جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے فنافس ہوم پی اینڈ ڈی محکموں کو وفاقی حکومت کے ساتھ براہ راست ڈیل سے روکدیا گیا 

لاہور (معین اظہر سے) بیوروکریسی کے اعتراضات کے بعد جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے پی اینڈ ڈی، ہوم اور فنانس ڈیپارٹمنٹس کو وفاقی حکومت یا کسی غیر ملکی ادارے سے براہ راست معاملات طے کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ اعتراضات اٹھائے گئے تھے کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ، پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ اور ہوم ڈیپارٹمنٹ وفاقی اداروں، وفاقی حکومت، افواج پاکستان، اور دیگر غیر ملکی ڈونر ایجنسی سے تعاون کرنے کے لئے کوآرڈینیشن کرتے ہیں۔ حکومت پنجاب نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں یہ محکمے قائم کر دئیے ہیں۔ کیا اب پنجاب کا موقف این ایف سی یا دیگر فورمز پر دو محکمے پیش کریں گے۔ جس کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب کے محکموں کے پاس وفاقی حکومت یا کسی صوبے سے باہر ادارے کو اپنا موقف یا رابطہ کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں بیورو کریسی کی جانب سے بعض اعتراضات آئے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ نیشنل فنانس کمشن میں پنجاب کا کیس پیش کرتا ہے۔ صوبائی کنسالیڈیشن فنڈ اورصوبے کے پبلک اکاونٹ کو وفاقی حکومت کے ساتھ ڈیل کرتا ہے ۔ اسی طرح پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ پرونشل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی میں پنجاب کی نمائندگی کرتا ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈ کی جانے والی ڈویلپمنٹ سکیموں کو کلئیر کرتا اور سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی میں پنجاب کا موقف پیش کرتا ہے ۔ ایکنک میں پنجاب کا موقف پیش کیا جاتا ہے۔ اسی طرح پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ غیر ملکی مالی معاونت، غیر فنڈڈ پراجیکٹ کا ریویو اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ یہ  صوبائی ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کا جائزہ بھی لیتا ہے۔ ہوم ڈیپارمنٹ پنجاب سیٹزن شپ، نیشنلائزیشن، امیگریشن، غیر ملکیوں کی رجسٹریشن، کسی کو ملک کے نکالنے، اور ڈی پورٹ کرنے سے متلقہ امور کے علاوہ مسلح افواج سے متلقہ امور کے ساتھ رابطے اور پنجاب کے موقف کے لئے میٹنگ کرتا ہے ۔ اعتراضات میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر ایک ہی محکمے کے دو سیکرٹری اپنے علیحدہ علیحدہ موقف کے ساتھ کسی وفاقی سطح کے اجلاس میں شرکت کریں گے تو اس طرح صوبہ کے موقف اور وفاقی اداروں اور وفاقی حکومت کو ڈیل کرنے میں مشکلات پیش آئیں گی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت وفاقی ادارے سے کوئی بات کی جائے گی وہ موجودہ طریقہ کار کے تحت ہی ہوگی اس میں جنوبی پنجاب کے یہ تین محکمے ان اختیارات کو استعمال نہیں کرسکیں گے۔ تاہم اس بارے میں محکمہ ریگولیشن سے موقف پوچھا گیا  اعلی افسر نے نام ظاہر نہ کرتے بتایا  کہ یہ اعتراضات آئے تھے اس پر فیصلہ کیا گیا ہے جب تک نیا صوبہ نہیں بن جاتا ہے  تب  تک صوبے کا دیگر فورم پر ایک ہی موقف ہونا چاہیے۔ تاہم پنجاب حکومت جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ عوام کے مسائل گھر کے نزیک حل کرنے کے لئے بنا رہی ہے ان سے پوچھا گیا  نئے بلدیاتی نظام میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل کر دئیے جاتے تو اربوں روپے کا اضافی بوجھ نہ پڑتا تو انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی فیصلہ ہے میں اس بارے میں کوئی بات نہیں کر سکتا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...