کراچی(وقائع نگار+ایجنسیاں) شاہ زیب قتل کیس میں مقتول کے ورثاءنے تمام ملزمان کو معاف کردیا۔ شاہ زیب کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ قصاص و دیت کے تحت معافی فی سبیل اللہ ہوئی، اس حوالے سے مقتول کے والد ڈی ایس پی اورنگزیب خان، والدہ اور بہنوں نے بیان حلفی سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ ملزمان نے سزا کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے۔ شاہ زیب کے ورثاءکی جانب سے بیان حلفی کے بعد سندھ ہائی کورٹ معاملے کا فیصلہ کرے گی۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے شاہ رخ سمیت 4ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی، شاہ زیب کو گزشتہ سال 25 دسمبرکو ڈیفنس میں اسکی بہن کے ولیمے کے روز قتل کیا گیا تھا۔ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت جبکہ ملزمان سجاد تالپور اور غلامرتضیٰ لاشاری کو عمر قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ مقدمے کی سماعت میں استغاثہ کے23 جبکہ صفائی میں 7گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔ اس دوران 4 بار سرکاری وکلاءبھی تبدیل ہوئے۔ انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمے کا فیصلہ سات روز میں کیا جانا تھا لیکن کیس کی پیچیدگیوں کے باعث کارروائی 2 ماہ اور 20 دن میں مکمل کی گئی۔ واقعے میں شاہ رخ جتوئی، نواب سراج علی تالپور، ان کے بھائی نواب سجاد علی تالپور اور ملازم غلام مرتضیٰ لاشاری پر الزام عائد کرکے 4 ملزمان کو گرفتارکرلیا گیا تھا جبکہ تین ملزمان مفرور ہیں جنہیں اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔ آئی این پی کے مطابق مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی دبئی فرار ہوگیا میڈیا میں اس واقعہ کی ہونے والی بے پناہ کوریج کی وجہ سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اس کا ازخود نوٹس لیا جس کے بعد ملزم شاہ رخ جتوئی کو دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان واپس لایا گیا۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران مرکزی ملزم کے والد سکندر جتوئی نے ورثاءکو 30 کروڑ روپے دیت کی پیشکش کی رپورٹس بھی میڈیا پر آئی تھیں جسے مقتول کے والد، والدہ اور بہنوں نے مسترد کردیا تھا۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران ہی مقتول کے اہل خانہ بیرون ملک چلے گئے تھے۔ ذمہ دار ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ملزمان کی طرف سے ورثاءکو 50 کروڑ کے لگ بھگ دیت کی مد میں بیرون ملک ادائیگی ہوئی۔نجی ٹی وی کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کے فریقوں میں ڈیل میں 2 سیاسی شخصیات نے اہم کردار ادا کیا۔ ذرائع کے مطابق ڈیل دبئی میں ہوئی، معافی کے بدلے اہل خانہ کو بھاری معاوضہ دیا گیا۔ ڈی ایس پی اورنگزیب علالت کے باعث میڈیکل چھٹیوں پر دبئی میں ہیں۔ دونوں فریقین معاہدے سے کسی کو آگاہ نہیں کریں گے۔ سیاسی شخصیات کی جانب سے شاہ زیب خاندان کو تحفظ کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ دوسری جانب کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک سٹیڈیز کے سربراہ ڈاکٹر شکیل نے کہا ہے کہ جان بوجھ کر کئے گئے قتل کی سزا صرف موت ہے، اس میں خون بہا نہیں ہوسکتا جبکہ غلطی سے قتل ہو گیا تو دیت کے ذریعے معاملہ حل کیا جا سکتا ہے۔ قتل اور قتل خطا الگ الگ معاملات ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق دونوں خاندانوں کے درمیان 35 کروڑ روپے میں معاملات طے ہوئے۔ شاہ زیب کے والد اور اہل خانہ کو آسٹریلیا کا رہائشی ویزا جاری کیا گیا ہے اور انکے جلد آسٹریلیا روانگی کا امکان ہے۔ شاہ زیب کے اہل خانہ نے حلف ناموں میں کہا ہے کہ ہم نے چاروں ملزمان کو بغیر کسی دباﺅ اور لالچ کے معاف کردیا۔ اللہ کے نام پر قاتلوں کو معاف کرتے ہیں۔ ہم قصاص اور دیت کا حق بھی معاف کرتے ہیں۔ عدالت ملزمان کو بری کر دے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ شاہ زیب کے اہل خانہ نے 17جولائی کو حلف نامے عدالت میں جمع کرائے۔
شاہ زیب قتل کیس : مقتول کے ورثا نے شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزموں کو معاف کر دیا
Sep 10, 2013