ایک پنجابی محاورہ ہے کہ اللہ جب چاہے، چڑیاں ہتھوں باز مروا دیندا اے،یعنی کہ اللہ اگر چاہے تو چڑیوں سے عقاب مروا دے۔ ہاتھی والوں کا ذکر سورہ الفیل میں ہے۔ ابابیلوں نے کنکریاں مار مار کر ہاتھیوں کو تباہ کر دیا۔ ایک چھوٹے سے پرندے کی چونچ میں رتی برابر کنکر میزائل بن کر ہاتھیوں کو لگے اور طاقت زمین بوس ہو گئی۔ حالیہ طوفان الاقصی نامی آپریشن نے بھی دنیا بھر کی طاقتوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے اور زمینی خداوں کو سمجھ نہیں آ رہی کہ ہوا کیا ہے۔ دنیا کی سپر پاور کے لاڈلے بچے کو اچانک حملے نے اتنا زچ کر دیا ہے کہ امریکہ میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ حماس نے اس حملے کی اتنی زبردست پلاننگ کی کہ دنیا کی تمام مہارتیں، تمام ٹیکنالوجی، دفاع کے سارے کے سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے۔
دراصل اسرائیل اور اس کے پشت پناہ امریکہ نے ایسی چال چلی تھی کہ اپنی طرف سے اس نے اسرائیل کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ بنا لیا تھا۔ خاص کر سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات، مصر اور ترکیہ کے ساتھ معاہدات اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر بنوانے کے بعد وہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ اسرائیل پر اب کوئی حملہ کر سکتا ہے۔ اسرائیل کو عرب ممالک سے تسلیم کروانے اور مسلم ممالک کے ساتھ اسرائیلی تعلقات کی مہم کے سلسلہ میں سعودی عرب اور ایران کے ساتھ تعلقات بہتر کروائے جا رہے تھے۔ پاکستان کو بھی رام کرنے کی کوششیں شروع ہو چکی تھیں اور ان تمام تر منصوبوں کا ایک ہی مقصد تھا کہ اسرائیل کی ناجائز ریاست پر مٹی پاو فارمولے کے تحت آگے بڑھا جائے۔ کئی اسلامی ممالک کو پائیدار امن اور تیز رفتار ترقی کے خواب دکھائے گئے۔ صرف اسرائیل ہی نہیں مقبوضہ کشمیر میں بھی مستقل قبضے کو بزور طاقت جائز قرار دینے کی حکمت عملی بنائی گئی۔ بین الاقوامی طاقتوں کے گٹھ جوڑ نے اپنی طرف سے فلسطین اور کشمیر کے مسئلہ کو حل کر لیا ہوا تھا اور اب عالم اسلام کو ذہنی طور پر تیار کیا جا رہا تھا کہ ان مسائل کو جہاں ہیں جیسے ہیں کی بنیاد پر قبول کر کے آگے بڑھا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں مستقل بنیادوں پر اقدامات کرکے بھارتی حکومت وہاں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کر رہی ہے وہاں غیر کشمیریوں کو زمینیں الاٹ کر کے اور ملازمتیں دے کر کاروبار کروا کر آباد کیا جا رہا ہے۔ امریکہ اسرائیل بھارت اپنے زیر اثر طاقتوں کے ساتھ مل کر مختلف سازشوں کے ذریعے اسلامی ممالک کے خلاف ایسے ایسے جال بن رہی ہیں کہ ان ممالک کو اتنا مجبور اور بےبس کر دیا جائے، انھیں معاشی معاملات میں اتنا الجھا دیا جائے کہ یہ ہمارے مرہون منت بن کر رہ جائیں۔ اس پالیسی میں امریکہ اور اس کے حواریوں کو بڑی کامیابیاں ملیں جس کے بعد اسرائیل نے یہ سوچنا شروع کر دیا کہ اب وہ ناقابل تسخیر بن چکا ہے۔ اس کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ حماس کی جانب سے اتنی بڑی کارروائی ہو سکتی ہے۔
