اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ایف الیون میں21کنال پلاٹ پرائیویٹ تعلیمی ادارے کو دینے کے خلاف کیس میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سیکرٹری ایجوکیشن اور سی ڈی اے کے ممبر سٹیٹ کواصل ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اور ہدایت کی ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل معاملہ اعلی سطح پر اٹھائیں۔گذشتہ روزٹیچرز ایسوسی ایشن کے رہنمائ فضل مولا کی درخواست پر سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار ک کاشف ملک عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے سماعت شروع کرنے سے قبل ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں طلب لیا اور کہاکہ یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے سرکار کی ڈیوٹی ہے کہ وہ بچوں کو فری تعلیم دے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہاکہ یہ کیس تو نیب کو بھیجنا چاہیے تھا،اصل معاملہ پلاٹ کا ہے جو کسی کو نوازنے کے لیے ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب اس معاملے کو اعلی ترین سطح پر اٹھائیں،عدالت نے آئندہ سماعت پر معاملے کی اصل فائل عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ یہ ذہن میں رکھیں اس کیس میں کوئی گڑ بڑ نہیں ہونی چاہیے،سی ڈی اے کے الاٹمنٹ مقصد سے ہٹ کر اگر پلاٹ دیا گیا ہے تو اسکو کینسل کرنا سی ڈی اے کا اختیار ہے ،کاشف ملک ایڈووکیٹ نے کہاکہ آرٹیکل 25 اے کے تحت سرکار کے فرائض میں ہے کہ مفت تعلیم فراہم کرنا ہر شہری کا حق ہے،2012ئ کا مفت اور لازم تعلیم ایکٹ اسلام آباد میں لاگو ہے، اس ایکٹ کے تحت تمام سرکاری سکولوں میں سولہ سال کی عمر تک مفت تعلیم دینا سرکار کے فرائض میں شامل ہے،سی ڈی اے کے قوانین کے تحت پرائمری سکول کا پلاٹ وفاقی حکومت کے اداروں کو بغیر کسی ادائیگی کے الاٹ کیا جاتا ہے،پبلک اور پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر ایک پرائیویٹ شخص کو نوازنے کے لیے یہ سارا عمل کیا گیا،اس پرائیویٹ شخص کے خلاف نیب ، اینٹی کرپشن و دیگر اداروں میں کیسز زیر التوائ ہیں،عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ سماعت ملتوی کردی۔