سیف اللہ سپرا
معروف ماڈل و اداکارہ حمائمہ ملک کا شمار پاکستان کی چند ان فنکارا¶ں میں ہوتا ہے جنہوں نے بہت کم عرصے میں ترقی کی منازل طے کیں۔ انہوں نے ماڈلنگ سے فنی کیریئر کا آغاز کیا ۔پھر ٹی وی پر‘ اس کے بعد فلموں میں اور پھر بھارتی فلموں میں۔ وہ اس وقت پاکستان اور بھارت میں یکساں مقبول یہں۔ حمائمہ ملک کوئٹہ میں پیدا ہوئیں اور وہیں سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے گورنمنٹ گرلز کالج کوئٹہ سے گریجوایشن کی۔ اپنے والد کی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ اپنی فیملی کے ساتھ کراچی شفٹ ہو گئیں۔ حمائمہ ملک نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز ایک انٹرنیشنل فرم کے کمرشل میں ماڈلنگ سے کیا۔ انہوں نے ریمپ پر پہلی واک معروف فیشن ڈیزائنر دیپک پروانی کے ملبوسات پہن کر کی۔ اس کے بعد انہوں نے پاکستان کے ہر بڑے فیشن ڈیزائنر کے ملبوسات کی نمائش میں حصہ لیا۔ حمائمہ ملک نے اداکاری کا آغاز ٹی وی ڈرامہ سیریل عشق جنون‘ دیوانگی سے کیا۔ ان کی دوسری ڈرامہ سیریل بارش کے آنسو تھی۔ اس کے بعد انہوں نے ٹی وی ڈرامہ سیریل تنویر فاطمہ بی اے میں کام کیا۔ اس کے بعد طائر لاہوتی تعلق اور اکبری اصغری میں کام کیا۔ حمائمہ ملک نے فلموں میں اداکاری کا آغاز 2011ءمیں کیا۔ ان کی پہلی فلم ”بول“ تھی۔ شعیب منصور نے اس فلم کو ڈائریکٹ کیا۔ اس فلم نے حمائمہ کو عالمگیر شہرت بخشی۔ اس کے بعد ان کی فلم ”دیکھ مگر پیار سے“ ریلیز ہوئی۔ وہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی کام کر رہی ہیں۔ ان کی ایک بھارتی فلم ”راجہ نٹور لعل“ ریلیز ہو چکی ہے۔ ایک بھارتی فلم سرمن منجھا مکمل ہے جو بہت جلد ریلیز ہو گی۔ اس فلم میں سنجے دت نے ان کے ہیرو کا کردار ادا کیا ہے جبکہ متعدد بھارتی فلمیں زیرتکمیل ہیں جن میں ”شیر اور چٹھیاں“ شامل ہیں۔ بھارتی فلم ”شیر“ میں اداکار سنجے دت ان کے ہیرو ہیں۔ پاکستان میں بھی ان کی متعدد فلمیں زیرتکمیل ہیں جن میں ہدایت کار شان کی فلم ”ارتھ ٹو“ اور مشن اللہ اکبر اور ہدایتکار بلال لاشاری کی مولا جٹ 2 شامل ہیں۔ حمائمہ ملک اس وقت پاکستان کی مصروف ترین اداکارہ ماڈل ہیں۔ ان سے ان کی مصروفیات، پاکستان کی ٹی وی فلم انڈسٹری کے علاوہ بھارت کی فلم انڈسٹری کے حوالے سے گفتگو کی گئی جس کے منتخب حصے قارئین کی دلچسپی کیلئے پیش کئے جا رہے ہیں۔
س: آج کل آپ کی کیا مصروفیات ہیں؟
ج: اب میں صرف فلموں میں ہی کام کر رہی ہوں۔ ایک پاکستانی فلم ارتھ ٹو ہے جس کے ڈائریکٹر شان شاہد ہیں۔ اس کی عکسبندی پچھلے دنوں لندن میں مکمل کرائی ہے۔ اس کے علاوہ دو بھارتی فلمیں شیر اور چٹھییاں زیر تکمیل ہیں۔
س: پاکستان اور بھارت کے تعلقات اچھے نہیں، آپ اپنی بھارتی فلموں کا کیا مستقبل دیکھ رہی ہیں؟
