سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ جموں وکشمیر میں دس سال بعد اسمبلی انتخابات مکمل ہوگئے ہیں ، مقبوضہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلی ہوں گے ۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عمرعبداللہ کو وزیر اعلی نامزد کر دیا ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کا مقبوضہ کشمیر میں ہندو وزیر اعلی لانے کا خواب چکنا چور ہو گیا ہے ، کشمیری عوام نے بی جے پی اور 5اگست 2019کو کیے گئے غیر قانونی اقدامات کو مکمل طورپر مسترد کرتے صرف ہندو اکثریتی علاقوں تک محدود کر دیا ہے ۔دوسری جانب جنوبی کشمیر میں لاپتہ بھارتی فوجی کی لاش مل گئی ہے ۔ بھارتی فوج نے دعوی کیا تھا کہ لاپتہ فوجی کو عسکریت پسندوں نے اغوا کر لیا ہے لاپتہ فوجی کی تلاش کے لیے جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی بھی شروع کی گئی منگل کی شام لاپتہ ہونے والے بھارتی فوجی جس کی شناخت ہلال احمد بٹ کے نام سے ہوئی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے ہندو پجاری یتی نرسنگھا نند کی طرف سے پیغمبر اسلامﷺکے بارے میں گستاخانہ بیان کے خلاف 11اکتوبرکو نماز جمعہ کے بعد پرامن احتجاجی مظاہروں کی اپیل کی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کشمیری عوام اور علمائے کرام پر زور دیا کہ وہ بھارت میں ہندوتوا جنونیوں کے ہاتھوں توہین مذہب کے بڑھتے ہوئے واقعات کی مذمت کے لیے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کریں۔جبکہ نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ شبیرشاہ نے جیل سے ایک پیغام میں افسوس کا اظہار کیا کہ دنیا خاموش تماشائی بن کرظالم قوتوں کی طرف سے فلسطینیوں اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور تباہی دیکھ رہی ہے۔