اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل امتیاز صدیقی نے دلائل کے لیے وقت نہ دینے پر اعتراض اٹھا دیا۔ امتیاز صدیقی نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ پہلے ہمیں سنیں گے پھر اٹارنی جنرل کو سنیں گے، ہمیں نا سننا ناانصافی ہے چیف جسٹس نے کہا کہاں لکھا ہے حکمنامے میں کہ آپ کو ابھی سننا ہے؟ جس پر وکیل درخواستگزار امتیاز صدیقی نے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ اپنا سلوک دیکھیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بات کرنے کی تمیز بھی ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پچھلی سماعت کا تمام ججز کے دستخط کے ساتھ حکمنامہ جاری ہوا تھا حکمنامہ میں درج ہے کہ امتیاز صدیقی کے دلائل مکمل ہو چکے اور وہ مزید دلائل دینا نہیں چاہتے۔ وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ میرے ساتھی خواجہ طارق رحیم آپ کے رویے کی وجہ سے آج عدالت نہیں آئے اورخواجہ طارق رحیم نے آپ کو پیغام پہنچانے کا کہا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیے ورنہ میں کچھ ایشو کروں جس پروکیل امتیاز صدیقی واپس نشست پر براجمان ہو گئے۔