ج: پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں اتار چڑھاﺅ آتا رہتا ہے۔ امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں بہتر آئے گی۔ جب دو طرفہ تعلقات بہتر ہو جائیں گے تو میری فلموں کے حالات یقیناً بہتر ہی ہوں گے۔
س: فلم ”ارتھ ٹو“ کا تجربہ کیسا رہا ہے؟
ج: فلم”ارتھ ٹو“ کا سبجیکٹ بہت مضبوط ہے۔ فلم میں سبجیکٹ کو وہی حیثیت حاصل ہوتی ہے جو ایک عمارت کی تعمیر میں بنیاد کو، اگر بنیاد مضبوط ہو گی تو اس پر تعمیر ہونے والی عمارت بھی مضبوط ہوگی۔ فلم ”ارتھ ٹو“ کی بنیاد مضبوط ہے۔ اس کے میوزک پر بھی بہت توجہ دی گئی ہے۔ فلم کی عکسبندی مکمل ہو گئی ہے۔ اب پوسٹ پروڈکشن کا کام ہو گا۔ امید ہے کہ یہ فلم لوگوں کو پسند آئے گی۔
س: پاکستان کے ٹی وی ڈرامہ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
ج: پاکستان کا ٹی وی ڈرامہ بہت اعلیٰ ہے۔ اس کا کوئی مقابلہ نہیں۔ دنیا بھر میں پاکستانی ڈرامے پسند کئے جاتے ہیں۔
س: پاکستان کی فلم انڈسٹری کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
ج: میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان فلم انڈسٹری نے بہتری کا سفر میری اور شعیب منصور کی فلم ”بول“ سے شروع کیا ہے۔ اس کے بعد اچھی اور معیاری فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں جو لوگ پسند کر رہے ہیں اور اب تو نئے سینما گھر بھی تعمیر ہو رہے ہیں، اگر اسی طرح اچھی فلمیں بنتی رہیں تو بہت جلد پاکستان کی فلم انڈسٹری کھویا ہوا مقام حاصل کر لے گی۔
س: آپ فیشن شوز میں کافی دلچسپی رکھتی ہیں؟
ج: جی ہاں میں نے ماڈلنگ سے ہی فنی کیریئر کا آغاز کیا ہے اس لئے ماڈلنگ کو نہیں چھوڑ سکتی اب چونکہ مصروفیات بڑھ گئی ہیں، اس لئے فیشن شوز میں صرف شوسٹاپر کی حیثیت سے شرکت کرتی ہوں۔
س: کیا آپ پروڈکشن یا ڈائریکشن کریں گی؟
ج: جی نہیں، ابھی صرف اداکاری ہی کروں گی۔
س: کیا سٹیج ڈراموں میں کام کریں گی؟
ج: جی نہیں ایک تو میرے پاس وقت نہیں ، دوسرا پاکستان میں اچھے سٹیج ڈرامے نہیں ہو رہے۔
س: کیا موسیقی سے دلچسپی ہے؟
ج: موسیقی سے صرف سننے کی حد تک دلچسپی ہے۔
س:آپ کے پسندیدہ گلو کار کون کون سے ہیں؟
ج: میرے پسندیدہ گلو کاروں میں ملکہ ترنم نور جہاں، لتا منگیشکر، محمد رفیع، نصرت فتح علی خاں اور غلام علی شامل ہیں۔
س: فرصت کے لمحات کیسے گزارتی ہیں؟
ج: فرصت کے لمحات فیملی کے ساتھ سیر و تفریح کر کے میوزک سن کر یا فلم دیکھ کر گزارتی ہوں۔
س: آپ کو کس طرح کے کردار پسند ہیں؟
ج: اداکار کو ہر قسم کے کردار کرنے چاہئیں اور میں ہر قسم کے کردار کرتی ہوں۔ ویسے مجھے سنجیدہ کردار زیادہ پسند ہیں جنہیں میں چیلنج سمجھ کر کرتی ہوں اور لوگوں کو پسند آتے ہیں۔
س: پرستاروں کو کیا پیغام دینا چاہتی ہوں؟
ج: میں اپنے پرستاروں کو صرف یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اس ملک کو پیار اور محبت سے امن کا گہوارہ بنا دیں۔