اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ بی بی سی+ این این آئی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے وہ وقت گزر گیا جب پاکستان اپنی فوجی ضروریات پوری کرنے کے لئے امریکہ پر انحصار کرتا تھا، ہمار ے خلاف کوئی بھی پابندی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کمزورکرتی ہے، دنیا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کوششوں کا اعتراف کرے، عام انتخابات وقت پر ہی 2018ء میں اگست کے آغاز میں ہوں گے۔ عرب نیوز کو دئیے انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا دنیا کو پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔ پاکستان پر لگائی جانے والی ہر قسم کی پابندی نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرے گی بلکہ اس سے خطے میں بھی عدم استحکام پیدا ہوگا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا چاہے جتنی مہنگی پڑے دہشتگردی کے خلاف جنگ ہر حال میں لڑنی ہے۔ ایک ذریعہ ختم ہو جائے تو دوسرے ذرائع کی جانب بڑھنے کے سوا چارہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا پاکستان نے چینی اور یورپی ہتھیار بھی اسلحہ خانے میں شامل کئے جبکہ حال ہی میں پہلی بار روسی جنگی ہیلی کاپٹر بیڑے میں شامل کئے گئے ہیں اور اب پاکستان کے امریکہ پر انحصار کے دن ختم ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران امریکی نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ میٹنگ طے شدہ نہیں تھی۔ وہ ان کی ہی درخواست پر ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپی کے میں وفاق کے زیرانتظام ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل یقینی بنائیں گے اور فاٹا کے عوام کے معیار زندگی کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانے کے لئے پُرعزم ہیں۔ بی بی سی کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے بعد عرب نیوز کو دئیے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا دنیا کو دہشت گردی کے خلاف 'عالمی جنگ' میں پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا: ' ایک ذریعہ سوکھ جائے تو ہمیں چارو ناچار دوسرے ذریعے کے پاس جانا پڑے گا۔ اس میں زیادہ لاگت آ سکتی ہے۔ اس میں زیادہ وسائل لگ سکتے ہیں لیکن ہمیں یہ جنگ لڑنی ہے اور اسی بات کے لیے ہم ان لوگوں پر زور دیتے ہیں جن سے ہم ملتے ہیں۔' انہوں نے مزید کہا 'ہمارے نظام پر عائد کی جانے والی کوئی پابندی یا کسی قسم کی لگام دہشت گردوں کے خلاف ہماری جنگ کو صرف کمزور کرے گی جس سے اس خطے کا توازن متاثر ہو گا۔' انہوں نے کہا: 'ہماری فوج میں ہمارے پاس اہم امریکی اسلحہ کے نظام ہیں لیکن ہم لوگوں نے تنوع اختیار کیا ہے۔ ہمارے پاس چینی اور یورپی اسلحہ بھی ہے اور پہلی بار اس میں روسی ہیلی کاپٹرز شامل کئے گئے ہیں۔‘ انہوں نے کہا 'یہ مشکل کام ہے۔' اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا 'ایک بڑھتی ہوئی آبادی والے ملک جس کی آبادی 20 کروڑ سے زیادہ ہے اسے چلانا سہل نہیں ہے۔' انہوں نے کہا: 'پاکستان دنیاکے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔ یہ جوہری قوت کا حامل ہے۔ ہمارا پڑوس ایک بڑا چیلنج ہے۔ ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے۔ افغانستان میں مسائل ہیں۔ وہاں وسیع پdمانے پر غیر ملکی فوجی تعینات ہیں۔ مشرق میں ہمارا ایک پڑوسی ہے جس سے ہم نے جنگیں لڑی ہیں۔ وہ بھی جوہری قوت ہے۔ ہمارے درمیان تنازعہ ہے۔ انہوں نے کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے جو ہمارا خطہ ہے۔ اس کے علاوہ معاشی چیلنجز بھی ہیں۔' نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال نے آئی بی کی مبینہ فہرست پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے ارکان کو اداروں میں محاذ آرائی سے متعلق بیان بازی سے روک دیا۔ وزیراعظم نے کہا ایسا کوئی بیان نہ دیا جائے جو محاذ آرائی کا تاثر دے۔ وزیراعظم نے دورہ امریکہ پر بھی پارٹی رہنمائوں کو اعتماد میں لیا۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دورہ امریکہ سے متعلق بریفنگ دی۔ خواجہ آصف نے کہا امریکہ مں بیٹھ کر امریکی غلطیوں کی نشاندہی کی۔ امریکہ میں پاکستان کا مئوقف بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔ دنیا نے ہمارا مئوقف سنا بھی اور سمجھا بھی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا ملک کو اس وقت قومی یکجہتی کی ضرورت ہے اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ مزید برآں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے خیبر پی کے سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی اسمبلی نے یہاں ملاقات کی۔ وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران ارکان قومی اسمبلی کے حلقوں سے متعلق ترقیاتی منصوبوں اور دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے بھی وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔ وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے ایڈمرل ظفر محمودعباسی کو پاک بحریہ کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور اس اعتماد کا اظہار کیاکہ ان کی باصلاحیت کمان میں پاک بحریہ مزید ترقی کرے گی۔ ملاقات میں پاکستان نیوی سے متعلق پیشہ وارانہ امور پر بھی بات چیت ہوئی۔ صباح نیوز کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو تسلیم کرنا ہوگا، وہ وقت گزر گیا ہے جب پاکستان اپنی فوجی ضروریات پوری کرنے کے لیے امریکا پر انحصار کرتا تھا، افغانستان کے معاملات میں بھارت کو شامل کرنے کی امریکی خواہش کے سنگین نتائج برآمد ہونگے،ہم یہاں پر بھارت کا کردار نہیں دیکھتے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرسب پر واضح کر دیا کہ افغانستان میں پاکستان سے زیادہ کوئی امن کا خواہاں نہیں، پاکستان افغانستان کے مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے،پاکستان امریکہ اور کسی بھی دوسرے ملک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات یا شراکت چاہتا ہے، ہماری خواہش ہے کہ امریکہ کے ساتھ مل کر علاقائی اور عالمی مسائل کو حل کیا جائے
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 37 ممبران پارلیمنٹ کے حوالے سے سامنے آنے والی دستاویز جعلی ہے‘ ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ حکومت کے نام پر دستاویز میں کس نے جعلسازی کی‘ ہم کسی میڈیا پر دبائو نہیں ڈالنا چاہتے‘ پیمرا کے قانون کے مطابق اس جعل سازی کی تحقیقات ہو رہی ہیں ،جن ممبران کا نام اس فہرست میں آیا ہے ان کی طرف سے تشویش درست ہے‘ ان کی استحقاق کی تحریک مزید کارروائی کے لئے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کی جائے‘ اس اقدام سے نہ صرف ایوان بلکہ ممبران کی بھی بدنامی ہوئی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایوان کے 37 ممبران کے خلاف ایک ٹی وی چینل پر الزام لگانے کے حوالے سے آگاہ کیا کہ اس بارے میں حقائق سامنے لانے ضروری ہیں۔ ٹی وی پروگرام پر ایک دستاویز لہرائی گئی کہ وزیراعظم ہائوس نے آئی بی سے کالعدم تنظیموں کے ساتھ تعلق کے حامل اراکین کی فہرست مانگی ہے‘ جب یہ پروگرام چلا تو اگلے روز آئی بی نے اس کی تردید کی اور کہا کہ یہ دستاویز جعلی ہے۔ اسی روز کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں جن وزراء کے اس فہرست میں نام تھے انہوں نے یہ معاملہ اٹھایا۔ ہم نے انہیں بتایا کہ اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے‘ وزیراعظم ہائوس سے ایسا کوئی خط جاری نہیں ہوا جبکہ ساتھ ہی آئی بی کو ہدایت کی گئی کہ وہ پیمرا کو شکایت کرے کہ یہ جعلی دستاویز ہے اور ایک قومی ادارے اور لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جن ممبران کے نام تھے انہیں بھی کہا گیا کہ وہ بھی پیمرا میں اس حوالے سے شکایت کریں کہ انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ آئی بی کو ہدایت کی کہ اس جعلی دستاویز کے معاملے پر ایف آئی آر درج کرائے کہ کس نے یہ جعل سازی کی۔ پیمرا اس حوالے سے کارروائی کر رہی ہے۔ آئی بی نے بھی کارروائی شروع کردی ہے۔ یہ بات عوام کے سامنے آنی ضروری ہے کہ ایک ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کیوں کی گئی‘ اس سے ممبران اور ہائوس کی بدنامی ہوئی۔ اس حوالے سے بعض ممبران کی تحریک استحقاق بھی آئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا موقف ہے کہ استحقاق کی تحریک کمیٹی کو ارسال کردیں تاکہ کمیٹی کارروائی کر سکے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے وضاحت پر شکرگزار ہیں۔ اگر یہ وضاحت ہو گئی تھی تو وفاقی وزیر نے اس معاملے کو دوبارہ کیوں اٹھایا اور اراکین نے واک آئوٹ کیوں کیا۔ اس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ انہیں شاہ محمود قریشی کی پریشانی کا احساس ہے اور وہ ان کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے اس پر تشویش ظاہر کی کہ ارکان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ پی ایم ہائوس نے کوئی ایسا خط لکھا نہ آئی بی سے ایسی رپورٹ طلب کی۔ ہم نے کابینہ کے اجلاس میں پیمرا میں شکایت کی‘ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ کس نے یہ خط لہرایا اور نہ ہی ہم کسی میڈیا پر دبائو ڈالنا چاہتے ہیں۔ حکومت کے نام پر ایک جعلی دستاویز لہرائی گئی‘ ہم اس کی تحقیقات چاہتے ہیں۔ پیمرا کا قانون موجود ہے اور اس کے پاس شکایت درج ہے جس کے تحت کارروائی ہو رہی ہے۔