اسلام آباد ( جاوید صدیق) پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر اندرولا کومی نارا نے کہا ہے کہ یورپی یونین سزائے موت کے خلاف ہے۔ یورپی یونین کی پوزیشن یہ ہے کہ سزائے موت جرائم کو روکنے میں زیادہ موثر کردار ادا نہیں کرتی بلکہ جرائم کے خاتمے کے لیے مجرموں کو یہ یقین ہونا چاہیے کہ وہ جرم کرنے کے بعد پکڑے جائیں گے اور انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں گے۔ یورپی یونین کی سفیر گزشتہ روز اپنی اقامات گاہ پر ایک تقریب سے خطاب کررہی تھیں۔ تقریب میں ممتاز ناول نگار محمد حنیف کی تحریر پر مبنی ایک فلم ’’بیفور سن کمزآپ‘‘ بھی دکھائی گئی۔ تقریب میں یورپی یونین کے سفیروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ یورپی یونین کے سفیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت پاکستان اس بات کا پابند ہے کہ وہ سزائے موت پر عملدرآمد کو محدود کرے گا۔ یورپی یونین کی سفر نے کہا کہ پاکستان ان ملکوں میں شامل ہے جہاں سزائے موت دینے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ پاکستان نے سزائے موت دینے پر پابندی لگا دی تھی لیکن اس نے یہ پابندی 2015ء میں پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد اٹھا دی تھی۔ پابندی ہٹانے کے بعد پاکستان اب تک 516 افراد کو پھانسی دے چکا ہے۔ اس وقت پاکستان میں چار ہزار قیدی سزائے موت دئیے جانے کے منتظر ہیں۔ گزشتہ دوسال میں پاکستان میں سزائے موت کی شرح میں کمی آئی ہے۔ یورپی یونین کی سفیر نے کہا کہ پاکستان جی ایس پی پلس سمجھوتے کے تحت سزائے موت کی شرح کم کرنے کا پابند ہے۔ پاکستان کے جی ایس پی پلس سمجھوتے کے تحت 2014ء تک سات ارب ڈالر کی برآمدات یورپی ملکوں کو بھیج رہا ہے پاکستان اپنی برآمدات کا 33 فیصد یورپی ملکوں میں بھیج رہا ہے ۔