نگران وزیراعظم کی قومی ڈائیلاگ کی تجویز

اتوار کو ڈیجیٹل میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گورننس کے سٹرکچر ، سیاسی رویہ ، مذہب اور سیاست ، معیشت اور سیاست اور عدلیہ کے نظام سمیت دیگر امور پر ایماندارانہ قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ، توقع ہے کہ آنے والی پارلیمان اس پر کام کریگی۔
یہ حقیقت ہے کہ جہاں قانون کی گرفت کمزور ہو اور قانون سے بچ نکلنے کی قوی امید ہو‘ وہ معاشرہ اخلاقی گراوٹ کا عملی نمونہ بن چاتا ہے۔ گزشتہ چند سال سے قومی سیاست انحطاط کا شکار نظر آرہی ہے۔ بلیم گیم‘ احتساب کی آڑ میں انتقامی کارروائی اور انا پرستی نے کسی حکمران کو ملکی مسائل کے حل کی طرف توجہ دینے کی فرصت ہی نہیں دی جس کی وجہ سے عوامی مسائل تو گھمبیر ہوئے سو ہوئے‘ ملک سنگین بحرانوں کا شکار ہوا اور معیشت کا بھٹہ بھی بیٹھ گیا۔ سیاسی عدم استحکام کے دوران ہر سیاسی جماعت نے قومی ڈائیلاگ پر زور دیا مگر انا اور مفاداتی سیاست کے پیش نظر اس پر کبھی عملدرآمد کی نوبت ہی نہ آپائی۔ مسلسل سیاسی عدم استحکام کے باعث ملکی مسائل گھمبیر سے گھمبیر ہوگئے‘ حتیٰ کہ معیشت کی بہتری کی طرف بھی توجہ نہیں دی گئی۔اس وقت قومی معیشت کی حالت یہ ہے کہ قومی خزانہ خالی ہے‘ ملک چلانے کیلئے ہمیں آئی ایم ایف جیسے مالیاتی اداروں اور دوست ممالک کی مالی معاونت کی طرف دیکھنا پڑتا ہے جس سے ملکی وقار ہی مجروح نہیں ہو رہا‘ بلکہ قومی تشخص بھی ماند پڑ رہا ہے۔ اس وقت معیشت سمیت ملک جن سنگین بحرانوں میں گھرا ہوا ہے اور اسکی سلامتی کو اندرونی و بیرونی جن چیلنجز کا سامنا ہے‘ اس کیلئے ضروری ہے کہ قومی سیاسی قائدین اپنی انا اور مفاداتی سیاست کو بالائے طاق رکھ کر قومی ڈائیلاگ کی راہ ہموار کریں۔سیاسی اختلافات اپنی جگہ‘ مگر ملکی مفادات پر کسی قسم کی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ اس وقت گورننس کے سٹرکچر‘ سیاسی رویے اور معیشت انتہائی زبوں حالی کا شکار ہے‘ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے درست باور کرایا ہے اور آنیوالی پارلیمان سے امید باندھی ہے کہ وہ ان قومی ایشوز پر قومی ڈائیلاگ کیلئے ضرور کام کریگی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...