حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان جاری کشیدگی میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے بھی جوڑ توڑ کا عمل جاری ہے اور شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے بعد حکومت کی جانب سے اس مجوزہ آئینی پیکج کو منظور کروانے کی بھرپور کوشش کی جائیگی۔ ان آئینی ترامیم کے ایشو پر ہی حکومت، اپوزیشن اور وکلاء تنظیموں کے درمیان گھمسان کا رن ملکی سیاست پر چھایا ہوا ہے، وفاق اور خیبر پختونخوا حکومتوں کے درمیان بھی محاذ آرائی عروج پر پہنچ چکی ہے ایسے میں ملکی سیاسی منظر نامے پر چھائے گہرے بادل طوفان کی پیشن گوئی کررہے ہیں۔ سیاسی منظر نامے میں آئے روز نئی ہلچل سے سیاسی اور پھر معاشی عدم استحکام واضح ہوتا جا رہا ہے اگرچہ مہنگائی کی شرح میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے تاہم روز افزوں بڑھتی سیاسی خلیج نئے معاشی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔حکومت کی جانب سے معاشی کامیابیوں کے دعوئے تو سامنے آرہے ہیں مگر اسمیں تیزی ملک میں سیاسی استحکام سے ہی مشروط ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج کے نام پر جو ہلہ بولا گیا اس سے بھی سیاسی تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح حکومت کی جانب سے ایک احتجاج کو روکنے کے لیے کنٹینیروں کی دیوار کھڑی کرنے سے شہریوں کو بھی شدید دشواری اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ناقدین کے مطابق احتجاج سے قبل کنٹینرز لگا کر پورے شہر اور موٹروے بند کرکے حکومت اس احتجاج کو خود ہی کامیاب بنا دیتی ہے اس لئے اس حکمت عملی میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
ملتان سمیت جنوبی پنجاب سے پاکستان تحریک انصاف اپنے کارکنوں کو بڑی تعداد میں اسلام آباد لے جانے کے لیے متحرک نہ کر سکی اور مقامی قیادت منظر سے غائب رہی۔ ملتان شہر میں اگرچہ احتجاج کے لیے نوجوان مختلف ٹولیوں کی شکل میں موٹرسائیکلوں گاڑیوں پر باہر نکلے اور اپنے قائدین کے تصاویر اور بینرز اٹھائے مختلف سڑکوں پر نعرے لگاتے واپس اپنے گھروں میں چلے گئے لیکن ان احتجاجی ریلیوں کے علاوہ کہیں پر بھی کوئی قابلِ ذکر احتجاجی اجتماع یا دھرنا نہ دیا جا سکا،تاہم سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کو عمل میں لایا گیا تھا مختلف اہم چوراہوں اور شاہراہوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی اور متحرک کارکنوں کے گھروں پر چھاپے بھی مارے گئے۔ اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں ماحول پر امن ہی رہا مگر ڈیرہ غازیخان میں پی ٹی آئی کی مرکزی رہنما زرتاج گل کو انکے ڈیرے سے حراست میں لے لیا گیا اور ایم پی او کے تحت نظربند کرکے سینڑل جیل منتقل کردیا گیا بعدازاں زرتاج گل کی نظر بندی جسے لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں چیلنج کیا گیا اور عدالت عالیہ کی جانب سے انکی نظر بندی کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم جاری کیا گیا جس پر گزشتہ روز زرتاج گل کو سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا اس موقع پر زرتاج گل کا کہنا تھا ہمارے کارکن گرفتاریوں سے گھبرانے والے نہیں ۔
جماعت اسلامی کی جانب سے اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینی شہداء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوم فلسطین منایا گیا۔ اگرچہ یہ ایک بڑا احتجاج تھا مگر اس احتجاج میں ماحول پرامن رہا۔ جماعت اسلامی کی کال پر مختلف سیاسی جماعتوں نے اس احتجاج میں بھرپور انداز سے شرکت کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی سمیت جمعیت علمائے اسلام ف ، ایم کیو ایم اور دیگر سیاسی علاقائی جماعتوں نے اس کال پر لبیک کہا۔ اس احتجاج میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کی شرکت واجبی رہی۔ لیکن اس احتجاج میں خواتین سمیت وکلا کی بڑی تعداد شرکت کرکے فلسطینی مسلمانوں سے یک جہتی کا اظہار کیا۔ شرکائے احتجاج نے بھرپور انداز سے اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کی اور اپنی تقاریر میں اسرائیل کی بربریت کو للکارا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ سمیت ہر فورم پر مسئلہ فلسطین کو موثر انداز سے اجاگر کرے تاکہ بے گناہ فلسطینیوں کے بہتے خون کو روکا جا سکے۔ اس موقع پر مقررین نے اسلامی ممالک کے اتحاد کو بھی منظم اور موثر بنانے کا مطالبہ کیا۔
