مکرمی! گیارہ ستمبر کے حملوں کو بارہ سال مکمل ہو گئے ہیں اور اس بارہ سالہ جنگ نے ثابت کیا ہے کہ غلط پالیسیوں اور جلد بازی کے فیصلوں سے دنیا آج پہلے کی نسبت کہیں زیادہ غیر محفوظ تصور کی جاتی ہے۔ گیارہ ستمبر کے حملوں سے پہلے کبھی بھی دنیا اس قدر خوف کا شکار نہیں تھی جتنی ایک دہائی سے زائد دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کے بعد نظر آتی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کی رپورٹس کے مطابق نائن الیون کے حملوں میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور پینٹاگون پر ہونے والے حملے میں ان 2,976 افراد کی مارے گئے اسکے جواب میں ایک کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ شروع کر دی گئی جو ایک ملین سے زائد معصوم افغان شہریوں کو نگل گئی۔ اب تک 50 ہزار سے زائد پاکستانی اس جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ پوری دنیا میں اب تک تقریباً 25 لاکھ سے زائد افراد امن کے نام پرقائم اس جنگ میں جھونکے جا چکے ہیں۔ نائن الیون کے بعد سے اب تک کم و بیش 10 کروڑ افراد صرف بھوک کے ہاتھوں اپنی زندگی کی جنگ ہار چکے ہیں۔ ہر سال 15 لاکھ افراد خوراک کی کمی کے باعث موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ کئی لاکھ لوگ صرف ادویات کی کمی کے باعث موت کے کنویں میں دھکیل دئےے جاتے ہیں۔ دنیا کے اصل مسائل میں سرفہرست معاشی بحران، پانی و خوراک کے بحران ہیں جو اپنا منہ کھولے دنیا کو نگلنے کے لئے تیار کھڑے ہیں۔ اس کے بعد صحت اور ادویات کا مسئلہ ہے۔ اس وقت جس قدر دولت دفاعی سامان کی تیاری میں صرف کی جا رہی ہے اگر اسے صحت و خوراک پر خرچ کیا جائے تو پوری دنیا میں کوئی شخص بھوکا سوئے گا اور نہ ہی کوئی ادویات کی کمی کے باعث ایڑیاں رگڑنے پر مجبور ہو گا۔ یہ وہ حقیقی جنگ ہے جس پر اس وقت دنیا کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ (اویس حفیظ۔ شعبہ علومِ ابلاغیات پنجاب یونیورسٹی لاہور)