بھارت کے زیرقبضہ کشمیرمیں بھارتی ظلم وبربریت کے حوالے سے مذمتی قرار داد منظور

 اسلام آباد  (نوائے وقت نیوز ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھارت کے زیرقبضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم وبربریت، انسانی حقوق کی پامالی اور معصوم کشمیریوں کو قید و بند کے حوالے سے مذمتی قرار داد منظور کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو کے دنوں کوتاریخ کے سیاہ ترین ایام میں شمار کیا اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی اقوام متحدہ تقریر کی بھی سخت مذمت کی، قائمہ کمیٹی نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی اقوام متحدہ میں تقریر اور ترکی کی کشمیریوں کے حوالے سے آواز اٹھانے کو سراہا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو تسلسل جاری ہے اس کو مزید برقرار رکھا جائے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت داخلہ وزارت قانون کے ساتھ مل کر اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری کریمنل پراسیکیوشن سروس (آئین، فنگشنزاور اختیارات) ترمیمی بل 2020 سے متعلق ایک ہفتے کے اندر رپورٹ فراہم کرے ورنہ بل کو منظور سمجھا جائے گا۔ جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم،سینیٹرز کلثوم پروین، محمد جاوید عباسی، میاں محمد عتیق شیخ، رانا مقبول احمد، کہدہ بابر، سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ، لیگل ایڈوائز روزارت قانون،چیف کمشنر اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، اے آئی جی اسلام آباد پولیس اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محمد جاوید عباسی کی طرف سے 13 جولائی 2020 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری کریمنل پراسیکیوشن سروس (آئین،فنگشنزاور اختیارات) ترمیمی بل 2020، سینیٹر محمد جاوید عباسی کی طرف سے 24 اگست2020 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے ۔ کوڈ آف کریمنل پروسیجر ترمیمی بل2020،  سینیٹر محمد جاوید عباسی کی طرف سے 13 جولائی2020 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے بل اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری لا آفسیر بل 2020، وزارت داخلہ سے ملک بھر کی جیل اصلاحات کے علاوہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وبا کے پھیلائو اور موجودہ صورتحال کے حوالے سے اقدامات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔  چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ پاکستان اور ترکی کے علاوہ اقوام متحدہ کی کسی بھی رکن نے کشمیر میں بھارتی مظالم پر آواز نہیں اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اقوام متحدہ سے اپنے سلامتی کونسل کے منظور کردہ قراردادوں پر عمل کروانے کا مطالبہ کرتی ہے اورحکومت پاکستان سے مودی کیخلاف اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف میں جانے کا مطالبہ کرتی ہے۔ سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کمیٹی کو بل لانے وجوہات بارے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں پراسیکیوشن برانچ نہیں ہے۔باقی صوبوں میں یہ برانچیں موجود ہیں۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اگر کوئی فرد جرم کرتا ہے تو اس کو سزا دلوائے مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کے پاس اچھا وکیل حاصل کرنے کے وسائل نہیں ہوتے اس بل کی اشد ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں ایسا طریقہ کار ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ لیگل ایڈ اور پراسیکیوشن برانچ کو ساتھ چلنا ہے۔ قائد ایوان سینیٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ وزارت داخلہ اور وزارت قانون سے نہ ہی ورکنگ پیپر آئے ہیں نہ ہی رائے دی گئی ہے۔ ان کی تجاویز کا جائزہ لے کر پھر فیصلہ کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد ایک صوبے کی شکل اختیار کرچکا ہے مگر قانونی لوازمات پورے نہیں ہوئے ہیں۔وقت کی ضرورت ہے کہ اسلام آباد ایڈمنسٹریشن و عملے کی قانونی مشکلات دور ہو۔  قائد ایوان سینیٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ محکمے پر محکمہ اور ملازمین بھرتی کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔

ای پیپر دی نیشن