دبئی میں غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئےسابق صدرپرویزمشرف کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کےخلاف جنگ میں اتحادی بننے پرانہیں کوئی افسوس نہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے واقعہ نے انہیں بہت زیادہ پریشان کردیا تھا اور انہوں نے فوری طور پر دہشت گردی کی مذمت کی جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی بننےکےفیصلے پربھی انہیںکوئی افسوس نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اتحادی نہ بننے کی صورت میں امریکہ اوربھارت مل کرہماری خودمختاری کی خلاف ورزی کرتے، کیونکہ بھارت امریکہ کے ساتھ تعاون کے لئے بالکل تیارتھا۔ انہوں نے اس بات کااعتراف بھی کیاکہ گزشتہ تین برس سے نوے فیصد پاکستانی دہشت گردی سےمتاثرہوئے ہیں۔ اس سے قبل ایک برطانوی ادارے کو دئے گئےایک انٹرویو میں سابق صدرپرویزمشرف کاکہناتھاکہ وہ مارچ دوہزاربارہ کوہرقیمت پروطن واپس آکرملکی سیاست میں اپنا کردارادا کرنےکےلئے پرعزم ہیں۔
سابق صدرنے کہا کہ ان کے دورحکومت کی مستحکم اورمضبوط پالیسی کی وجہ سے پاکستان کے حالات آج کے مقابلے میں کافی بہترتھے۔
سابق صدرنے کہا کہ ان کے دورحکومت کی مستحکم اورمضبوط پالیسی کی وجہ سے پاکستان کے حالات آج کے مقابلے میں کافی بہترتھے۔