحیت کا نشانہ پاکستان کے بے گناہ شہری بن رہے ہیں۔اس مقام پر بھارتی جارحیت اتنی ہی سنگین ہے جتنی واہگہ، قصور، سلیمانکی کے مقام پر ہو سکتی ہے۔یہ بھارت کا پاکستان کے خلاف کھلااعلان جنگ ہے اور اس کے ذریعے پاکستان کے حوصلے ا ور صبر کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ یہ سلوک اسی بھارت کا ہے جس کے بارے میں ہمارے وزیرا عظم کی خواہش تھی کہ دونوں ملکوں کے مابین کوئی ویزہ نہ ہو، چوبیس گھنٹے سرحد کھلی رہے، اور باہمی تجارت چوبیس گھنٹے جاری رہے۔ وزیر اعظم نے خیر سگالی کے طور پر بھارت کے نئے پردھان منتری نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں بھی شرکت کی ۔
مگر بھارت اپنی سرشت سے باز نہیں رہ سکتا۔ مودی نے بھی اپنا اصل رنگ دکھانا شروع کر دیا، امریکی دورے کے ٹانک اور چینی صدر کی آئو بھگت سے نئی طاقت پکڑ کرمودی کی درندگی عود کر آئی،ا س نے وزیر اعلی کے طور پر گجرات میں دو ہزار مسلمانوں کا خون پیا تھا، جب اس سے پوچھا گیا کہ کیا اسے اس قتل عام پر کوئی افسوس نہیں تو اس نے کھردرے لہجے میں جواب دیا تھا کہ ڈرائیونگ کرتے ہوئے کتا ،آپ کی گاڑی کے نیچے کچلا جائے تو کیا آپ افسوس کرنے بیٹھ جائیں گے۔
مودی نے ابھی ابھی ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے پاکستان کے خلاف دلیری کا مظاہرہ کیا ہے۔ جنگی زبان میں اس دلیری کو ننگی جارحیت کہتے ہیں اور واقعی یہ جارحیت پاکستان کے خلاف ہے۔ سیالکوٹ پاکستان کا شہر ہے، اس کے جن دیہات کو بھارتی فوج نے شدید گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے، ان میں چاروا، سجیت، ہر پال، بجوات اور چپراڑ شامل ہیں ، یہاں درجنوں لوگوں کو بے رحمی اور شقاوت سے شہید کر دیا گیا ہے، ان میں بچے بھی ہیں، خواتین بھی اور بوڑھے بھی اور جوان بھی ، باقی ہزاروں کی تعداد میں جان بچانے کے لئے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔یہ تو ایک میدان جنگ کا منظر ہے جہاں بستیوں کی بستیاں کھنڈر بن گئی ہیں اور پناہ گیروں کے لئے کپمپ لگانے پڑ گئے ہیں۔
پاکستان میں اگر میر ظفراللہ جمالی وزیر اعظم نہ بنتے تو ہمیں ستم کے یہ دن نہ دیکھنے پڑتے، انہوںنے امریکی خوشنودی کے لئے یک طرفہ طور پر کشمیر کی کنٹرول لائن پر سیز فائر کا اعلان کر دیا۔ اس اعلان سے پہلے بھارت کو ورکنگ بارڈر یا کنٹرول لائن پر خاردار باڑ یا پختہ بنکر بنانے کی جرات نہیں ہوتی تھی،، اگر کبھی بھارتی فوج ایسی حرکت کرتی بھی تو ستلج رینجرز اور چناب رینجرز ان کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیتے اوربھارتی فوج دم دبا کر بھاگ کھڑی ہوتی، میر ظفر اللہ جمالی ابھی حیات ہیں ، وہ قوم کو بتائیں کہ ا نہوں نے یک طرفہ سیز فائر کا اعلان کر کے پاکستان کے لئے کیا نیکی کمائی، کچھ بھی تو نہیں ، الٹا بھارت کو موقع مل گیا اورا س نے سیز فائر کا فائدہ ا ٹھاتے ہوئے شکرگڑھ سے لے کر بجوات تک ورکنگ بائونڈری پرا ورا س سے آگے پوری کنٹرول لائن پر خاردار باڑ کی توسیع کر دی ، پختہ دمدمے تعمیر کر لیئے، اونچی مچانیں بنا لیں جہاں بلندی سے وہ پاکستان اورا ٓزاد کشمیر کے دیہات کو جب چاہے بھون سکتا ہے،بھارت نے سیالکوٹ ،شکر گڑھ ،ظفر وال، بجوات کی سرحد اور پورے آزاد کشمیر کی کنٹرول لائن پر آبادی کی ز ندگی جہنم بنا کر رکھ دی ہے۔
بھارت نے ایسی ہی جارحیت کا مظاہرہ سیاچین میں کیا تھا، انیس سو چوراسی سے لے اب تک یہ علاقہ دنیا کا بلند تریںمیدان جنگ بنا ہوا ہے۔
بھارت میں نریندر مودی کے آنے کے بعد پاکستان اور کشمیر کے لئے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ مودی کے انتخابی منشور میں شامل تھا کہ وہ بھارتی آئین سے آرٹیکل 371 نکال کر ریاست کو بھارت میں ضم کر لے گا۔اسی منشور میں یہ نکتہ بھی شامل کیا گیا تھاکہ بھارت اس معاہدے کو ختم کر دے گا جس کے تحت اسے پاکستان کے خلاف ایٹمی حملے میں پہل کا حق حاصل نہیں،راشٹریہ سیوک سنگھ کے خونخوار لیڈر مودی سے کئی بار مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اس معاہدے کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دے اور پاکستان کے خلاف ایٹمی بٹن دبانے میں پہل کر دے۔
ایک طرف ازلی دشمن کے یہ مذموم عزائم اور دوسری طرف پاکستان میں جوتیوںمیں دال بٹ رہی ہے، ایک منتخب حکومت کو کمزور کیا جارہا ہے، دھرنے، جلسے جلوسوں کا رخ پاکستان کے دشمنوں کے خلاف نہیں، ملک کے منتخب حکمرانوں کے خلاف ہے ، اس انتشار کا فائدہ بھارت کیوںنہ اٹھائے۔قادری اور عمران نے حکومت کو کیا نقصان پہنچاناتھا ، الٹاپاکستان کو اس کے دوستوں سے دور کر دیا اور ہمار اقریب تریں اور مخلص تریں ہمسایہ چین ہم سے دور کر دیا گیا۔ بھارت اس موقع کی تاک میں تھا، اس نے شہر اقبال کے نواح میںخون کی ندیاں بہا دیں۔ہم بھارت پر لعن طعن کریں یا قادری ا ور عمران کو ان کی اس تاریخی کامیابی پر مبارکباد پیش کریں کہ نیا پاکستان لہو میں نہایا ہوا ہے۔افسوس، صد افسوس!!
 وزیر اعظم کی طلب کردہ دفاعی کونسل کو نریندر مودی کی دلیری کا جواب اسی دلیری سے دینا چاہئے۔
 مجھے ذرا بھر شک نہیں کہ بھارتی فوج نے پاک فوج کو ضرب عضب سے توجہ ہٹانے کے لئے اس جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے، کیا وزیر دفاع خواجہ آصف جو فرزند سیالکوٹ ہیں، اپنے شہر کو مورچہ بنا کر چند دن بھارت کو اپنی گرم گفتاری اور شعلہ افشانی سے مسکت جواب دے سکتے ہیں۔

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...