وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہےکہ ڈاکٹرعبدالقدیر خان کو ان کی وصیت کے مطابق فیصل مسجد کے احاطے میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
ڈاکٹرعبدالقدیر خان کے انتقال پر بےحد افسردہ ہوں۔ہمیں ایک جوہری اسلحے سےلیس ریاست بنانےمیں انکے اہم کردار کےباعث قوم انہیں محبوب رکھتی تھی۔ انکی اس خدمات نےہمیں خود سےبہت بڑے ایک جارحیت پسند اور جوہری ہمسائےسےمحفوظ بنایا۔ عوامِ پاکستان کیلئےان کی حیثیت ایک قومی ہیرو کی سی تھی۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 10, 2021
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں اعلان کرتے ہوئے بتایاکہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی فیصل مسجد کےاحاطے میں تدفین ان کی خواہش اور وصیت کے تحت کی جائے گی۔
وزیراعظم نے ٹویٹ کیا کہ ڈاکٹر اے کیو خان کے انتقال پر بہت دکھ ہوا۔ میری تعزیت اور دعائیں ڈاکٹرعبدالقدیر خان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔عمران خان نے لکھا کہ ڈاکٹرعبدالقدیرخان نے پاکستان کو ایٹمی ملک بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈاکٹرعبدالقدیر کی خدمات نے بڑے جوہری ملک کی جارحیت سے پاکستان کو محفوظ رکھا۔پاکستانی عوام کے لیے وہ ایک قومی ہیرو تھے۔ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے پر پوری قوم ان سے محبت کرتی ہے۔
اس سے قبل وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ ڈاکٹرعبدالقدیر خان کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ کی جائے گی۔
واضح رہےکہ محسن پاکستان ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر خان انتقال کرگئے ہیں۔ذرائع کے مطابق طبیعت ناساز ہونے کے باعث اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کچھ ہفتے پہلے کورونا سے متاثر ہوئے تھے۔ وہ پہلے الشفا ہسپتال اور بعد میں ملٹری ہسپتال میں زیر علاج رہے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی گئیں ، ملٹری ہسپتال میں کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد انہیں گھر منتقل کر دیا گیاتھا۔ذرائع کے مطابق گزشتہ رات پھیپھڑوں کے مرض کے سبب ان کی طبعیت اچانک خراب ہوگئی، جس کے باعث انہیں قریبی کے آر ایل ہسپتال منتقل کیا گیا۔ڈاکٹروں کی جان توڑ کوششوں کے باوجود ڈاکٹر عبدالقدیر خان جانبر نہ ہو سکے اور آج صبح اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے، ان کی تدفین اسلام آباد میں ہوگی۔ان کی وصیت کے مطابق نماز جنازہ فیصل مسجد میں ادا کی جائے گی۔
واضح رہےکہ ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈ ملے، انہیں 2 بار نشان امتیازسے بھی نوازا گیا۔
محسن پاکستان، پاکستانی سائنسدان اورپاکستانی ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبد القدیر خان ہندوستان کے شہر بھوپال میں ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان 15 برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان لوٹ آئےـڈاکٹر عبد القدیر خان نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئری کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر انجینئری ریسرچ لیبارٹریزکے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔
بعد ازاں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیا الحق نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ڈاکٹرعبد القدیر خان نے نومبر 2000 میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔ڈاکٹر عبد القدیر خان وہ مایہ ناز سائنس دان ہیں جنہوں نے آٹھ سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت و لگن کی ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو حیرت زدہ کردیا تھا ۔