حضور سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ (2)

بغداد شریف پہنچنے کے بعد مدرسہ نظامیہ میں داخلہ لیا۔ آپ نے ہر علم اور اس کے ماہر و باکما ل استاد سے پڑھا۔ علم میں کمال مہارت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ آپ عبادت وریاضت میں بھی مشغول رہے۔ جب آپ علوم و فنون کی تعلیم سے فارغ ہوئے تو اس وقت حضور غوث اعظم جیسا صاحب کمال عالم و فاضل نہ تھا۔ علوم ظاہری حاصل کرنے کے بعد آپ نے سکون قلب حاصل کرنے کے لیے کامل روحانی استاد و عارف کی تلاش شروع کر دی۔ بارگاہ الٰہی میں دعا قبول ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو حضرت شیخ حماد بن مسلم سے ملا دیا۔ حضرت شیخ حماد کی صحبت سے ملنے والے فیض نے آپ کے دل میں عشق الٰہی کو خوب بھڑکا دیا۔ اس کے بعد آپ نے محلہ کرخ کے ایک ویران مکان کو چلہ گاہ بنا لیا اور12 برس تک مسلسل ذکر الٰہی میں مشغول رہے اور دن کو روزہ رکھتے۔ آپ نے حضرت شیخ ابو سعید مخزومی رحمۃ اللہ علیہ کے دست اقدس پر بیعت کی۔ تزکیہ نفس کی منازل آپ پہلے ہی طے کر چکے تھے۔ چنانچہ مرشد نے خلافت کی اجازت دی اور تاج ولایت آپ کو عطا فرمایا۔ اور پھر اپنے مدرسے میں صدر المدرسین مقرر کیا اور خود گوشہ نشینی اختیار کر لی۔ 
حضور غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ درس وتدریس میں مشغول ہو گئے۔ آپ جلسہ عام میں وعظ و نصیحت نہیں فرمایا کرتے تھے۔ ایک دن دوپہر کے وقت آپ آرام فرما رہے تھے کہ حضور نبی کریم ﷺ خواب میں تشریف لائے اور فرمایا کہ بیٹا تم عوام الناس میں وعظ و نصیحت کیوں نہیں کرتے۔ تو آپ نے عرض کیا کہ میں عجمی ہو ں اور فصحائے عرب کے سامنے زبان کیسے کھولوں۔ حضور نبی کریم ﷺ نے اپنا لعاب دہن آپ کی زبا ن پر لگایا اور فرمایا اب جائو اور عوام میں وعظ و نصیحت کرو۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ کے خواب میں تشریف لائے اور اپنالعاب مبارک آپ کی زبان پہ لگایا۔
اس کے بعد آپ نے عوام میں وعظ و نصیحت شرو ع کی اور سننے والوں پر گہرا اثر ہونے لگا۔ گناہوں سے آلودہ دل صاف ہونے لگے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے ایسی مقبولیت عطا کی کہ مدرسہ کی عمارت سامعین کے لیے کم پڑنے لگی اس کے بعد آپ عید گاہ میں وعظ و نصیحت شروع کی لیکن وہ جگہ بھی کم پڑھ گئی۔ اس کے بعد آپ کا منبر کھلے میدان میںلگایا گیا جہاں کثیر تعداد میں لوگ آپ کا وعظ سننے کے لیے آتے۔ 
آپ کی مجلس میں امراء، فقراء ، درویش ، صوفی سلاطین ، علماء و مشائخ الغرض ہر طبقہ کے لوگ شامل ہوتے یہاںتک کہ یہودی اور نصاری بھی مستفیض ہوتے تھے۔آپ کا وعظ ربانی الہامات کا سمندر اور معرفت کی تفسیر ہوتا۔

ای پیپر دی نیشن