اسلام آباد (نمائدہ خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس مےںسیکرٹری وزارت تجارت نے واضح کیا ہے کہ افغان برآمدات تقریباً ایک ارب ڈالر ہیں اور رواں مالی سال میں ٹرانزٹ ٹرےڈ کا حجم درآمدات چھ ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ یہ فرق بہت بڑا ہے اور ہم نے اسے اعداد و شمار کے ساتھ افغان حکومت تک پہنچا دیا ہے۔ حکومت پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سسٹم میں خرابیوں کو دور کرنے کے لیے بعض اشیاءکی ممانعت اور حساس اشیاءپر ایف بی آر کی طرف سے 10 فیصد پروسیسنگ فیس کے نفاذ سمیت اقدامات بھی کیے ہیں۔ حکومت پاکستان نے افغان درآمدات کے لیے بنک گارنٹی کو لازمی قرار دیا ہے۔ اجلاس مےں متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے پاکستان سے گوشت کی درآمد پر پابندی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ وزارت زراعت کے ڈائریکٹر جنرل نے واضح کیا کہ متحدہ عرب امارات کو گوشت کی برآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ہمارا تجارتی کونسلر متحدہ عرب امارات کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، ایک مخصوص واقعے مےں جہاں ایک کھیپ معیار پر پورا نہیں اتری اور اسے واپس کر دیا گیا۔ متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں پاکستان سے تازہ ٹھنڈے گوشت کی سمندری نقل و حمل کے لیے اپنی ضروریات پر نظر ثانی کی ہے، اسے ویکیوم پیکڈ اور تبدیل شدہ ماحول سے بھرے گوشت تک محدود کر دیا ہے۔ سینیٹر دانش کمار نے غیر معیاری گوشت کی برآمدات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت تجارت کو ایک مکمل انکوائری اور واپس کی گئی ۔کمیٹی کو جی ون لہسن کی برآمدی صلاحیت کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ وزارت نے زرعی توسیعی خدمات کے ذریعے کسانوں کی مدد کرنے اور تربیت اور صلاحیت کی تعمیر کے لیے ابتدائی فنڈ فراہم کرنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ سیکرٹری تجارت نے بے ضابطگیوں کو دور کرنے اور معاہدے کے فوائد کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ آزاد تجارتی معاہدے کے فریم ورک کے اندر مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک جائزہ کمیٹی کو فعال کیا جا رہا ہے۔
افغان درآمدات کیلئے بنک گارنٹی لازمی، سینٹ کمیٹی میں امارات کو گوشت کی برآمد پر گفتگو
Oct 10, 2023