مہنگائی کا ایک اور ”بم“ ڈیزل 3.39‘ مٹی کا تیل 1.85 روپے لٹر مہنگا‘ پٹرول 4.65 روپے لٹر سستا‘ سی این جی کی قیمت بھی کم

 اسلام آباد (خبرنگار) حکومت نے پٹرول اور سی این جی کی قیمت میں کمی جبکہ ڈیزل سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ پٹرول کی قیمت میں 4 ر وپے 65 پیسے کمی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 39 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 1 ر وپیہ 85 پیسے اور ہائی اوکٹین کی قیمت میں 3 روپے 27 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اطلاق آج سے ہو گا۔ پٹرول کی نئی قیمت 99.90 روپے، ڈیزل 115.52، مٹی کا تیل 104.06 اور ہائی اوکٹین کی قیمت 136.46 روپے لٹر مقرر کی گئی۔ سی این جی کی قیمت میں بھی کمی کر دی گئی ہے۔ ریجن ون جس میں خیبر پی کے، پوٹھوہار (راولپنڈی، اسلام آباد، گوجر خان) شامل ہیں میں 4 روپے 27 پیسے جبکہ ریجن ٹو جس میں سندھ اور پنجاب (پوٹھوہار ریجن کے علاوہ) شامل ہیں میں 3 روپے 89 روپے کمی کی گئی ہے۔ ریجن ون میں سی این جی کی نئی قیمت 91.47 روپے اور ریجن ٹو میں 83.55 ر وپے کر دی گئی ہے۔ اوگرا نے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
لاہور (شعیب الدین سے) اوگرا نے ہفتہ واری قیمت تعین کے نئے سلسلہ میں پٹرول سستا اور ڈیزل مہنگا کرکے عوام پر مہنگائی کا ایک اور ”بم“ گراتے ہوئے مہنگائی کی لہر میں مزید تیزی اور بلندی کا سامان پیدا کر دیا۔ ڈیزل جو کبھی پاکستان میں پٹرول سے کہیں کم قیمت پر فروخت ہوتا تھا اب پٹرول سے تقریباً 16 روپے لٹر زیادہ مہنگا ہو گیا ہے۔ ڈیزل کی قیمت 115 روپے 52 پیسے مقرر کرنے سے مہنگائی کا جو طوفان آج سے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے گا اس میں ریلوے اور ٹرانسپورٹ کے کرائے اور بجلی کی قیمت میں اضافہ سرفہرست ہے۔ خاص طور پر گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ سے ہر چیز مہنگی ہو جائے گی۔ گھریلو ضروریات زندگی میں شامل دودھ، پھل، سبزیاں، گوشت سمیت تمام اشیائے خورد و نوش اس لئے مہنگی ہو جائیں گی کہ ان اشیائے کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا کرایہ بڑھ جائے گا۔ عام ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ بھی لازمی ہو گا کہ بسوں اور ٹرینوں میں بھی ڈیزل ہی استعمال ہوتا ہے۔ بسوں اور ٹرینوں کے کرائے پہلے ہی عام آدمی کی قوت برداشت سے باہر ہو چکے ہیں۔ ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ ہو جائے گا کہ آج پاکستان میں زیادہ بجلی ان پاور سٹیشنوں سے پیدا ہو رہی ہے۔ جو ڈیزل سے بجلی بناتے ہیں۔ گیس کم ملنے کی وجہ سے زیادہ تر پاور پلانٹس ڈیزل استعمال کر رہے ہیں۔ بجلی مہنگی ہونے کی وجہ سے کاشتکار بھی اپنے ٹیوب ویل اور پمپس ڈیزل سے چلا رہے ہیں۔ لہذا ان کی پیداواری لاگت بھی بڑھ جائے گی۔ بجلی کی قیمت بڑھنے سے ہر وہ چیز جو کارخانوں، فیکٹریوں میں تیار ہو رہی ہے ان کی قیمت میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔ پٹرولیم مصنوعات کی ہفتہ وار قیمتوں نے عوام کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔ ہر ہفتہ کی شام اب یہ خوف لاحق ہوتا ہے کل گیس اور پٹرول کی قیمت میں اضافہ ہو گا یا کمی، پٹرول پمپ مالکان قیمت بڑھنے کی اطلاع پر فروخت بھی بند کر دیتے ہیں، پہلے یہ آزمائش کئی ماہ بعد، پھر ہر ماہ اور اب ہر ہفتے ہونے لگی ہے۔ عوام پریشان ہیں مشکلات میں اضافہ سے آخر حالات کس طرف جائیں گے۔ مہنگائی نے اب غریب آدمی کا ایک وقت کا کھانا بھی چھین لیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن