اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) سینٹ نے نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے قیام کے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی ہے جب کہ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ نیپرا رپورٹ میں حکمرانوں کی کرپشن سامنے آ گئی ہے غریبوں کو لوٹا جا رہا ہے کرپشن کنٹرول نہیں کر سکے تو وزیراعلی پنجاب کا نام ہی تبدیل کر دیں، مشاہد حسین نے کہا لوڈشیڈنگ جوں کی توں موجود ہے وزارت پانی و بجلی میں مالی بدعنوانی کے ساتھ انتظامی بدعنوانی بھی ہو رہی ہے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا نیپرا نے اگر حکومت کی نااہلی کی نشاندہی کی تو حکومت کو سنجیدگی سے اس پر سوچنا ہو گا، پچھلی حکومتوں کے جانے کے بعد الزامات لگتے تھے مگر موجودہ حکومت پر انہی کے دور حکومت میں الزام لگ رہا ہے، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا حکومت کے صرف دعوے تھے وزیراعلی پنجاب کا چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعوی ہوا ثابت ہوا، اگر نیپرا کہتا ہے کہ 70 فیصد غلط بلنگ ہوئی ہے تو صارفین کو تصحیح شدہ بل بھجوائے جائیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ آج عوام ضرب المثل استعمال کرتے ہیں ”بجلی کی طرح آئے اور بجلی کی طرح گئے“ لوڈشیڈنگ کے بحران پر حکومت قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں ارکان سینٹ نے نیپرا رپورٹ پر وزارت پانی و بجلی کو آڑے ہاتھوں لیا بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر مشاہد سید نے نیپرا رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ جوں کا توں ہے اور لائن لاسز ہو رہے ہیں بجلی چوری ہو رہی ہے۔ صرف مالی بدعنوانی نہیں بلکہ انتظامی بدعنوانی بھی سامنے آ رہی ہے اور گورننس کا بہت بڑا مسئلہ ہے اور بیورو کریسی پتہ نہیں کہاں رپورٹ کر رہی ہے۔ تحریک پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر شاہی سید نے کہا نیپرا نے اپنی رپورٹ میں موجودہ حکومت کی نااہلی کی نشاندہی کی ہے حکومت کا اپنا ادارہ جب حکومت کے خلاف ہو گا تو یہ نہ ہو کہ کل کو واپڈا بھی فوج کے حوالے کرنا پڑے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا نیپرا کی رپورٹ میں بہت اہم باتیں موجود ہیں بدانتظامی اور بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے نعمان وزیر خٹک نے کہا نیپرا ہی ریگولیٹری اتھارٹی ہے اور نپیرا نے اپنا کام کیا ہے اور موجودہ حکومت کی کوتاہیاں سامنے لائی ہے اور آج نیپرا اور وزارت آپس میں لڑ رہے ہیں۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا پیر کے روز وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف اس حوالے سے بحث سمیٹیں گے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے تحریک پیش کی کہ نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے قیام کا بل نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز بل 2015ءقائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے جس پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز پر کوئی اختلاف نہیں‘ ہماری خواہش ہے کہ یہ ادارہ بنے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے نئے آرڈیننس پر بھی غور کرنا چاہیے۔ سینیٹر مشاہد سید نے کہا اس بل میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ کوئی بھی ممبر نیشنل یونیورسٹی کے خلاف نہیں ‘ مشاہد حسین نے بھی جو تجویز دی اس میں پی ایم ڈی سی کی بہتری پر اتفاق کیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ فرحت اللہ بابر اگر پرائیویٹ بل لاتے ہیں تو حکومت اس کی مخالفت نہیں کرے گی۔ چیئرمین نے بل منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا۔ شق وار منظوری کے بعد ایوان نے اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ایوان بالا کو بتایا کہ موبائل فون کمپنیوں کی سموں کی تصدیق کے دوران 2کروڑ 60 لاکھ سمیں بلاک کی گئیں‘ سیلولر کمپنیاں نئی سم کے اجراءپر 250 روپے ایکٹیویشن ٹیکس صارف سے وصول کرنے کی بجائے خود ہی جمع کرا دیتی ہیں۔ یہ معاملہ ہائیکورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔ چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلقہ سوال سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس بارے تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی سینٹ میں آ کر بلوچستان کے عوام کے لئے پیکیج پر عملدرآمد بارے تفصیلی بریفنگ دیں گے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو گزشتہ پندرہ بیس سال میں تباہ کیا گیا‘ موجودہ حکومت نے اس ادارے کو بحال کرنے کے لئے اقدامات کئے‘ وزیراعظم نے 16 ارب روپے اس مقصد کے لئے فراہم کئے۔ وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ روس کیلئے زرعی برآمدات میں اضافے کے واضح مواقع موجود ہیں روس کو پاکستانی آلو‘ کینو اور چاول سمیت کئی زرعی اجناس کی برآمد میں اضافے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ دریں اثناءایوان بالا کا اجلاس پیر 12اکتوبر کی دوپہر اڑھائی بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ این این آئی کے مطابق چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے قائد ایوان کو ہدایت کی ہے کہ سینٹ کے اجلاس کی کارروائی کے حوالے سے ان کی رولنگ پر عمل کیا جائے جبکہ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے یقین دہانی کرائی ہے کہ چیئرمین کی رولنگ کا مکمل احترام کیا جائے گا۔
سینٹ بل منظور