سوات (اے ایف پی +مانیٹرنگ ڈیسک + ثناء نیوز) ترجمان آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مالم جبہ کے قریب سرچ آپریشن کے دوران ایک فوجی جوان جاںبحق 2 زخمی اور 19 شدت پسند گرفتار ہوگئے جبکہ سوات میں آپریشن راہ راست کے دوران 12شدت پسند جاںبحق ہوگئے۔ علاوہ ازیں سوات کے علاقے کوکڑئی میں شدت پسندوں نے پولیس چوکی پر حملہ کردیا۔ جوابی کارروائی میں 3 شدت پسند مارے گئے۔ سوات ضلع میں 11 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دئیے جبکہ فورسز نے عسکریت پسندوں کے 5 مکانات تباہ کر دئیے۔ خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں سکیورٹی فورسز نے ایک مرتبہ پھر کرفیو نافذ کر کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی تیز کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق تحصیل باڑہ میں سکیورٹی فورسز نے گذشتہ روز صبح کے وقت کرفیو اور آپریشن ختم کر کے چیک پوسٹیں واپس خاصہ دار فورس کے حوالے کردی تھیں۔ تاہم آپریشن ختم ہونے کے چند گھنٹے بعد فورسز کی گاڑی پر بم حملے اور شام کے وقت باڑہ سے پشاور میں مارٹر گولے فائر کئے جانے کے بعد فورسز نے ایک مرتبہ پھر کرفیو نافذ کرکے باڑہ کا کنٹرو ل خاصہ داروں سے لے لیا۔ باڑہ سے نکلنے والے تمام راستے ناکہ بندی کرکے آمد ورفت کیلئے بند کر دیئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے رات بھر شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر گولہ باری کی تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ باڑہ سے ملحقہ قدیم چیک پوسٹ اور شیخان کی پولیس نے خفیہ اہلکاروں کی نفری بڑھا دی ہے جبکہ تیس سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر تفتیش کی جا رہی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق باڑہ میں جاری آپریشن کے باعث کالعدم تنظیموں کے فرار کی کوشش ناکام بنانے کیلئے بھاری تعداد میں خفیہ پولیس کو الرٹ کر دیا ہے۔ دریں اثناء نامعلوم مسلح افراد نے سنجاوی کے گاؤں کلی چنگی مانگو میں بجلی کے ٹرانسفارمر پر فائرنگ کر کے ٹرانسفارمر کو تباہ کر دیا۔دریں اثناء جنوبی وزیرستان کے علاقے رستم اڈا میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں قبائلی رہنما امان اللہ جاںبحق جبکہ 2 افراد زخمی ہو گئے۔دریں اثناء لنڈی کوتل میں شدت پسندوں نے فوجی چھاؤنی پر مارٹر گولوں سے حملہ کر دیا‘ شدت پسندوں نے حملہ سدوخیل کے علاقے سے کیا اور فوجی چھاؤنی پر آٹھ گولے گرے تاہم کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی‘ سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی اور علاقے میں شدت پسندوں کی تلاش کے لئے آپریشن شروع کر دیا۔