نشتر ہسپتال کی موجودگی میں بہت سی صحت کی سہولیات عوام کو باآسانی دستیاب نہیں تھی جس بنا پر نشتر ٹو کا ایک اہم منصوبہ ملتان کو دے دیا گیا۔ لیکن نشتر ٹو کی صورتحال سے حکام بالا صحیح طور پر آگاہ نہیں ہے۔ نشتر ٹو کی عمارت کی تعمیر میں کئی نقائص ابھی سے سامنے آنے لگے ہیں۔ مختلف حصوں میں ٹوٹ پھوٹ اور فرش کا کئی جگہ سے بیٹھ جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہاں پر کیے جانے والے کام معیار کے مطابق نہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعلی پنجاب اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور نشتر ٹو میں جاری کاموں کی نگرانی یا تو خود کریں یا اپنی کسی ایسی ٹیم کی نگرانی میں اس کام کو کرائیں جو صدق دل سے اس علاقے کی خدمت پر یقین رکھتا ہو۔ نشتر ٹو کے مختلف وارڈز میں پہلے ہی عملے کی سخت کمی ہے۔ جسے ادھر ادھر سے مختلف افراد کو لے کر پورا کیا جا رہا ہے۔ نشتر ہسپتال کے کئی وارڈز کو عارضی طور پر وہاں منتقل کر کے کام چلایا جا رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ عمارت کے ساتھ ساتھ نشتر ٹو میں تمام شعبہ جات کو الگ سے فعال کیا جائے اور وہاں پر قابل اور محنتی ڈاکٹروں پر مشتمل ایک نئی ٹیم تشکیل دی جائے تاکہ عوام کو صحت کی بہترین سہولیات میسر آسکیں۔ نشتر 2 ہسپتال کی ناقص عمارت تعمیر ہونے کا معاملہ بہرحال گھمبیر ھے۔ نشتر 2 ہسپتال کی چھتوں سے بھی سیوریج کا پانی رسنا شروع ہو کا ہے۔ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جبکہ نشتر 2 ایم ایس نے پراجیکٹ ڈائریکٹر آئی ڈیپ کو نشتر 2 کی عمارت کے لئے سیفٹی سرٹیفیکیٹ بھی طلب کر رکھا ہے تاہم اب تک اس سے متعلق کوئی اپڈیٹ سامنے نہیں آ سکی ہے۔ نشتر 2 کی عمارت میں اتنے نقائص سامنے آنے کے باوجود اب تک بڑے پیمانے پر انکوائری شروع کیوں نہیں ہو سکی ہے ذرائع کے مطابق نشتر 2 ہسپتال کی ناقص تعمیر شدہ عمارت کی تحقیقات اگر شروع کی گئیں تو اس میں سابق انتظامی افسران سمیت محکمہ صحت کے سابق اعلیٰ افسران کے نام بھی سامنے آنے کا اندیشہ ہے کیونکہ نشتر 2 کو جلد بازی میں فعال کرنے کیلئے اس وقت کے سیکرٹری ہیلتھ پنجاب علی جان نے آئی ڈیپ افسران پر شدید دباؤ ڈالے رکھا تھا جس کے باعث نشتر 2 کو عام انتخابات سے قبل فعال کرنے کیلئے دن رات تعمیر جاری رکھی گئی تاہم اب زبردستی فعال کی گئی عمارت عملے اور مریضوں کے لئے وبال جان بن چکی ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بھی نشتر ٹو ہسپتال کی ناقص تعمیر اور وہاں سٹاف سمیت طبی سہولیات کی کمی کے حوالے سے مسلسل آوز بلند کر رہی ہے مگر تاحال حکومتی سطح پر اس اہم مسئلہ کے حل کیلئے کوئی سنجیدہ اقدامات سامنے نہیں آرہے۔ مزیدبرآں ملتان میں جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ شہر کی گلیوں میں گزشتہ ہفتے قتل کی دو لرزہ خیز وارداتوں کے باعث شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔ ملتان پولیس لائنز کے سامنے موٹر سائیکل سواروں نے سرعام میاں بیوی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا اسی طرح گزشتہ روز گلزیب کالونی ملتان میں سکول جاتے ہوئے پرائیویٹ سکول کی پرنسپل کو نوجوان نے پسٹل سے فائر کرکے قتل کردیا اور فرار ہوگیا۔ اس قسم کی لرزہ خیز وارداتوں سے شہریوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
ملک مزید افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا
Oct 10, 2024