سرینگر (کے پی آئی) حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے جرمن سفیر اورزوبین مہتا کومعافی مانگنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ شوپیان میں 4نوجوانوں کی ہلاکت کشمیر کی سنگین صورتحال کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ چیرمین حریت (گ) سید علی گیلانی نے زوبن مہتا شو کے بیچ چار معصوم نوجوانوں کے قتل اور اس کے بعد کرفیو نافذ کرنے کو کشمیر کی سنگین صورتحال کا منہ بولتا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرمن سفیر اور زبن مہتا میں انسانیت کی کوئی رمق موجود ہے تو انہیں کشمیریوں کی لاشوں پر سنگیت بجانے کے لئے معافی مانگ لینی چاہیے اور انہیں اقوامِ عالم کے لیے یہاں سے یہ پیغام لے کر جانا چاہیے کہ بھارتی فورسز یہاں عام شہریوں کا بے دریغ قتل عام کررہی ہیں۔ بیان میں سیدعلی گیلانی نے جرمن ایمبیسڈر مائیکل سٹینر اور زبن مہتا کو مخاطب کیا کہ دنیا کا کوئی بھی انسان کسی کی لاش پر ساز بجا سکتا ہے اور نہ وہ جنازوں پر گانا گا سکتا ہے۔ البتہ آپ لوگوں نے یہ کرکے دکھایا اور اس طرح سے کشمیریوں کے دلوں میں آپ کا کوئی اچھا امیج نہیں بنا۔ آپ کے ضمیر زندہ ہیں تو آپ اپنی غلطی پر ضرور پچھتائیں گے اور کشمیری قوم سے معافی مانگیں گے۔ دوسری صورت میں ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ کشمیر سے متعلق آپ کا احساس کھوکھلا ہے اور اس کا حقیقت کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ سیدعلی گیلانی نے زبن مہتا شو کے موقعے پر کی گئی فقید المثال ہڑتال کو چشم کشا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہڑتال بھارت کے قبضے اور جرمنی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویئے کے خلاف ایک ریفرنڈم تھا اور کشمیری قوم نے ثابت کر دکھایا کہ وہ اپنی قربانیوں کے ساتھ مذاق کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دے گی۔ادھرجنوبی کشمیر میں شہریوں نے کرفیو کی پابندیاں توڑ کر بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے 4 میں سے 3 کو سپرد خاک کر دیا، تفصیلات کے مطابق شوپیاں اورکولگام کے علاقوں میں احتجاجی مظاہرین نے کرفیوکی خلاف ورزی کرتے ہوئے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور 4افراد کے قتل ناحق میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کی مانگ کی ۔ 4نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد جنوبی قصبہ شوپیاں اور کولگام میں ممکنہ پر تشدد مظاہروں کے پیش نظر کرفیو کا نافذ کر دیا گیا تھا اوراضافی تعداد میں پولیس اور فورسز اہلکار حساس علاقوں اور مقامات پر تعینات کر دیئے گئے۔ ہفتے کو سی آر پی ایف 14ویں بٹالین اہلکاروں کی طرف سے گاگرن میں قائم اپنے کیمپ سے نوجوانوں پر کی گئی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں جو 4نوجوان جاں بحق ہوئے تھے ،ان میں سے سنیچر کے روز ہی 9ویں جماعت میں زیر تعلیم 15سالہ توصیف احمد ولد غلام محمد بٹ ساکنہ بابا محلہ شوپیان اور میوہ تاجر محمد یوسف ولد محمد شعبان ساکنہ درپورہ شوپیان اور 25سالہ طارق احمد میر ولد غلام نبی میر ساکنہ وکے پورہ کولگام بھی معصوم شہری ثابت ہوا۔تاہم جاں بحق ہونے والے چوتھے شخص کی شناختی ایک غیر ریاستی مزدور کے بطور ہوئی ہے