بیجنگ (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان مشکل اقتصادی حالات سے نکل چکا ہے، اس حوالے سے چین کے مالی تعاون کو کبھی فراموش نہیں کر ینگے، پاکستان اور چین ہر طرح کے موسموں کے دوست اور سٹرٹیجک تعاون کے شراکت دار ہیں۔ بدھ کو وزیراعظم عمران خان نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی جس میں پاک چین تعلقات، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے تنازعہ کشمیر پر اصولی مؤقف اپنانے پر چین کے صدر اور ان کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشکل حالات میں چین نے ہر سطح پر ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے چین کے صدر کو ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال کے بارے میں بتایا اور کہا کہ پاکستان مشکل اقتصادی حالات سے نکل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم چین کے مالیاتی تعاون کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ چین نے ہمارے قومی مفادات کی معاونت کرنے پر ہم سے کبھی کوئی مطالبہ نہیں کیا اور پاکستان کی غیر مشروط معاونت کی ہے۔ چین نے پاکستان کو مشکل اقتصادی صورتحال سے نکلنے کے لئے ایک موقع فراہم کیا ہے۔ انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) فریم ورک کے تحت چین کے تعاون پر اظہار تشکر کیا۔ وزیراعظم نے چین کے صدرکو عوامی جمہوریہ چین کے70 ویں قومی دن پر مبارکباد بھی دی۔ انہوں نے اپنے اور وفد کے پروقار استقبال پر صدر شی جن پنگ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ملاقات کے دوران چین کے صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران چین پاکستان باہمی تعلقات پر وزیراعظم عمران خان کے خطاب کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک قریبی دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں اور مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ اس سے پہلے وزیراعظم عمران خان کی آمد پر چین کے صدر شی جن پنگ نے وزیراعظم اور ان کے وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔ دوران ملاقات چینی صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اور چین کے تعلقات کے حوالے سے بات کرنے پر وزیراعظم کی تعریف کی۔ ملاقات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ‘ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر وفاقی وزراء شریک ہوئے۔ وزیرعظم نے چینی صدر سے پاکستانی وفد کا تعارف کروایا۔ وزیر اعظم اور چینی صدر کے درمیان ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ ملاقات میں شی جن پنگ نے پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ اعلامیے کے مطابق چینی صدر نے وزیر اعظم عمران خان اور وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی، وزیر خارجہ، وزیر منصوبہ بندی، وزیر ریلوے اور مشیر تجارت بھی موجود تھے۔ اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا خطے میں امن کے لیے بھارت مقبوضہ کشمیر سے فوری طور پر کرفیو اٹھائے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز صورتحال پیدا کر رکھی ہے۔ اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں لوگوں کا لاک ڈاؤن جاری ہے، کشمیر میں انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔ اہم قومی امور پر چین نے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی۔ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں چین کا کردار اہم ہے، سی پیک کی جلد تکمیل ہماری پہلی ترجیح ہے۔ وزیر اعظم نے چین کو تمام اہم امور پر مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں چینی صدر نے سماجی و معاشی ترقی پر مبنی حکومتی ایجنڈے کو بھی سراہا۔ چینی صدر کا کہنا تھا کہ چین کے پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں۔ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے مابین تعلقات مزید مضبوط اور وسیع تر کرنے پر اتفاق ہوا۔ صدر شی جن پنگ نے سی پیک منصوبوں میں تیزی لانے پر پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے قومی و علاقائی معاشی ترقی کے عمل میں مدد ملے گی۔ چینی صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اصلاحات سے پاکستان مستحکم معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ دونوں رہنماؤں نے افغان مسئلے کے پر امن حل پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر اظہار اطمینان کیا گیا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی روابط کے مزید فروغ پر بھی اتفاق ہوا۔ دریں اثنا وزیراعظم نے چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کے چیئرمین سے بھی ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات اور عالمی صورتحال پر غور کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم عمران خان کی چیئرمین نیشنل پیپلز کانگریس سے ملاقات کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملاقات گریٹ ہال بیجنگ میں ہوئی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، شیخ رشید ملاقات میں موجود تھے۔ وزیراعظم نے چیئرمین کو چین کی 70 ویں سالگرہ میں مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں۔ گزشتہ چند دہائیوں میں چین کی ترقی قابل تحسین ہے۔ پاکستان چین کے تجربات سے مستفید ہو کر غربت کا خاتمہ چاہتا ہے۔ اقتصادی راہداری کی تکمیل حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ سی پیک کا دوسرا مرحلہ معاشی و اقتصادی ترقی کا باعث بنے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو فوری اٹھانے کی ضرورت ہے۔ بھارتی غیر قانونی اقدامات سے خطے میں امن و استحکام کیلئے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ چیئرمین نیشنل پیپلز کانگریس نے کہا کہ چین پاکستان کے اہم قومی مفاد کے امور میں حمایت جاری رکھے گا۔ چیئرمین پیپلز کانگرس لی ژان نے وزیراعظم کو یقین دلایا ہے کہ چین نے کہا ہے کہ پاکستان کے قومی مفاد کی حمایت جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ سی پیک میں نئے منصوبے شامل ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی مفاد میں چین کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چینی صدر کی دعوت پر چین کا 8 اور 9 اکتوبر کو دورہ کیا۔ وزیراعظم نے چینی صدر اور چینی وزیراعظم سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے نیشنل پیپلز کانگرس کے چیئرمین سے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے چینی سرمایہ کاروں اور تاجروں سے ملاقات کی۔ دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے دو طرفہ علاقائی بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں ملکوں نے پاک چین سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنر شپ کو مزید مضبوط اور ایک دوسرے کے اہم مفادات کے امو رپر حمایت کرنے کا اعادہ کیا۔ چینی قیادت نے پاکستان کی علاقائی و سالمیت کے تحفظ کیلئے پاکستان سے یکجہتی کا اعادہ کیا۔ پاکستان کی جانب سے ون چائنا پالیسی کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ پاکستان نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے معاملات چین کا اندرونی معاملہ ہے۔ ہانگ کانگ کے بارے میں تمام ممالک بنیادی اقدار اور عدم مداخلت کے بین الاقوامی قانون پر عمل کریں۔ پاکستان کی جانب سے چین کو جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر تشویش پاکستان کے موقف اور حالیہ ہنگامی امور پر بریفنگ دی گئی۔ چین نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں یو این چارٹر اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن حل کیا جائے۔ فریقین کو خطے میں تنازعات برادری اور باہمی احترام کی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے سی پیک اتھارٹی منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے بنائی گئی سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی صنعتی سماجی و معاشی ترقی کو فروغ دے گا گوادر پورٹ کو مختلف سہولیات کی منظوری دیدی گئی ہے دونوں ملکوں نے سی پیک کی تیزی سے تکمیل کے عزم کا اظہار کیا ہے دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے شاندار دو طرفہ دفاعی تعاون کا جائزہ لیا فوجی مشقوں تربیتی تعاون کے شعبوں میں تعاون مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا گیا اہلکاروں کے تبادلے سازوسامان ٹیکنالوجی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے افغانستان میں امن و استحکام علاقائی سلامتی کیلئے انتہائی اہم ہے چین کی افغان امن اور مفاہمتی عمل میں پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی افغان امن عمل افغانستان میں امن و استحکام کیلئے اہم ہوگا دونوں ملکوں نے دہشتگردی کی ہر شکل و قسم کے خلاف لڑنے کے عزم کا اعادہ کیا تمام ممالک انسداد دہشتگردی پر بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کریں چین نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں قربانیوں کی تعریف کی چین کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں پاکستان کی حمایت کی گئی۔ چین نے کہا کہ بین الاقوامی برادری دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابی کو تسلیم کرے۔ دونوں ملکوں نے اقوام متحدہ کے مقاصد اور اصولوں پر عمل کے عزم کا اعادہ کیا۔ دورے کے دوران پاک چین وزراء اعظم کی موجودگی میں مختلف معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط ہوئے۔ وزیراعظم نے چینی قیادت کو دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی۔ وزیراعظم نے ہارٹیکلچر نمائش کی اختتامی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ طلباء تاریخی روابط کو مزید بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ چین مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرنظر رکھے ہوئے ہے۔ مسئلہ کشمیر تاریخ کا ادھورا چھوڑا ہوا تنازعہ ہے۔ چین کشمیر کی صورتحال کو یکطرفہ اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔ چینی صدر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر ہے۔ پاکستان کے بنیادی مفادات کے معاملات پر مکمل حمایت کریں گے۔ چین کی آفیشل نیوز ایجنسی سنہوا کے مطابق شی جن پنگ نے وزیراعظم عمران خان سے بیجنگ میں ملاقات کے دوران کہا کہ غلط یا ٹھیک صورتحال جو بھی ہے وہ واضح ہے۔ شی جن پنگ نے مزید کہا فریقین مسئلہ مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کریں۔وزیراعظم عمران خان دورہ چین مکمل کرکے بیجنگ سے اسلام آباد پہنچ گئے، وزیراعظم کو الوداع کرنے کیلئے ائرپورٹ پر چین کے نائب وزیر برائے امور خارجہ مسٹر لوزاؤ ہوئی، چین کے پاکستان میں سفیر یاؤ جنگ اور چین میں پاکستان کی سفیر نغمانہ ہاشمی بھی موجود تھے۔
بیجنگ (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین ہر موڑ پر ایک دوسرے کو اعتماد میں لیتے ہیں ، وزیر اعظم کا دورہ مکمل ہونے کے بعد بھی ہمار ا رابطہ ہوگا اور وہ ہمیں باخبر رکھیں گے ،پانی کے مسئلے پر پر ایک ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،گوادر بھی اس سے مستفید ہو گا۔ بدھ کو وزیر خارجہ نے بیجنگ میں وزیر اعظم کے دورہ چین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 16 اگست کو ہم مشترکہ حکمت عملی سے آگے بڑھے تھے۔ انہوںنے کہاکہ جنیوا میں جب ہیومن رائٹس کونسل کا اجلاس ہوا تو اس میں بھی ہماری مشترکہ حکمت عملی تھی۔ انہوںنے کہاکہ حال ہی میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں جہاں پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا وہاں چین کے سٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ ژی نے کشمیر کے حوالے سے بات کی اور تشویش کا اظہار کیا۔ انہوںنے کہاکہ چین کی بہت واضح پوزیشن ہے۔ انہوں نے ہماری تاریخی پوزیشن کو اپنایا ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ آپ کے علم میں ہو گا کہ صدر شی ایک مختصر غیر رسمی دورے پر بھارت جا رہے ہیں چنانچہ ان کی بھی خواہش تھی اور ہماری بھی تھی کہ اس حوالے سے ہم ایک دوسرے کو اعتماد میں لیں اور ہم نے اعتماد میں لیا اور دورہ مکمل ہونے کے بعد بھی ہمارا رابطہ ہو گا اور وہ ہمیں باخبر رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے تعلقات کی نوعیت ایسی ہے رشتہ ایسا ہے کہ ہم ہر موڑ پر ایک دوسرے کو اعتماد میں لیتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان کی چینی اعلیٰ قیادت سے ملاقات ہوئی ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کا تیرہ مہینوں میں چین کا تیسرا دورہ ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ جس طرح انہوں نے مہمان نوازی کی ہے انہیں بھی پاکستان آنے کی دعوت دی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری چین کے وزیر اعظم کے ساتھ دو ملاقات ہوئی ہے اور وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے ہیں۔ ان مذاکرات میں ہم نے تجارتی و اقتصادی تعاون کے فروغ اور سی پیک کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے۔ ہم نے دو طرفہ اقتصادی تعاون کو کیسے آگے لے کر چلنا ہے اس پر بھی بات چیت ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ بہت سی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ پانی کے مسئلے پر پر ایک ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے گوادر بھی اس سے مستفید ہو گا۔