رانا فرحان اسلم(اسلام آباد) ranafarhan.reporter@gmail.com
حماس کی کاروائیوں کے سامنے دھشت گرد ریاست اسرائیل ریت کی دیوار ثابت ہوئی صبح سویرے حماس کے فضائی، زمینی اور سمندری حملے کے بعد اسرائیل کے نظام دفاع کی قلعی دنیا بھر کے سامنے کھل گئی 2021ئ کے بعد موجودہ صوررتحال انتہائی خطرناک ہے تاہم عالم اسلام نے دہائیوں سے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ہفتے کی صبح حماس نے غزہ سے اسرائیل پر اس قدر اچانک حملے کیے کہ جدید ترین دفاعی نظام رکھنے والی صیہونی فورسز کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملاحماس کی جانب سے زمین، فضا اور سمندر کے ذریعے اسرائیل پر ہزاروں کی تعداد میں راکٹ برسائے گئے جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 50 فوجیوں سمیت 700 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں اسرائیل کیجانب سے فلسطین اقوام متحدہ کے سکول اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس میں بھی فلسطین کی حمایت میں روس سمیت دیگر ممالک نے آواز اٹھائی ہے جسکی وجہ سے سلامتی کونسل کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم کرنا پڑا دوسری جانب فلسطین کی اپنے حق آزادی کیلئے آواز اٹھانے کی پاداش میں اسرائیلی جارحیت پر اقوام عالم کی خاموشی سوالیہ نشان ہے فلسطینی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جہاں ہزاروں عام شہری موجود تھے جن میں بچے بھی شامل تھے جب کہ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اسکول کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی گئی ہے اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد غزہ میں لوگ گھروں کو نقصانات پہنچنے اور خوف کی وجہ سے بے گھر ہوچکے ہیںہزاروںافرادنے اسکولوں میں پناہ لی ہوئی ہے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملے سے قبل یہاں 2.3ملین افراد رہائش پذیر تھے حماس کے جنگجو پیر کے روز اسرائیل کے جنوبی علاقے سے سرحد میں گھسے جہاں انہوں نے ٹینکوں کے ذریعے باڑ کو بھی ختم کردیا فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 500کے لگ بھگ ہے جب کہ 2700سے زائد فلسطینی زخمی ہیںفلسطینی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جہاں ہزاروں عام شہری موجود تھے جن میں بچے بھی شامل تھے جب کہ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اسکول کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی گئی ہے علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد غزہ میں تقریبا ایک لاکھ 23ہزار لوگ گھروں کو نقصانات پہنچنے اور خوف کی وجہ سے بے گھر ہوچکے ہیںاقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں 73ہزار سے زائد افراد نے اسکولوں میں پناہ لی ہوئی ہے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملے سے قبل یہاں 2.3ملین افراد رہائش پذیر تھی اسرائیلی وزیر دفاع کے حکم پر غزہ کی مکمل ناکہ بندی کردی گئی خبر ایجنسی کے مطابق حماس کے شدید حملوں کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیدیااسرائیلی وزیر دفاع نے حکام کو غزہ کی بجلی کاٹنے کا بھی حکم دیا ہے اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ میں کھانے پینے کی اشیا اور ایندھن کی سپلائی روکنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد صیہونی فوج کے میزائل اسٹاک میں کمی کا انکشاف سامنے آیا ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج آئرن ڈوم سسٹم سے لیس کچھ یونٹوں کو گولہ بارود فراہم نہیں کر رہی، اسرائیلی فوج کے پاس گائیڈڈ اینٹی ائیر کرافٹ میزائل بھی محدود تعداد میں ہیںمیڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ سے قریب اشکلون، اشدد، سدیرات شہروں پر حماس کے راکٹ حملوں کا جواب نہ دے سکی اسرائیل فلسطین کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اپنا بند کمرہ اجلاس بے نتیجہ ختم کر نا پڑا ہے ۔حماس کے حملوں میں کرنل اور اہلکاروں سمیت ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 700سے تجاوز کرگئی اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 413ہوگئی حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر جوابی کارروائی کے بعد عالمی رہنماں نے دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے دنیا بھر کے رہنماں نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے مشرق وسطی میں بڑھتے ہوئے تشدد پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم شہریوں کے تحفظ اور تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہیں اور دارلحکومت القدس شریف پر مشتمل قابل عمل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام سے مشرق وسطی میں پائیدار امن کا قیام ممکن ہے دریں اثنا، دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطی میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مخاصمت کے بھڑکنے پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم عالمی برادری سے دشمنی کے خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور مشرق وسطی میں دیرپا امن کے لیے اکٹھے ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔میڈیارپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر نے ہفتے کے روز فلسطینی جنگجوو¿ں کو مبارکباد دی،انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین اور یروشلم کی آزادی تک فلسطینی جنگجوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے ایران کے سرکاری ٹیلی ویڑن پر پارلیمنٹ کے ارکان کو اپنی نشستوں سے اٹھتے ہوئے مرگ بر اسرائیل کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیاایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے اسنا کے حوالے سے کہا کہ اس آپریشن میں سرپرائز کا عنصر اور دیگر مشترکہ طریقے استعمال کیے گئے جو قابض افواج کے خلاف فلسطینی عوام کے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔
عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیط نے غزہ میں فوجی آپریشن دونوں فریقین کے درمیان مسلح تصادم کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیاانہوں نے کہا کہ اسرائیل کی پرتشدد اور انتہا پسندانہ پالیسیوں کا مسلسل نفاذ ایک ٹائم بم ہے جس نے خطے کو مستقبل قریب میں عدم استحکام کے سنگین نتائج سے دوچارکر دیا ہے سعودی وزارت خارجہ نے پرتشدد کارروائیاں فوری روکنے کا مطالبہ کیاسرکاری خبر رساں ایجنسی نے اماراتی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ متحدہ عرب امارات زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ اور سنگین نتائج سے بچنے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے کویت نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی پیش رفت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر ان حملوں کا الزام عائد کیا۔دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں نے بھی حماس کے بہادرانہ جہادی آپریشن کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ایک بیان میں گروپ نے کہا کہ اس حملے نے اسرائیل کی کمزوری اور نامردی کو ظاہر کر دیا ہے اور اس آپریشن کو وقار، فخر اور دفاع کی جنگ کا نام دیامصری وزارت خارجہ مصر نے فریقین کو سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ شہریوں کو مزید خطرے سے دوچار کرنے سے گریز کریں۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے مطالبہ کرتے ہی قطر کی وزارت خارجہ نے کہناہے کہ فلسطینی عوام پر تشدد میں مسلسل اضافے کا ذمہ دار صرف اسرائیل ہے اور دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے ۔مراکش وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مراکش کی بادشاہی غزہ کی پٹی میں خراب حالات اور فوجی کارروائی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے اور شہریوں کے خلاف حملوں کی مذمت کرتی ہے۔