زور قلم … فاروق مرزا، نیویارک امریکہ
farooq62@yahoo.com
اسرائیل پر حماس نے سات اکتوبر کی صبح ساڑھے چھ بجے سرپرائز اٹیک کیا ہے، یہ 50 سال میں پہلا کوارڈینیٹڈ اٹیک ہے جو نہ صرف میزائل اٹیک کیا گیا بلکہ انفلٹریشن ہوئی بھی ہوئی ہے۔ حماس کے فائٹر اسرائیل کے اندر داخل ہوئے ، ٹینکوں پر قبضہ کیا اور اسرائیلی 500 سے زائد فوجیوں کو قتل کیا، اطلاعات یہ ہیں کہ 2000 سے زائد پیراگائیڈرز نے ایئرپورٹس، مختلف اہم مقامات اور فوجی تنصیبات پر کامیابی سے اٹیک کیا،جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں اسرائیلی ہلاک جبکہ ہزاروں کی تعداد زخمیوں کی ہے۔ 50 سال میں پہلی دفعہ اسرائیل کے اندربگھدڑ مچی۔ ملٹری ، ایجنسیاں، ٹیکنالوجیز اور ان کی ارلی وارننگ سسٹم سب فلاپ ہو گئے۔ حماس نے یہ بیان جاری کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے خواتین پہ حملے کیے جا رہے تھے، نہ صرف مسجد الاقصی پر بار بار قبضہ کیا جا رہا تھا، بلکہ وہاں لوگوں کو گرفتار کرنااور بے حرمتی کرنا اسرائیل کاوطیرہ تھا۔ اس کے رسپانس میں آج یہ اٹیک کیا گیا ہے، اس اٹیک میں ہزاروں جنگجو استعمال ہوئے۔ دنیاحیرت میں آگئی ہے کہ اتنا سوفسٹیکٹڈ اٹیک ایک عام سی ارگنائزیشن جن کا نہ کوئی بڑا کوئی ملک ہے نہ ہی بڑی انسٹالیشن ہے وہ کس طرح اتنا بڑا ٹیک کر سکتی ہے۔
دنیا جانتی ہے کہ اس اٹیک کی وجہ ایک پڑوسی ملک پر حملہ جس کے نتیجے میں دو سو سے ذائید لوگ مارے گیے تھے۔ دوسری جانب اسرائیل اس وقت خلیجی ممالک میں بلکہ دنیا میں دعویٰ کرتا ہے کہ وہ ٹیکنالوجیکلی ریموٹ سرویلنس ، ہیکنگ اس کے علاوہ ایگریکلچر اور اسی طرح سائنس اور ٹیکنالوجی ، ریسرچ ، ہیلتھ اورحتیٰ کہ سیٹلائٹ بیسڈ ٹیکنالوجی کے علاوہ جدید اسلحہ سازی میں بہت ایڈوانس ہے اور امریکہ کے اندر جو بڑی چینز ہیں ان کی ملکیت ہے اور اس انفلوئنس اور بلیک میلنگ کی وجہ سے سعودیز کو بھی انہوں نے قائل کر دیا اور سعودیہ جیسا ملک ان کے ساتھ ایک ڈپلومیٹک تعلقات بنانے پہ راضی ہو گیا ہے اور بیک ڈور میں پاکستان کے ساتھ بھی ڈپلومیٹک چینل کام کر رہا ہے جس میں امریکہ میں بیٹھے سفارت کار یہ کام کر رہے تھے ، وہ اس میں شامل تھے، جو اسرائیلی خفیہ نیٹ ورکس ہیں ان کے ساتھ اور حکومت کے ساتھ وہ لگے ہوئے ہیں، بلکہ پاکستان سے کچھ کنٹینرز اور کچھ پروڈکٹس بھی اسرائیل بھیجی گئیں جس میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے بعد میں کہا کہ کسی قسم کی کوئی ڈپلومیٹک یا ٹریڈ پالیسی نہیں ہے ، لیکن یہ ساری دنیا جانتی ہے کہ ایسی چیز ایگزسٹ کرتی تھی۔ابھی اسرائیل سے میڈیکل الائنس ہے لاہور،اسلام آباد میں جو پرائیویٹ ہاسپٹلز ہیں ان میں کینسر میں مبتلا افغانیوں کو اسرائیلی پاکستان میں لاتے ہیں اور یہاں کے ڈاکٹر ز کروڑوں ڈالر کما رہے ہیں اور شاید گورنمنٹ کی انوالومنٹ ہو اور شاید گورنمنٹ کو پتہ ہی نہ ہواور انڈر گراو¿نڈ یہ دھندہ کیا جا رہا ہو، اس کے علاوہ اسرائیل نے خلیجی ممالک میں متحدہ عرب امارات اس کے ساتھ ایک ٹریڈ ٹریٹی کیا اور ہزاروں کی تعداد میں وہاں سٹورز اور پراپرٹیز لینا شروع کر دی ہیں اور وہ ایک بزنس ٹریڈ شروع ہو چکا ہے ہمارے پڑوسی انڈیا کے ساتھ اسرائیل کا ایک سٹریٹیجک الائنس ہے وہ پاکستان کے خلاف تھا اب وہ آزاد جموں کشمیر میں بڑی بڑی انسٹالیشنز اور سائبر نیٹورکس کے علاوہ ٹاورز لگا رہا ہے۔ اسی طرح انڈیا کا چاند پر جانے کا ایک دعویٰ ہے اس کے پیچھے کی ٹیکنالوجز میں بھی اسرائیل کی مدد شامل ہے۔