سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش. مکانات کی چھتیں، دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات میں مزید پچیس سے زائد افراد جاں بحق۔

جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ پنجاب کے شہر پاکپتن میں چوک آرائیاں کے قریب مقامی اخبار فروش کے مکان کی چھت گرنے سے تین بچے جاں بحق اور بارہ زخمی ہوگئے۔ ملتان میں حافظ جمال روڈ پر مکان منہدم ہونے سےتین افراد جاں بحق ہوئے، مرنے والوں میں میاں، بیوی اوران کی بیٹی شامل ہے۔ چنیوٹ میں مکان کی چھت گرنے سے ایک بچہ جبکہ میکلوڈ گنج میں مسجد کی چھت گرنے سے ایک نمازی جاں بحق ہو گیا۔ خان پورکے محلہ رحیم آباد میں ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ سندھ کے علاقے کندھ کوٹ میں بارش نےایک ہی خاندان کے پانچ افراد کی جان لے لی، حادثہ مکان کی چھت گرنے سے ہوا۔ شکار پوراور سخی سرور میں بارشوں کے دوران چھتیں گرنے سے چھ افراد مارے گئے۔ جبکہ خیرپور میں بھی پانچ افراد جان کی بازی ہار گئے۔ شدید بارشوں کے باعث کئی شہروں میں آج تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں تعطیل کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ امدادی کارروائیوں کیلئے متعلقہ محکموں کے ملازمین کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔ سکھر میں مسلسل بارش کی وجہ سے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں جبکہ حیدرآباد میں بھی سیلاب کے خدشہ کے باعث انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ کشمور میں بارش کے باعث حیدری مینر اور گل محمد مینر میں تین جگہوں پر شگاف سے سیلابی ریلی گاؤں گولن فقیر میں داخل ہوگیا۔ رحیم یار خان میں نہراحمد واہ میں چالیس فٹ چوڑے شگاف سے متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ بلوچستان  کے علاقے جعفرآباد میں بھی بارش کے باعث حادثات میں دو افراد جاں بحق ہوگئے،پانچ روز سے جاری بارشوں کے باعث ڈیرہ اللہ یاراور صحبت پورسمیت ضلع کا بڑا حصہ زیر آب آگیا ہے اور ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے۔ نصیر آباد میں بھی پانی گھروں میں داخل ہونے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بارشوں سے کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن