لاہور (احسان شوکت سے) حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس افسران کوکھڈے لائن لگانے کی بجائے پرکشش سیٹوں پر تعینات کرنے، ڈی پی او رضوان گوندل ایشو کو حکومتی منشا کے مطابق حل کرنے میں ناکامی، انتظامی معاملات چلانے میں من مرضی جبکہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ سرد مہری پر آئی جی پنجاب محمد طاہر کی تبدیلی کا فیصلہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت آنے کے باوجود صوبوں میں آئی جی کی تعیناتی کے حوالے سے بحران کا خاتمہ نہیں ہوسکا۔ ماضی میں سندھ میں اے ڈی خواجہ کی تعیناتی جبکہ پنجاب میں مشتاق سکھیرا کی ریٹائرمنٹ کے بعد کیپٹن (ر) عثمان خٹک کو آئی جی تعینات کرنے کے حوالے سے بحرانی کیفیت پیدا ہوئی اور عدالتی احکامات پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو کیپٹن (ر) عارف نواز خان کو آئی جی پنجاب تعینات کرنا پڑا تھا۔ اب تحریک انصاف کی حکومت میں گزشتہ روز اچانک 33 روز قبل لگائے جانے والے آئی جی پنجاب محمدطاہر کو ہٹا کر امجد جاوید سلیمی کے آئی جی پنجاب تعیناتی کا نوٹیفکیشن اور ا لیکشن کمیشن کی جانب سے ضمنی انتخابات سے قبل آئی جی کے تبادلے پر نوٹس لیتے ہوئے اس نوٹیفکیشن کو معطل کرنا ہاٹ ایشو بن گیا اور ہر حلقے میں زیربحث رہا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق عمران خان چاہتے تھے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث تمام پولیس افسران کو انکی سیٹوں سے ہٹا کر صوبہ بدر یا پھرکھڈے لائن لگا دیا جائے مگر اسکے برعکس آئی جی پنجاب نے سانحہ میں ملوث افسران کو تبدیل کرنا تو دور کی بات متعددکو پرکشش سیٹوں پر تعینات کردیا۔ ڈی پی او رضوان گوندل معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی بجائے خاموش تماشائی بنے رہے جس سے عدالت میں حکومت کی شدید سبکی ہوئی۔ اسکے برعکس سابق آئی جی پنجاب کلیم امام نے حکومتی ایما پر ڈی پی او کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انکے خلاف انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی۔ صوبائی وزیر محمود الرشید کے بیٹے کیخلاف مقدمے اور اس حوالے سے میڈیا کو تفصیلات فراہم کرنے پر متعدد وزراء اور ارکان اسمبلی بھی پولیس افسران کو قصوروار گردان رہے ہیں۔ سی سی پی او لاہور بی اے ناصر سمیت دیگر اعلی پولیس افسران کی بھی ضمنی انتخابات کے بعد تبدیلی کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔
من مرضی کرنے‘ پی ٹی آئی رہنمائوں سے سردمہری پر آئی جی کی تبدیلی کا فیصلہ ہوا
Oct 10, 2018