غیرمرئی قوتیں روپے کی قدر پر اثرانداز ہو رہی ہیں

اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے حالیہ دور میں واضح ہو گیا تھا کہ ان مذاکرات کا مرکزی نکتہ روپے کی قدر میں مزید کمی کرنا ہے۔ ذرائع بتا رہے تھے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان روپے کی قدر گھٹانے پر تو اتفاق ہو گیا تاہم یہ کمی کتنی ہونی چاہئے اس پر نقطہ نظر میں اختلاف تھا۔ پاکستان نے 5 سے 8 فیصد تک فوری کمی کا عندیہ دیا تھا جبکہ عالمی مالیاتی ادارے کا اصرار اس سے کہیں زیادہ کا تھا۔ آئی ایم ایف کی ٹیم کے ملک سے روانہ ہوتے ہی ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر گرنا شروع ہو گئی تھی۔ زرمبادلہ ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر مرئی قوتیں روپے کی قدر پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔ یہ واقعہ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے دور میں بھی ہوا تھا۔ مفتاح اسماعیل کے وزیر خزانہ بنتے ہی روپے کے ’’فری فلوٹ‘‘ کی اجازت دی گئی اور دو مختلف مراحل میں روپے کی قدر میں کمی کروا کر اسے 120 سے 122 تک لایا گیا تھا۔ اس بار بھی طریقہ کار اپنایا گیا۔ وزیر خزانہ باہر جا چکے ہیں وہ آئی ایم ایف کے اجلاس میں شرکت کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی ادارے سے بیل آؤٹ پیکج کی بات کریں گے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے جو ممکنہ شرائط عائد ہو سکتی ہیں ان میں سے بجلی‘ گیس کے نرخوں میں اضافہ‘ اخراجات میں کمی کے لئے ترقیاتی پروگرام میں کٹ ریونیو میں اضافہ کے لئے منی بجٹ کے ذریعے نئے ٹیکسوں کے نفاذ کے ذریعے پورا کر دیا گیا ہے۔ معلوم نہیں کہ وفاقی وزیر کے منہ سے یہ بات اتفاقی نکلی ہے یا کوئی اس کے پس منظر میں کوئی حقیقت بھی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارہ ’’فری فلوٹ آف منی‘‘ کے تحت روپے کی قدر کو 140 سے 150 روپے کے درمیان پر لانا چاہتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...