کراچی(مانیٹرنگ نیوز)سابق وفاقی وزیر بابر اعوان نے کہا ہے کہ ہمیں کوئی بزدل کہے یا کوئی اور طعنہ دے ہم مفاہمت کا راستہ نہیں چھوڑیں گے۔ آئین کے مطابق عدلیہ انتظامیہ سے علیحدہ ہوچکی ہے انتظامیہ کے اختیارات میں مداخلت آئین کی خلاف ورزی ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی ادارہ دوسرے ادارے میں مداخلت نہیں کرسکتا۔ آئین کے مطابق عدلیہ انتظامیہ سے علیحدہ ہوچکی ہے انتظامیہ کے اختیارات میں مداخلت آئین کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی خونریزی کا ذمہ داروفاقی اور صوبائی حکومت کو قرارنہیں دیا جاسکتا۔ لاہور، گجرات کی عدالتوں میں کٹہرے میں قتل ہوئے قتل صرف شہروں میں نہیں، ججزکے سامنے بھی ہوتے ہیں۔ ملک میں 4 مارشل لگاے گئے سب کا خیال تھا کہ وہ ہی ناگزیر ہیں۔انہوں نے کہا امریکہ بھی پہاڑوں پر بیٹھے لوگوں سے بات کرنے کی راہ ڈھونڈ رہا ہے یہ طاقت ور پارلیمنٹ ہے۔ پہلی بار دو مرتبہ انٹیلی جنس قیادت نے کئی کئی گھٹے بریفنگ دی۔اے پی پی کے مطابق بابر اعوان نے کہا کہ کراچی کی صورتحال پر عدلیہ سے پہلے پارلیمنٹ نے نوٹس لیا تھا‘ آئین کے تحت ایگزیکٹو اتھارٹی کا اختیار منتخب نمائندوں کے پاس ہے۔ وہ عدالت کی جانب سے اٹھائے گئے سوالوں کا جواب عدالت میں ہی دیں گے۔ کچھ لوگ ملک میں جمہوریت کے استحکام سے خوفزدہ ہیں‘ جمہوریت کا پودا 2 سال کی عمر سے بڑھ جائے تو انہیں اچھا نہیں لگتا۔
بابر اعوان
بابر اعوان