سلیم ناز
ملتان میں ٹیلی فلمیں بنانے کا رحجان زور پکڑ رہا ہے‘ یہ اور بات ہے کہ ملتان کے فنکاروں کی جھرمٹ میں بنائی جانے والی بیشتر ٹیلی فلمیں ناکام ہو چکی ہیں لیکن فنکاروں نے بھی ہمت نہیں ہاری اور اپنی عمدہ پرفارمنس کی بدولت شائقین کا ایک حلقہ ضرور پیدا کر لیا ہے۔ ٹیلی فلموں کی ناکامی کی وجوہات میں بہت سے عوامل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سب سے بڑی وجہ ناقص پیکچرائزیشن ہے‘ معیاری کیمرے نہ ہونے کی وجہ سے تصاویر اور آواز کلیئر نہیں ہوتی۔ کلرز بھی نمایاں نہیں ہوتے۔ ایک اور اہم وجہ فلموں کے موضوعات میں یکسانیت ہے۔ جنوبی پنجاب میں فیوڈل لارڈز‘ ذہنی پسماندگی اور فرسودہ روایات ہیں جن کو ٹیلی فلموں میں اجاگر کیا گیا لیکن ایک جیسا موضوع اور فیوڈل سسٹم کے سٹوری اثرات میں نہ رائٹر تنوع پیدا کر سکا نہ ہی ہدایتکار نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ اس کے باوجود ملتان سٹیج کے فنکار پرامید ہیں کہ ٹیلی فلموں کا نہ صرف معیار بہتر ہو گا بلکہ ایسی فلمیں بزنس بھی دیں گی۔
اس قسم کے مثبت خیالات کا اظہار ملتان سٹیج اور ٹیلی فلموں کے فنکار سجاد شو کی خان اور تنویر خان نے ایک ملاقات میں کیا۔ سجاد شوکی خان متعدد سٹیج ڈراموں اور ٹیلی فلموں میں اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں ایک سوال کے جواب میں کہنے لگے سٹیج فنکار دیگر میڈیا ذرائع پر کبھی ناکام نہیں ہوتا کیونکہ سٹیج پر پرفارمنس لائیو ہوتی ہے اور شائقین کی جانب سے اچھی یا بری رائے کا اظہار بھی فوری ہو جاتا ہے اس لئے سٹیج فنکار کو ہر لحاظ سے ہر پہلو کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے اس کے برعکس فلموں میں پرفارمنس میں بہتری کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا میں نے دس ٹیلی فلموں میں کام کیا جس میں صرف تین فلمیں کامیابی سے ہمکنار ہوسکیں۔ سٹیج ڈرامے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سٹیج ڈرامے کا معیار اور ماحول بہتر ہو گیا ہے جس کا ثبوت فیملیز کا تھیٹرز کی جانب لوٹنا ہے کچھ عرصہ قبل تک مزاح کے نام پر فحاشی اور جگت بازی نے باذوق سامعین کوسٹیج ڈرامے سے دور کر دیا تھا۔ اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ سٹیج ڈرامہ اپنے اصل کی طرف لوٹ رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سجاد شوکی خان نے بتایا کہ ٹیلی فلمیں سینما پر بھی چلتی رہیں لیکن پبلسٹی کے فقدان کے باعث وہ شائقین کی توجہ حاصل نہیں کر سکیں اس لئے انہیں کیبل پر چلایا جا رہا ہے جس کا بہتر رسپانس دیکھنے میں آیا۔
معاوضے کے حوالے سے کہنے لگے فنکار اگر خود کو ناگزیر ثابت کر دے تو پروڈیوسر بھاری معاوضہ دینے پر مجبور ہو جاتا ہے لیکن اسی مثال کم ہی نظر آتی ہے مرد فنکار فنکارا¶ں کی نسبت پروڈیوسر کی توجہ کا مرکز کم بنتے ہیں سجاد شوکی خان نے بتایا کہ مجھے سٹیج اور ٹیلی فلموں میں بہت سے کردار ادا کرنے کا موقع ملا پی ٹی وی پر ”باز آرے“ کے علاوہ لوکل چینلز پر بھی پرفارمنس کے مواقع حاصل ہوئے ہیں لیکن ہر میڈیا پر کام کرنے کا اپنا انداز اور لطف ہوتا ہے ملتان سٹیج کے فنکار تنویر خان بھی ان کے ہمراہ تھے انہوںنے بھی ان کے ہمراہ متعدد سٹیج ڈراموں اور ٹیلی فلموں میں کام کیا ہے انہوں نے بتایا کم فنکاروں کے خصوصی تعاون سے کم لاگت میں بہتر ٹیلی فلمیں بنائی جا سکتی ہیں بشرطیکہ ٹیم میں شامل تمام افراد اپنے اپنے شعبے خاص مہارت رکھتے ہوں۔
ملتان میں ٹیلی فلمیں بنانے کا رحجان
Oct 10, 2017