اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)کی جاری کردہ حالیہ پورٹ 2018 میں بجلی کی سرکاری ڈسٹریبوشن کمپنیوں(سابق واپڈاڈسکوز) کے دائرہ کار میں 2013ء سے 2018 ء کے دوران کرنٹ لگنے کی وجہ سے 879 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ، لیکن مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے ابھی تک کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔کرنٹ لگنے کے باعث سب سے زیادہ اموات لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی(لیسکو) اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی (سیپکو) میں ریکارڈ کی گئیںجس میں فی کمپنی 133افرادکرنٹ لگنے کے باعث ہلاک ہوئے جبکہ مذکورہ عرصے کے دوران پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو)102 اموات کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی (میپکو)کی غفلت کے باعث 98 اموات ہوئی جبکہ فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کے دائرہ کار میں 95 افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔ اسی عرصے کے دوران گجرانوالہ پاور کمپنی (کیپکو) میں 84 افراد ہلاک ہوئے ۔اگر اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کی بات کی جائے تو وہاں کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات کی تعداد 81 ہے جبکہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو)میں یہ تعداد 78 اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کی غفلت کے باعث 44افراد کرنٹ لگنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ۔
2013ء تا 2018ء : سرکاری بجلی کمپنیوں کے دائرہ کار میں کرنٹ لگنے سے 879افراد جاں بحق: نیپرا رپورٹ
Oct 10, 2019