صنعا (اے ایف پی + رائٹرز) یمن میں خودکش حملے اور جھڑپوں کے دوران اکیس اہلکاروں سمیت 72افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق دارالحکومت صنعا میں تحریر سکوائر میں مظاہرین حکومت کے خلاف احتجاج کی تیاری کر رہے تھے کہ اس دوران خودکش دھماکہ ہو گیا جس میں سات اہلکاروں سمیت 43 افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجوئوں نے دارالحکومت صنعا کے جنوب میں واقع مختلف سرکاری دفاتر، محکمہ مواصلات اور وزارت تعلیم کی عمارتوں اور سپیشل فورسز کے ہیڈ کوارٹرز پرحملے کئے۔ یمن کی وزارت داخلہ کے مطابق ان جھڑپوں کے نتیجے میں 15 حملہ آور ہلاک ہو گئے جبکہ 14 سکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جھڑپوں کی زد میںآ کر 3 شہری بھی ہلاک ہوئے۔دوسری جانب القاعدہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں 14 فوجیوں کو قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیومیں دکھایا گیا ہے کہ شیبان کے علاقے میں القاعدہ جنگجو فوجیوں کو ایک بس سے اتار کر گولیاں مار کر قتل کر رہے ہیں۔ ویڈیو سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ یہ واقعہ کب پیش آیا۔بی بی سی کے مطابق صنعا میں 2012 کے بعد یہ سب سے زیادہ پرتشدد حملہ تھا۔ واقعے کے شاہد ایک پولیس افسر نے بتایا کہ شہر کے مرکز میں تحریر اسکوائر پر ایک شخص جس نے دھماکہ خیز بیلٹ باندھا ہوا تھا حوثیوں کے ایک چیک پوائنٹ پر پہنچا اور خود کو بم سے اڑا دیا۔خبر رساں ایجنسی کے ایک فوٹوگرافر نے مظاہرے میں شریک چار بچوں کی نعشوں کی تصدیق کی اور ڈاکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ اس دھماکے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔حضرامات میں دھماکے کے نتیجے میں ایک ٹینک اور دو فوجی گاڑیاں اس وقت تباہی کا نشانہ بنیں جب ایک خودکش بمبار نیمکالا شہر سے باہر ایک چوکی کو بارود سے بھری کار سے اڑا دیا۔کسی بھی گروہ نے اس کی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