اسلام آباد (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) عالمی بینک نے کہا کہ سیاسی مداخلت یا عدالتوں میں کیسز سے نجکاری کا عمل متاثر ہوگا۔ پاکستانی حکومتی کمپنیوں کا منافع جنوبی ایشیائی ممالک میں سب کم ہے۔ پاکستانی حکومتی کمپنیوں کا 2014 میں منافع جی ڈی پی کے0.8 فیصد تھا اور 2020 ءمیں سرکاری کمپنیوں کے نقصانات جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کے برابر تھے۔ عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان کا نجکاری پروگرام 2007 ءکے عدالت کے فیصلے کے بعد سے رک گیا ہے۔ پاکستان سٹیل ملز اور ریکوڈک فیصلوں سے پاکستان عالمی سطح پر معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے والے ملک کے طور پر ابھرا۔ پاور سیکٹر اداروں کی نجکاری لیبر یونین کی وجہ سے نہ ہو سکی جبکہ کے الیکٹرک کی نجکاری کے بعد بھی کارکردگی عدم اطمینان بخش رہی۔ عالمی بینک نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بھی نجکاری پروگرام پر متفق نہیں ہیں۔ حکومت کمپنیوں کے حصص کو سٹاک مارکیٹ لائے اور شفاف نجکاری کرے۔ عالمی بنک نے کہا کہ اسرائیل فلسطین کشیدگی میں دونوں طرف انسانی جانوں کا المناک ضیاع اور تباہی ہو رہی ہے۔ اسرائیل فلسطین تنازع میں کمی اور تشدد کے فوری خاتمے کی امید کر رہے ہیں۔ مغربی کنارے اور غزہ کے مفلوک الحال لوگوں کی طویل عرصے سے مدد کر رہے ہیں۔
سیاسی جماعتیں نجکاری پر متفق نہیں، حکومت کمپنیوں کے حصص سٹاک مارکیٹ میں لائے، عالمی بنک
Oct 10, 2023