پاکستان میں پولیو کے مرض پر جلد قابو پا لیا جائیگا‘ صدر ممنون حسین

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ تیسری دنیا کے بہت سے ممالک کے عوام وسائل کی کمی کے سبب غیر معیاری غذا یا غذائی قلت اورماحولیاتی آلودگی جیسے مسائل کا شکار ہیں جس کا علاج معالجے کی تشخیص اور طریقہ کار پرگہرا اثر مرتب ہوتا ہے لیکن عالم گیریت کے رجحانات کے علاوہ بعض دیگر وجوہ سے امداد دینے والے ممالک اور اداروں کی نظرسے یہ عوامل نظر انداز ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے تیسری دنیا میں طب وصحت سے متعلق کاوشیں متاثر ہو جاتی ہیں یا ان کے وہ نتائج نہیں نکلتے جن کی توقع کی جاتی ہے۔یہ بات انہوں نے عالمی ادارہ صحت کے64 ویں علاقائی اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ اور ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے بھی خطاب کیا۔ صدرممنون حسین نے مزید کہا کہ جنگوں اور خونریزی کی وجہ سے پولیو جیسا موذی مرض خطے میں ایک بڑے خطرے کے طور پر ابھرا جس سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پاکستان بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا مگر متعلقہ اداروں کی انتھک محنت اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پاکستان کی صورتِ حال بہت بہتر ہے اور یقیناًجلد اس موذی مرض پر مکمل طور پر قابو پالیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کی تباہ کاریوں سے دنیا کو یہ سبق بھی ملا ہے کہ بیماریاں جغرافیائی حدود کی پابند نہیں ہوتیں۔ اس طرح کی صورتِ حال میں ضروری ہے کہ عالمی برادری اور خاص طور پر خطے کے ممالک ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خوش دلی سے تعاون کریں اور متعدی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام مصلحتوں سے بالا تر ہو کر جامع حکمتِ عملی اختیار کریں۔ صدر ممنون حسین نے مزید کہا کہ جسمانی معذوری کی کسی بھی شکل سے نمٹنے کے لیے متاثرہ افراد کو آلات کی فراہمی کے سلسلے میں پاکستان نے عالمی سطح پر قابل فخر قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ عوام کو صحت اور علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی کے تعلق سے حکومت کا اندازِ فکر انتہائی مثبت اور دور اندیشی پر مبنی ہے ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں یہ ضمانت فراہم کی گئی ہے کہ ریاست میں کسی کو بھی ایسی کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی جس سے انسانی جسم و جان کو کسی قسم کا کوئی خطرہ درپیش ہو۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیر اعظم کا ہیلتھ انشورنس پروگرام اسی تصور کا نتیجہ ہے۔ افادیت اور پھیلاؤ کے اعتبار سے یہ پروگرام اتنا وسیع اور متاثر کن ہے کہ بعض دوست ممالک نے اس سے استفادے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جو ہمارے لیے باعثِ مسرت ہے۔

ای پیپر دی نیشن