پی ٹی ایم کو جرگہ کے نام پر متوازی عدالت کی اجازت نہیں دینگے: محسن نقوی

 اسلام آباد ( اپنے سٹا ف رپو رٹر سے ) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پتہ نہیں علی امین گنڈا پور کون سے ڈی چوک میں پہنچ کر خطاب کر کے واپس چلے گئے ہیں، کیا اسلام آباد داخل ہوکر ہاتھ لگا کر چلے جانا ہدف کا حصول تصور کیا جاسکتا ہے ؟ تین دن میں ،میری ٹیم، آئی جی اسلام آباد اور دیگر سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ میڈیا کی ٹیمیں بھی ڈی چوک پردن رات موجود رہیں ، مجھے تو اس دوران علی امین گنڈا پور دور دور تک کئی نظر نہیں آئے ۔ پی ٹی آئی کی خواہش تھی کہ ڈی چوک پہنچنا ہے اور وہاں دھرنا دینا ہے ۔ ملک میں کسی کو متوازی عدالتی نظام قائم کرنے،ریاستی اداروں کے خلاف غلیظ زبان کے استعمال اور اسلحہ اٹھانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ،پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی کے بعد شناختی کارڈ، پاسپورٹ کی منسوخی ،سیاسی دفاتر اور سرگرمیاں ختم سمیت تمام ضابطے پورے کیے جائیں گے‘ جو بھی پی ٹی ایم کا ساتھ دینے کی کوشش یا مدد کرے گا وہ بھی اسی پابندی کے زمرے میں آئے گا،پی ٹی ایم کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے ہمارا بڑا واضح پیغام ہے کہ اگر یہ ہمارے ملک کے ساتھ ایسا کریں گے تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جائے گا،حقوق اور بندوق اٹھانے کی بات ساتھ ساتھ نہیں ہو سکتی۔وہ بدھ کو وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ جرگے پہلے بھی ہوتے آئے ہیں، قبائلی عمائدین اسکی سربراہی کرتے رہے ہیں لیکن ہزاروں کی تعداد کے ساتھ لوگوں کو لانا اس کو جرگہ نہیں کچھ اور کہا جاتا ہے۔پی ٹی ایم پر پابندی لگانے کی اہم وجہ اس جماعت کی طرف سے ریاستی اداروں، پولیس کے خلاف ہرزہ سرائی کرنا اور نسلی امتیاز کے ذریعے قوم میں تفریق پیدا کرنا ہے۔ اگر کسی کو سیاسی چیزوں اور لوگوں کے حقوق کی بات کرنی ہے تو اس کی اجازت ہے لیکن اداروں کے خلاف لوگوں کو کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ہمارے علم میں یہ بات ہے کہ ایک دو سیاسی جماعتوں کے لوگ جب پی ٹی ایم کے رہنمائوں کے ساتھ ملے تو انہوں نے حقوق کی بات پر ان کی حمایت کی لیکن انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا ہے آپ حقوق کی بات بھی کریں اور ساتھ بندوق بھی اٹھائیں۔ پی ٹی ایم پر پابندی کے بعد خیبر پی کے حکومت نے 54 لوگوں اور بلوچستان حکومت نے 34 لوگوں کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالا۔

ای پیپر دی نیشن