حماس نے اس خوفناک آپریشن کی اتنی زبردست پلاننگ کی کہ کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو سکی۔ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد امریکی سی آئی اے اور بھارتی ایجنسی را نے پوری دنیا میں اپنے جال بچھائے ہوئے ہیں۔ موساد نے علاقے میں مخبروں کا نیٹ ورک بنا رکھا ہے۔ جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے پل پل کی موومنٹ آبزرو کی جاتی ہے لیکن حماس نے سب کو مات دے دی اور اچانک حملے نے اسرائیل کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ دیا۔ اب پوری دنیا کا میڈیا طرح طرح کے راگ الاپ رہا ہے۔ حماس نے سپرہٹ کارروائی کرکے طاقتوں کا بھرم چکنا چور کر دیا ہے۔ یہ ایسے ہی بے جیسے کوئی مزارع کسی جاگیردار کی پٹائی کر دے۔ پھر وہ لاکھ کہتا رہے کہ وہ نیند میں تھا پوری دنیا نے اسرائیل کی پٹائی ہوتے ہوئے دیکھی ہے۔ اب ڈرایا جا رہا ہے کہ اسرائیل اس حملے کا اتنا ہی خوفناک رد عمل ظاہر کرے گا۔
امریکہ نے بھی جنگی بحری بیڑہ اور جنگی جہاز روانہ کر دیے ہیں۔ اسے اسرائیل کا نائن الیون قرار دیا جا رہا ہے۔ اب جو مرضی ہو جائے لیکن حماس کی کارروائی نے عالمی منظر نامہ تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کروانے اور بااثر اسلامی ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کی منصوبہ بندی کھوہ کھاتے چلی گئی ہے۔ اب جو حالات پیدا ہو چکے ہیں اس نے بین الاقوامی طاقتوں کی گریٹ گیم ناکام بنا دی ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کی جو ذہن سازی کی جا رہی تھی ایک ایکشن نے وہ ساری فنا کر دی ہے۔ اب مسلمان اپنی حکومتوں کا ردعمل بھی دیکھ رہے ہیں اور فلسطینیوں کے ساتھ اپنی ہمدردی کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔ آپ پاکستان میں ہی اس کا اندازہ لگا لیں کہ وہ قوم جو ذرا ذرا سی بات پر فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر آجایا کرتی تھی، فلسطین کی آزادی ہماری دعاوں کا لازمی حصہ ہوا کرتی تھی، یوم القدس ایک مذہبی تہوار کا درجہ رکھتا تھا۔ آج پاکستان کی ساری سیاسی ومذہبی جماعتوں کو سانپ سونگھا ہوا ہے۔ کسی نے کھل کر اظہار نہیں کیا۔ حکومت سمیت ہر کوئی تذبذب کا شکار ہے کہ کہیں ہمارے ردعمل سے آقا ناراض نہ ہو جائے۔ فلسطینیوں نے تو اپنے حصے کا کام کر دکھایا ہے اب عالم اسلام کا امتحان شروع ہو چکا ہے کہ اسلامی ممالک اپنا کیا کردار ادا کرتے ہیں۔ حماس نے فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ ازسرنو زندہ کر دیا ہے۔ بھارت بھی یہی سمجھ رہا ہے کہ میں نے امریکہ کے ساتھ مل کر پاکستان کو کمزور کر دیا ہے۔ پاکستان سیاسی معاشی سماجی عدم استحکام کی وجہ سے اپنے اندرونی معاملات میں پھنس کر رہ گیا ہے۔ بھارت یہ سمجھ رہا ہے کہ پاکستان کو مغربی سرحد اور دہشت گردی میں پھنسا دیا گیا ہے اب وہ مکمل طور پر محفوظ ہو گیا ہے۔ پاکستان اپنے اندرونی معاملات سے نہیں نکل پائے گا۔ یہ تمام تر منصوبے اپنی جگہ پر ہیں پاکستان کو اتنا الجھا دیا گیا ہے کہ وہ نہ عالمی سطح پر اپنا کردار ادا کر پا رہا ہے اور نہ ہی اپنے معاملات پر آواز بلند کرسکتا ہے۔ لیکن انھیں یہ علم نہیں کہ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ بےشک پاکستان اپنے اندرونی معاملات میں الجھا ہوا ہے لیکن کشمیری اپنی جدوجہد کو بھولے نہیں۔ آج ایک بار پھر یہ حقیقت مسلمہ طور پر سامنے آگئی ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل حل کیے بغیر دنیا میں پائیدار امن ممکن نہیں۔