اس تناظر میں حال ہی میں اقوام متحدہ کے سامنے بڑا احتجاج دیکھنے کو ملا جب نیتن یاہو اور ان کی ٹیم نے یونائٹڈ نیشن میں آنا تھا، 50 سال میں پہلی دفعہ دیکھا کہ اسرائیلی اور فلسطینیوں نے ایک مشترکہ احتجاج اسرائیل کے خلاف کیا اور جب ہم نے ان سے پوچھا کہ آپ اسرائیلی 10 سے 12 ہزار بندے اسرائیل کے خلاف خود باہر نکلے ہوئے ہیں، تو یہودیوں نے یہ کہا کہ نیتن یاہو کی کابینہ کے اندر ٹیررسٹ موجود ہیں جو علاقائی اور دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور یہ ہمیں فائر بیک ہوگا۔ انہوں نے واضح طور پہ کہا کہ اسرائیل میں جو اس وقت ایڈمنسٹریشن ہے وہ ڈیموکریسی اوراسرائیل کے استحکام کے لیے خطرہ ہے، پھر ہم نے احتجاج کے ایک ڈیڑھ ہفتے بعد یہ دیکھا کہ وہ جو کنسرن شو کر رہے تھے آج وہ یہ پریکٹیکل ہو گیا۔ یہ جو بھی حالیہ اٹیک ہے، اس کے اندر حماس ہی شامل نہیں بلکہ حماس کے ساتھ دیگر قوتیں بھی شامل ہیں، اور جو خلیجی ممالک میں پولیٹیکل منظر نامہ چینج ہو رہا ہے اور سعودیہ جیسا ملک جو ایک جدید پراجیکٹ بنا کے وہاں ٹورزم اور ٹریڈ کو پروموٹ کرنا چاہتا ہے اور اس نے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ طور پہ ایک الحاق کر لیا ہے جس پہ دیگر خلیجی ریاستیں شاید اتنی زیادہ خوش نہیں ہیں، خصوصی طور پہ فلسطین کے اندر جو زیادتیاں اورجو ظلم و ستم اسرائیل نے کیا ہے اورمسجدالاقصیٰ کی بے حرمتی ہوتی ہے اس میں بجائے سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ ایک معاہدہ طے کرتا کہ مذہبی مقامات،مساجد کی بے حرمتی کے علاوہ خواتین پہ ظلم اور زیادتی کو روکے ، پھر بعد میں ان سے ٹریڈ کی یا ڈپلومیٹک ریلیشن کی بات کی کرے۔شاید سعودیہ بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے پاکستان کو بھی قائل کر لے کہ وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کر ے۔ جس طرح ابھی افغانستان کے اندر پہلا سفارت خانہ چین نے قائم کر دیا ہے، لیکن چین نے ایک وجہ بھی بتائی ہے کہ وہ وہاں ایکسپلوریشن، ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کو ٹھیک کرنے کے لیے اور ایک بزنس اور ٹریڈ پارٹنر ہے۔ اس لیے ان کو اس سفارت خانہ کی ضرورت ہے تو اب دیکھتے ہیں کہ اسرائیل کا کیا رسپانس ہوگا، نیتن یاہو نے نے بیان جاری کیا کہ اسرائیل حالت جنگ میں ہے۔ اس کا مطلب کیا ہے کہ وہ رٹایلیٹ کریں گے اور جو ایک روایتی طریقہ ہے وہ غزہ اور اس کے علاوہ فلسطین کے اندر کاروائیاں کریں گے اور وہاں قتل و غارت اور دنیا پوری دیکھے گی کہ جو انسانیت سسک رہی ہے تو یہ ایک بہت ہی غیر معمولی واقعہ ہوا ہے، اس کے اندرحماس اکیلا نہیں ہے، اب یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کون کون سے ملک اور کون کون سی قوتیں ہیں جو حماس کو ٹرینڈ کر رہی ہیں اور ان کو ٹیکنالوجی فرام کر رہی ہیں اور وہ کون کون سے قوتیں ہیں جو مذمت کریں گی اور وہ کون کون سی قوتیں ہیں جو جنگ کو ایکسپلیٹ کریں گے ابھی یونائٹڈ نیشن کا 78 سیشن میں کمیٹیز کی میٹنگز شروع ہو چکی ہیں ان کے اجلاس جاری ہیں جب یہ ایک نیا جنگ و جدل اور ایک نیا محاذ قائم ہو گیا ہے اور اس میں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کون کون سے ملک اس آگ کے کھیل میں شامل ہوں گے اور کون کون سے ملک تماشہ دیکھیں گے پاکستان کے حوالے سے یہ ایک بہت بڑا غیر معمولی واقعہ ہے جبکہ ایک بیک گراو¿نڈ ڈپلومیسی اس وقت چل رہی ہے، تو پاکستان کا اس حالیہ وار کنٹروورسی میں کیا نیریٹو ہوگا،آئندہ چند دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ خلیج ایک جنگ و جدل کا مرکز بنتا نظر آتا ہے۔